سرینگر//تحریک حریت نے تنظیم کے ضلع سیکریٹری پلوامہ شکیل احمد بٹ کی دوبارہ گرفتاری اور پھر پی ایس اے کے دو بارہ نفاذ، عبدالسلام میر ووسن پٹن اور پیر تنویر پٹن کو دوبارہ پی ایس اے لگانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا شکیل احمد بٹ گزشتہ سال کی عوامی تحریک کے دوران گرفتار کرکے پی ایس اے کے تحت کٹھوعہ جیل بھیج دیا گیا اور مسلسل 5ماہ کٹھوعہ جیل میں نظربند رہنے کے بعد عدالت عالیہ نے سرکار کی طرف اُن پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان کا پی ایس اے کالعدم قرار دے کر ان کی رہائی کے احکامات صادر کئے۔بیان کے مطابق موصوف کو اگرچہ رہا کیا گیا، مگر صرف رہائی کے 5دن کے بعد اُن کو گھر سے پھر گرفتار کرکے اونتی پورہ تھانے میں بند رکھا گیا۔ موصوف پر پھر سے فرضی الزامات لگائے گئے، اگرچہ عدالت نے ان پر لگائے گئے FIRsمیں ضمانت فراہم کی تاہم اُن کی رہائی عمل میں لانے کے بجائے پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے اُن پر دوسری بار پی ایس اے لگاکر کپواڑہ جیل منتقل کیا۔ حالانکہ موصوف انہی الزامات کے تحت PSAکی سزا کاڑ کر رہا ہوچکے تھے۔ جموں کشمیر جیسی پولیس اسٹیٹ میں انتظامیہ صرف پولیس کی Dictationپر چل کر نوجوانوں کو بار بار کالے قانون پی ایس اے جیسے ظالمانہ قوانین کے تحت انتقام لے رہی ہے۔ اسی طرح غلام رسول پرے زینی پورہ سوپور 9ماہ سے کپواڑہ جیل میں بند ہیں۔ اعجاز احمد بہرو رفیع آباد، غلام نبی خان بنگڈار، ، سجاد احمد میر بنگڈار، عبدالرشید راتھر آڑور بارہ مولہ، منطور احمد میر ہائیگام، خضر محمد گنائی پنزی پورہ، مولانا مفتی عبدالاحد تارزو بارہ مولہ، مشتاق احمد خواجہ نگلی پورہ، شوکت احمد لون بومئی سوپور کوٹ بھلوال، سب جیل بارہ مولہ اور کپواڑہ میں گزشتہ تقریباً ایک سال سے نظربند ہیں اور پولیس اُن کی رہائی میں رُکاوٹیں ڈال کر جوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ کررہی ہے، جبکہ عبدالاحد تیلی کپواڑہ کو تین ماہ سے ہندواڑہ تھانے میں حبس بے جا میں رکھا گیا ہے۔