سمت بھارگو
راجوری//جموں و کشمیر کے سرحدی اضلاع میں جاری کشیدگی نے عام زندگی کے ساتھ ساتھ صحت کے نظام کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ راجوری، پونچھ اور ریاسی کے علاقوں کو خدمات فراہم کرنے والے گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ ایسوسی ایٹڈ ہسپتال راجوری میں مریضوں کی آمد میں تقریباً 90فیصد کمی درج کی گئی ہے۔ہسپتال کے پرنسپل ڈاکٹر اے ایس بھاٹیہ نے بتایا کہ اس وقت جو تھوڑے بہت مریض او پی ڈی میں آ رہے ہیں، وہ بھی ایمرجنسی نوعیت کے کیسز ہیں، جب کہ معمولی بیماریوں کے مریض ہسپتال آنے سے گریز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’’لوگ خوف کے باعث گھروں سے باہر نکلنے سے کترا رہے ہیں، جس کے سبب او پی ڈی تقریباً سنسان ہو چکی ہے‘‘۔حالات کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہسپتال انتظامیہ نے معمول کی سرجریز کو وقتی طور پر معطل کر دیا ہے، تاکہ ایمرجنسی کیسز پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔ڈاکٹر بھاٹیہ نے یہ بھی وضاحت کی کہ اگرچہ او پی ڈی میں کمی واقع ہوئی ہے اور رْوٹین سرجریز کو روک دیا گیا ہے، لیکن ہسپتال میں دیگر تمام خدمات معمول کے مطابق جاری ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت کے نظام پر اس قسم کا اثر سرحدی کشیدگی کے وسیع تر انسانی پہلو کو اجاگر کرتا ہے، جہاں نہ صرف معمولاتِ زندگی متاثر ہوتے ہیں بلکہ بنیادی صحت سہولیات تک رسائی بھی محدود ہو جاتی ہے۔مقامی عوام اور سماجی کارکنوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سرحدی علاقوں میں نہ صرف سیکورٹی بلکہ صحت کے نظام کو بھی مستحکم کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کیے جائیں، تاکہ لوگ خوف کے بجائے اعتماد کے ساتھ علاج معالجے کی سہولیات حاصل کر سکیں۔