سرینگر/ کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد نے کشمیر یونیورسٹی کے تحقیقی ادارے اقبال انسٹی ٹیوٹ آف کلچر اینڈ فلاسفی کو یقین دلایا ہے کہ ادارے کو جلد ہی ضرورت کے مطابق فیکلٹی فراہم کی جائے گی۔ اقبال انسٹی ٹیوٹ آف کلچر اینڈفلاسفی یونیورسٹی آف کشمیر کے اہتمام سے ’’ اقبال کے فکروفن میں روایت اور جدیدیت‘‘ کے موضوع پر ای ایم ایم آر سی کے کانفرنس ہال میں دو روزہ قومی سمینار کے افتتاحی نشست کی صدارت کرتے ہوئے وائس چانسلر نے اپنے صدارتی خطبے میں انسٹی ٹیوٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کو اس لحاظ سے خصوصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ اس ادارے کی وابستگی برصغیر کے عظیم مفکر و فلسفی علامہ اقبال کے ساتھ ہے۔ انہوں نے ادارے کے کام کو کافی سراہا اور یقین دلایا کہ ادارے کو ضرورت کے مطابق عنقریب فیکلٹی فراہم کی جائے گی۔ سمینار میں کئی کتابوں کی رسم رونمائی انجام دی گئی جن میں ادارے کا سالانہ تحقیقی رسالہ ’’اقبالیات‘‘ شمارہ ۲۶، پروفیسر غلام رسول ملک کی ’’اقبال کا فکروفن ایک نظر میں‘‘، ڈاکٹر فیض قاضی آبادی کی مرتب کردہ ’’پروفیسر بشیر احمد نحوی:قدم بہ قدم منزل بہ منزل‘‘، ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی کی دو کتابیں ’’خطبات اقبال کی عصری معنویت‘‘ اور "Iqbal and Current Issues" شامل ہیں۔ سمینار میں اپنے کلیدی خطبے میں سینٹرل یونیورسٹی میں شعبہ مذہبی تعلیمات کے ڈین پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی نے کہا کہ اقبال ایک روایت اور ایک علامت کا نام ہے اور وہ مسلمانوں کی شناخت کے طور پر تسلیم کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقبال پر دنیا کی تقریباً تمام بڑی زبانوں میں کام ہوا ہے اور تین ہزار سے زائد کتابیں لکھی جاچکی ہیں اسلئے اقبال کی معنویت اور بھی زیادہ بڑھ گئی ہے سمینار میں ایران کے پرشن ریسرچ سنٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر احسان اللہ شکراللہی نے آن لائن خطبہ دیا جبکہ پروفیسر غلام محی الدین سنگمی ، ڈین کالج ڈیولپمنٹ کونسل یونیورسٹی آف کشمیر نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شمولیت کرکے اقبال کے فلسفے پر روشنی ڈالی۔ سمینار میں دیگر شخصیات کے علاوہ رجسٹرار کشمیر یونیورسٹی ڈاکٹر نثار احمد میر، ڈین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر عادل احمد کاک نے خصوصی طور پر شمولیت کی۔ سمینار کے ابتداء میں ادارے کے کوارڈی نیٹر ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی نے ادارے کا تعارف پیش کرتے ہوئے ادارے کی طرف سے آج تک کی تحقیقی و تعلیمی کارکردگی کا خاکہ پیش کیا جبکہ ڈاکٹر فیاض احمد نے مہمانوں کاشکریہ ادا کیا۔
پانی اور صحت پر 3روزہ ویبنار اختتام پذیر
سرینگر //کشمیر یونیورسٹی میںپانی ، صحت اور Parasites’سے متعلق جاری 3روزہ ویبنار بدھ کو اختتام پذیر ہوا۔اس ویبنار کا انعقاد انڈین سوسائٹی فار پیراسائٹولوجی (آئی ایس پی) نے محکمہ ماحولیاتی سائنس کے زیر اہتمام کیا تھا جس میں مہمان خصوصی کے فرایض ڈین پروفیسر شبیر احمد بٹ نے انجام دئے ۔اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسر بٹ نے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا کہ 2050 تک ہر سال کم سے کم ایک ماہ تک پانی کی قلت ہونے والے علاقوں میں 3میں سے 1 افراد پینے کے صاف پانی کے بغیر رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے پائیدار حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے اور ہم سب کو خاص کر پالیسی سازوں کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔سکریٹری (آئی ایس پی) ڈاکٹر جے کے سکینہ نے کہا کہ کانفرنس خاص طور پر نوجوان سائنس دانوں کو انفرادی اور گروپ مباحثوں کے ذریعے اپنے خیالات کا تبادلہ کرنے اور پانی ، صحت جیسے اہم امور پر سفارشات پیش کرنے کا کافی موقع فراہم کرتی ہے۔اپنے اختتامی کلمات میں محکمہ برائے ماحولیاتی سائنس پروفیسر فیاض احمد نے گذشتہ تین دنوں کے دوران منعقدہ ہونے والے اس وبینار کے متعلق ایک مختصر خطاب کیا ، جس میں ہندوستان ، چین ، آسٹریلیا ، جاپان ، اٹلی اور دیگر ممالک کے اعلیٰ ماہرین بھی شامل تھے۔ڈاکٹر محمد مسلم نے نشست کی کارروائی سنبھالی جبکہ ڈاکٹر ارشد جہانگیر نے شکریہ ادا کیا۔