کشمیر ہائوس نئی دہلی

Kashmir Uzma News Desk
2 Min Read
سرینگر//کشمیرہائوس نئی دہلی میں کشمیری صحافیوںکے تئیں متعصبانہ رویہ اپنایا جارہا ہے جس کے نتیجے میں تازہ کڑی کے طور پر رات کوٹھہرنے کے لیے 325روپے کے بجائے صحافیوں کو مجبوراً 2500روپے ادا کرنے پڑرہے ہیں۔نئی دہلی میں قائم کشمیر ہائوس کی طرف سے اس اقدام سے کشمیری صحافیوں انتہائی نالاں ہے اور اسے ایک گہری سازش سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند جان بوجھ کر کشمیری صحافیوں کو وادی سے باہرجانے کے راستوں میں رکاوٹ پیدا کررہی ہے تاکہ وادی کی صورتحال سے سے بیرون ریاست مکمل طور پر بے خبر رہ جائے۔ ادھر جے کے ایڈیٹریس فورم نے حکومت کے اس فیصلے کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاکہ حکومت سے مانگ کی ہے کہ وہ فیصلے کو فوراً منسوخ کرے۔ ایک طرف ملک کی مختلف ریاستوں میں کشمیریوں پر حملے ہو رہے ہیں اور انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے تودوسری جانب ریاستی حکومت نے کشمیر دشمن فیصلہ لیتے ہوئے کشمیر ہاوس نئی دہلی کے دروازے کشمیری صحافیوں کیلئے بند کر دئے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ کشمیر ہاوس میں صحافیوں کو ایک رات کیلئے 325روپے دینے پڑتے تھے تاہم موجودہ گورنر انتظامیہ نے اس رقم کو بڑھاتے ہوئے 2500روپیہ مقرر کئے ہیں جو ناقابل برداشت ہے۔ اس سلسلے میں پرنسپل سیکریٹری تواضع روہت کونسل نے ایک حکم نامہ زیر نمبر HPof2019بتاریخ 11فروری 2019جاری کیا ہے جس کے تحت کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافی کو شبانہ قیام کے لیے 2500روپے ادا کرنے ہوں گے۔ادھر ریاستی گورنر کی سربراہی والی انتظامیہ کے فیصلے کو ریاست سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے ’’کشمیردشمن‘‘ فیصلہ قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر جے کے ایڈیٹریس فورم نے فیصلے کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہاکہ حکومت کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے کیونکہ ریاست جموںوکشمیر کے صحافیوں کو پہلے ہی مالی دشواریوں کا سامنا کرناپڑرہا ہے اور حکومت نے ایک ایسا فیصلہ کیا جو کشمیری صحافیوں کیلئے ناقابل برداشت ہے۔
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *