سرینگر //نظامتِ فاصلاتی تعلیم کشمیر یونیورسٹی کے زیرِ انتظام شیخ العالم یادگاری سالانہ خطبے کا اہتمام کیا گیا۔ یہ اس نوعیت کا تیسرا خطبہ تھا جسے اِمسال اُردو کے معروف اور ممتاز نقادو دانشور اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر قاضی افضال حسین نے پیش کیا ۔علامہ اقبال لائبریری کے ابنِ خلدون آڈیٹوریم میں منعقد اس تقریب میں مقرر نے ’’افسانے کی قرأت: تفہیمی اور تعبیری حکمت عملی ‘‘ کے عنوان سے خطبہ پیش کرتے ہوئے فنِ افسانہ کی قرأت سے وابستہ مختلف جہات پر مدلل بحث کی۔ انہوں نے کہا کہ افسانہ کسی بھی دوسری صنف سے کمتر نہیں ہے بلکہ افسانہ نگار کوادب کا نوبل انعام بھی تفویض ہوا ہے۔پروفیسر افضال کے خطبے کے بعد حاضرین نے صحت مند بحث کی ۔ اس تقریب کی صدارت معروف فکشن نگار اور سابق صدر شعبہ اُردو پروفیسر منصور احمد منصور نے کی ۔ناظمہ نظامتِ فاصلاتی تعلیم پروفیسر نیلوفر خان نے ادارے کا مفصل تعارف پیش کیا اور مہمانِ خصوصی اور دوسرے حاضرینِ مجلس کا استقبال کیا۔ تقریب کی نظامت ڈاکٹر عرفان عالم نے انجام دی۔ جب کہ مہمان کا تعارف اور تقریب پر شکریے کی تحریک ڈاکٹر الطاف انجم نے پیش کی۔اس تقریب کے دوران سلیم سالک کی کتاب ’’اردو افسانہ : مزاج و منہاج ‘‘ کی رسمِ رونمائی بھی انجام دی گئی۔ اس موقع پر ناصر مرزا ، پروفیسر مشتاق احمد، ڈاکٹر طارق چستی ، جاوید احمد پجو، حبیب اللہ شاہ، ڈاکٹرمحمد اشرف لون، ڈاکٹر شاہ فیصل، اصغر رسول ، سلیم سالک، بشارت شمیم،ڈاکٹر معروف شاہ کے ساتھ ساتھ طلبہ اور ریسرچ اسکالرس کی ایک خاصی تعداد موجود تھی۔ اس خطبے کی مالی معاونت قومی کونسل برائے فروغِ اُردو زبان، نئی دہلی نے کی ۔