سرینگر //عطیہ خون کے عالمی دن کے موقعہ پر ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا کہ عطیہ کیا گیا خون کشمیر میں مریضوں کو چڑھانے کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔ خون کی تحقیق کے فرسودہ نظام پر ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثار لحسن نے کہا کہ وادی میں کام کرنے والے بلڈ بینک مریضوں کی جان لیوا انفکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈ بینکوں میں خون کا Hepatitis B, C and HIV viruses پرانے immunosorbent assay کے ذریعے کیا جاتا ہے جو خون میں موجود ابتدائی مرحلے کو دیکھ نہیں پاتا۔ انہوں نے کہا کہ ان جراثیم کا ایک “window period” جو چند ہفتوں تک جاری رہتا ہے اور پرانے طریقوں سے نہیں دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے بلڈ بینک کی جانب سے عطیہ کئے گئے 500خون کے پوانٹس خراب ہونے کے بائوجود بھی ELISA test پاس کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں خون کے عطیہ کیلئے نیٹ کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ کشمیر میں قائم بلڈ بینک ابھی بھی پرانا اور فرسودہ نظام استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال2015میں 84اشخاص میں Hepatitis B بھی پایاگیا جو لولاب کے دیور علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 459ایچ آئی وی مریض صورہ میڈیکل انسٹیچوٹ میںرجسٹرڈ کئے گئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے شک عطیہ خون جان بچاتا ہے مگر خون کی منتقلی جان لیوا بھی ہے۔
گورنر کا خون عطیہ کرنے کی اپیل
سرینگر//گورنر این این ووہر انے خون کا عطیہ دینے کے عالمی دِن کے موقعہ پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ دِن ہرسال 14؍ جون کو ا س مقصد کے لئے منایا جاتا ہے تاکہ عام لوگوں میں خون کا عطیہ دینے کے مثبت پہلوئو ںکے حوالے سے جانکاری پیدا کی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں دنیا بھر میں خون کا عطیہ دینے کے عظیم کام کو بڑھاوا دینے کا موقعہ فراہم کرتا ہے تاکہ قیمتی جانوں کو بچایا جاسکے۔گورنرنے رضاکارانہ طور خون کا عطیہ دینے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ موثر ڈھنگ سے چلائے جارہے بلڈ بینکوںکی کاوشوں کی بدولت ہر سال لاکھوں میں تعداد میں لوگوں کی جانوں کو بچایا جاتا ہے۔ انہوں نے ہر ایک صحت مند بالغ شخص سے اپیل کی کہ وہ سامنے آکر رضاکارانہ طور متواتر بنیادوںپر خون کا عطیہ دیں۔