پرویز احمد
سرینگر //کشمیر یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویشن اورڈپلومہ کرنے والے طلبہ و طالبات کیلئے ڈگڑی سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ’’جوئے شیر لانے کے مترادف ‘‘ ہے۔ کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ امتحانات کی عمارت کی ایک منزل سے دوسری منزل تک پہنچنے میںڈگری سرٹیفکیٹ کو 6 سے8ماہ کا وقفہ لگتا ہے جو طلبہ و طالبات کیلئے انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ سوموار کو ڈگری لینے پہنچے سینکڑوں طلبہ و طالبات میں بلقیس( نام تبدیل) نامی 24سالہ طالبہ بھی شامل تھی جوکینسر سے متاثر ہے لیکن ڈگری کے حصول کیلئے یونیورسٹی کا چکر لگانے پر مجبور ہے۔ بلقیس نے بتایا ’’ میں ایک کینسر مریضہ ہوں، ہر ایک طالب علم کا ریکارڈ متعلقہ شعبہ ، رجسٹریشن سیکشن ، شعبہ امتحانات اور دیگر شعبہ جات کے پاس موجود ہوتا ہے‘‘۔انہوںنے کہا ’’ پوسٹ گریجویشن میں طالب علموں کے داخلہ کے وقت تمام لوازمات پورے کرائے جاتے ہیں اور ان لوازمات کو پورا کرنے کیلئے موٹی فیس بھی وصول کی جاتی ہے لیکن پوسٹ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد طلبہ و طالبات کو مختلف شعبہ جات سے ڈگری سرٹفیکٹ کے فارم پر دستخط کرانے کیلئے ایک شعبہ سے دوسرے شعبہ تک گھسیٹا جاتا ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا ’’ متعلقہ شعبہ سے دستخط، رجسٹریشن اور پھر شعبہ امتحانات سے تازہ مارکس سرٹفیکیٹ پر دستخط بھی حاصل کرنا پڑتا ہے جبکہ مارکس کارڈ یونیورسٹی کا ہی جاری کردہ ہوتا ہے‘‘۔ بلقیس نے بتایا ’’میں نے سال 2022میں ڈگری کیلئے فارم جمع کیا تھا اور ایک سال مکمل ہونے کو ہے اور ابھی بھی ڈگری سرٹیفکیٹ تیار نہیں ہے حالانکہ ڈگری لینے کیلئے 19اگست 2023کی نئی تاریخ دی گئی‘‘ ۔ بلقیس کی طرح ہی گاندربل کے گلزار احمد نامی ایک اور طالب علم نے بھی فروری 2023میں ڈگری سرٹیفکیٹ کیلئے تمام لوازمات پورا کرنے کے بعد فارم جمع کیا لیکن 6ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے مگر ڈگری سرٹیفکیٹ شعبہ امتحانات کی دوسری منزل سے تیسری منزل تک ابھی نہیں پہنچی ہے۔کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ امتحانات کی پہلی منزل پر فارم جمع کیا جاتا ہے اور دوسری منزل میں ڈگریاں تیار کی جاتی ہیں اور ڈگریوں کو پرنٹ دیا جاتا ہے لیکن شعبہ امتحانات کے ملازمین کی کارگردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دوسری منزل سے ڈگری کو نیچے آنے تک مہینوں لگتے ہیں اور تب تک طلبہ و طالبات کے پیر گھس جاتے ہیں۔ کنٹرولر امتحانات کشمیر یونیوسٹی ڈاکٹر ماجد نے اس ضمن میںکشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’تمام طلبہ و طالبات کو ڈگری اسناد فراہم کی گئی ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ ڈگری اسنادکی اجرائی میں ہم نے تبدیلی لائی ہے اور اب کسی بھی طالب علم کو فارم جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہم نتائج ظاہر ہونے کے فوراً بعدمتعلقہ محکمہ جات کو ڈگری اسناد روانہ کرتے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ’’ چند طلبہ و طالبات کے فارم گم ہوگئے تھے لیکن نیا فارم جمع کئے بغیر ہم نے ان کی ڈگریا ں اجراء کی ہیں‘‘۔ڈاکٹر ماجدنے کہا ’’ اب کسی بھی کالج سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات کو ڈگری کیلئے یونیورسٹی نہیں آنا ہوگا بلکہ ڈگری اسناد ان کو کالجوں میں ہی فراہم کی جائیں گی‘‘۔