سرینگر//عالمی بینک نے بھارت کے متنازع آبی منصوبوں کشن گنگا اوررتلے پن بجلی منصوبوں کامعاملہ دوسال تک لٹکائے رکھنے کے بعد پاکستان سے کہاہے کہ وہ ثالثی عدالت کے قیام سے متعلق اپنی درخواست واپس لے لے اورغیرجانبدارماہرکی تقرری سے متعلق بھارتی تجویزقبول کرلے۔ پاکستانی اٹارنی جنرل آفس کوجمعرات کے روزعالمی بینک کی طرف سے ایک خط موصول ہواجس میں کہا گیا ہے کہ اگرپاکستان ثالثی عدالت کے قیام سے متعلق اپنے دوسال سے جاری موقف کوترک کردے تووہ اس معاملے پرغیرجانبدارماہرکی تقرری کیلئے تیارہے۔ اس سے پہلے گزشتہ ماہ پاکستانی اٹارنی جنرل اشتراوصاف علی کی سربراہی میں وفد نے عالمی بینک کے حکام سے دوروزہ ملاقات کے دوران سندھ طاس معاہدے کے تحت کشن گنگااوررتلے پن بجلی منصوبوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔ذرائع کے مطابق پاکستان کوعالمی بنک کے امتیازی رویے اوراس کی جانب سے گزشتہ دوسال کے دوران مسلسل بھارت کی حمایت پرتشویش ہے۔ایک سینئراہلکارکاکہناہے کہ یہ اس حقیقت کاثبوت ہے کہ عالمی بینک نے معاملہ جان بوجھ کرلٹکائے رکھا تاکہ پاکستان کوکشن گنگاکے تعمیراتی کام پرحکم امتناع حاصل کرنے کاموقع نہ مل سکے۔ادھرذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ عالمی بنک کی طرف سے غیرجانبدارماہرکی تقرری کیلئے بھارتی تجویزقبول کرنے کی سفارش وفاقی حکومت کے سامنے رکھی جائے گی لیکن یہ نگران حکومت کے دوران میں ممکن نہیں ہے اسلئے یہ معاملہ غورکیلئے اگلی منتخب حکومت کومنتقل کیاجاسکتاہے۔ رپورٹس نے یہ بھی بتایاکہ پاکستان کیلئے یہ ممکن نہیں کہ وہ بھارتی تجویزقبول کرے کیونکہ یہ دوسرے آبی تنازعات کے حل کیلئے ایک نظیربن جائے گی اورکسی معاملے پرثالثی عدالت نہیں بنائی جائیگی۔ دیگرآبی تنازعات پاکستان کیلئے اس منصوبے سے زیادہ اہمیت کے حامل ہوں گے۔صورتحال سے آگاہ قانونی ماہرین کاخیال ہے کہ امریکہ بھارت کی طرفداری کیلئے عالمی بنک کی مکمل پشت پناہی کررہاہے۔ انہوںنے کہاکہ متعددایسے ثبوت موجود ہیں کہ امریکا نے ثالثی عدالت کاقیام رکوایا تاکہ بھارت باآسانی منصوبہ مکمل کرسکے۔ دریں اثناء ایک سینئر سرکاری اہلکار نے اس معاملے کاپوراپس منظربیان کرتے ہوئے بتایاکہ عالمی بنک نے کس طرح بھارت کی حمایت کی۔خیال رہے کہ کشن گنگاکاتنازعہ1993میں شروع ہواجب بھارت نے اسکی تعمیرشروع کی توپاکستان نے ڈیزائن(نقشہ) مستردکردیاتھا۔بھارت نے2010میں جب کام شروع کیاتوپاکستان نے عالمی بنک سے رجوع کرتے ہوئے موقف اختیارکیاکہ ڈیم کاڈیزائن سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے جس پرعالمی بنک کے ٹریبیونل نے قراردیاتھاکہ بھارت تین مغربی دریائوں کاپانی تواستعمال کرسکتاہے لیکن پانی کارخ نہیں موڑسکتا۔ٹریبیونل کے فیصلے کے بعدبھارت نے تعمیرشروع کی توپاکستان نے دوبارہ ڈیزائن پرتحفظات کااظہارکرتے ہوئے جولائی 2016ء میں ٹریبیونل کے قیام کیلئے عالمی بک سے رجوع کیا تاہم بھارت نے موقف اختیارکیاکہ یہ ٹریبیونل کاکیس نہیں اوراس نے منصوبے کے ڈیزائن کاجائزہ لینے کیلئے غیر جانبدارماہرکی تعیناتی کی تجویزدی۔عالمی بنک نے پاکستان اوربھارت کی طرف سے تجویزکردہ دونوں قانونی آپشن استعمال کرنے کافیصلہ کیا حتیٰ کہ ثالثوں کی تقرری کاعمل بھی نومبر2016میں شروع ہواتھا۔دسمبر2016میں پاکستان کوحیران کن طورپرعالمی بنک کے صدرکی طرف سے خط موصول ہواجس میں انہوں نے کہاکہ میں نے ٹریبیونل کے ارکان اورغیرجانبدارماہرکی تقرری کاعمل جنوری2017 تک روکنے کافیصلہ کیاہے۔بنک کے صدرنے کہاکہ یہ فیصلہ انہوں نے دونوں ملکوں کے مفادمیں کیاہے تاکہ معاملے کوخوش اسلوبی سے حل کیاجاسکے تاہم حیران کن طورپربنک نے بھارت کومنصوبے کی تعمیرسے نہیں روکا۔اہلکارکے مطابق دسمبر2016کے بعدمعاملے کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیکرٹریزسطح کے کئی اجلاس ہوئے لیکن بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث کامیابی نہ ملی۔اس دوران پاکستان نے متعددبارثبوتوں کے ساتھ عالمی بنک کوآگاہ کیاکہ بھارت صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے منصوبے کومکمل کررہاہے لیکن عالمی بنک نے اس جانب کوئی توجہ نہ دی۔اہلکار نے کہاکہ یوں عالمی بنک کے صدر کااقدام کامقصدیہ ثابت ہواکہ بھارت کومنصوبہ مکمل کرنے کاموقع فراہم کیاجاسکے۔اہلکارنے کہاکہ عالمی بنک بھارتی لابی کے زیراثرکام کررہاہے۔