سرینگر// کشمیر اکنامک الائنس نے کہا ہے کہ کشمیر درآمد ہونے والی بھیڑ بکریوں سے بھری گاڑیوں کو مادھوپور اور پٹھانکوٹ میں30ہزار فی ٹرک دینے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔ الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کشمیر کی معیشت کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت زک پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی خود کفالت کے دعویداروں کے غبارے سے بھی ہوا نکل چکی ہے۔ ڈار نے کہا کہ ا س شعبے کو تباہ کن سیلاب کی وجہ سے بھاری نقصانات سے دور چار ہونا پڑا اور یہ معاملہ اگرچہ متعلقہ وزیر اور حکومت کے پاس بھی پیش کیا گیا تاہم آج تک معاوضہ فراہم نہیں کیاگیا۔انہوںنے کہا کہ اگر چہ وادی میں مٹن ڈیلر روزانہ250کروڑ روپئے کا مال درآمد کرکے کروڑوں روپے بطور ٹیکس ریاستی خزانہ عامرہ میں جمع کرتے ہیں تاہم اس کے باوجود حکومت اور انتظامیہ اس صنعت کو بچانے کیلئے کوئی اقدام نہیں کررہی ہے ۔اس دوران انہوں نے مٹن ڈیلروں کے اس بیان کی حمائت کا اعلان کیا کہ جب تک یہ سلسلہ بند نہیں کیا جائے گا تب تک دہلی،امرتسر اور امبالہ سمیت دیگر منڈیوں سے ماللینے کی بجائے بائیکاٹ کیا جائے گا۔