سرینگر +ترال+شوپیان//مشتبہ جنگجوئوں نے کشمیر یونیورسٹی کی سیکورٹی پر مامور پولیس اہلکار سے ڈرامائی انداز میںبندوق چھین لی۔ادھرچھتہ بل علاقہ میں سی آر پی ایف کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی غرض سے ایک ہتھ گولہ داغا گیاجو سڑک پر زور دار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 3 راہ گیر زخمی ہوگئے۔ادھر ترال میں جنگجوئوں نے فوج کی گشتی پارٹی پر فائرنگ کی جبکہ شوپیان میں محاصرے کے دوران فائرنگ کے بعد تصادم آرائی ہوئی جس میں 7شہری پیلٹ سے زخمی ہوئے ۔نامعلوم افراد یونیورسٹی کے عقبی دروزے رومی گیٹ پر تعینات ایک پولیس اہلکار سے سروس رائفل چھن کر فرار ہوئے۔یہ واقعہ بدھ کی دوپہر پیش آیا۔پولیس کے اعلیٰ افسران نے جائے موقعہ پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لے کر رائفل چھیننے والے افراد کی تلاش بڑے پیمانے پر شروع کردی۔ رواں سال کے دوران ہی وسطی ضلع بڈگام کے چرار شریف علاقہ میں 25 جنوری کو آستان کی سیکورٹی پر تعینات ایک پولیس اہلکار پر جنگجوئوں نے گولیاں چلاکر اس کی سروس رائفل اُڑالی ۔ واقعہ میں کلتار سنگھ نامی پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ بیٹھاتھا۔ 27اپریل کو ہی سرینگر کے مضافاتی علاقہ حیدرپورہ میں جنگجوئوں نے پولیس پوسٹ پر شبانہ حملے دوران 4رائفلیں اُڑائیں جبکہ 11مئی کو سویہ بگ بڈگام میں جنگجوئوں نے اسی طرح کی ایک کوشش کی جس کو پولیس نے ناکام بنایا۔ واضح رہے 2016کے بعدسے اب تک جنگجوئوں نے فورسز سے 100کے قریب ہتھیار چھین لئے ہیں۔ چھتہ بل علاقہ میں جنگجوئوں نے سی آر پی ایف کی گاڑی کو نشانہ بناتے اس پر ایک ہتھ گولہ داغا جو نشانہ چوک کر سڑک پر زور دار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 3راہ گیر زخمی ہوگئے جنہیں علاج و معالجہ کی خاطر ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ واقعہ کے ساتھ ہی علاقہ بھر میں سراسیمگی پھیل گئی جبکہ لوگ محفوظ مقامات کی جانب دوڑ نے لگے۔ اس موقعہ پر سیکورٹی ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران جائے موقعہ پر پہنچ گئے اور حالات کا جائزہ لیا۔ فورسز اہلکاروں نے اس موقعہ پر حملہ آور جنگجوئوں کو ڈھونڈ نکالنے کی خاطر چھتہ بل سمیت بمنہ علاقہ میں تلاشی کارروائی شروع بھی کی۔ادھرترال قصبہ سے تقریباً 6کلومیٹر دورمشہور صحت افزاء مقام شکار گاہ کے کوئل اور سیموہ کے شمال میں واقع پہاڑی علاقے میں42آر آر ایک پارٹی علاقے میں گشت کر رہی تھی۔ ذرائع نے بتایاجب پارٹی جنگلاتی علاقے کے اندر داخل ہوئی تو اسی اثنا ء میں جنگل میں موجود جنگجوئوں نے فوجی پارٹی پر شدید فائرگ کی ۔اس موقعہ پرطرفین کے درمیان گولیوں کا شدید تبادلہ شروع ہوا جو کچھ منٹوں تک جاری رہا ۔گولی باری کی وجہ سے پورا علاقے لرزٹھا اور لوگوں کو علاقے میں فوج اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپ کا شبہ ہوا ہے۔ واقعہ کے بعد فوج نے علاقے میں مذید کمک طلب کر کے وسیع حصے کو محاصرے میں لے کر مفرور جنگجوئوں کی تلاش شروع کی تاہم کسی کی گرفتاری یا کوئی قابل اعتراض چیز برآمد نہ ہوسکی۔اس دوران جمہ نگری شوپیان میں فوج نے سہ پہر قریب ساڑھے پانچ بجے محاصرہ کرنے کی کوشش کے دوران ہوائی فائرنگ کی۔تاہم وارننگ فائر کے جواب میں کوئی فائر واپس نہیں آیا تاہم علاقے کا شام دیر گئے تک محاصرہ جاری رہا۔پولیس کے مطابق علاقے میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر محاصرہ کیا گیا۔محاصرے کے دوران نوجوان گھروں سے نکل آئے اور انہوں نے فورسز پر پتھرائو کیا ۔ جوابی کاروائی کے طور پر پیلٹ کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے مین7نوجوان زخمی ہوئے جن میں سے دو کی آنکھوں کو پیلٹ لگے اور انہیں سرینگر منتقل کیا گیا۔یہاں نوجوانوں اور فورسز کے مابین شام دیرگئے تک شدید جھرپیں ہوئیں ۔اس دوران نیشنل کانفرنس کار گزار صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’ اب کشمیر میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ‘‘۔انہوں نے کہا کہ اب وہ (یعنی جنگجو ) کشمیر یو نیورسٹی کے باہر بھی رائفلیں چھین رہے ہیں ۔ سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر اپنے خیا لات کا اظہار کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ اب جنگجو یونیورسٹی کے باہر رائفلیں چھین رہے ہیں جس سے یہ بات صاف ظاہر ہو تی ہے کہ اب وادی میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ۔