سرینگر// حریت(گ) نے گنڈ گاندربل میں فوج کی طرف سے پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے اور پولیس اہلکاروں کی مارپیٹ کرنے کے واقعہ کو کشمیر کی سنگین صورتحال کا آئینہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں خود خاکی وردی پوش اہلکار بھی فوج کے ہاتھوں محفوظ نہ ہوں، وہاں عام لوگوں کی حالتِ زار اور ان کے ساتھ روا رکھے جارہے سلوک کو آسانی کے ساتھ سمجھا جاسکتا ہے۔ حریت نے اس واقعہ کو ریاستی پولیس کے ان افسروں اور اہلکاروں کیلئے بھی چشم کُشا اور سبق آموز قرار دیا، جو شاہ سے زیادہ وفادار بننے کی دوڑ میں شامل ہیں اور ترقیوں اور تمغوں کیلئے خود اپنے ہی لوگوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔موصولہ بیان میں حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کشمیر کو ایک کالونی اور یہاں کے تمام باشندوں (جس میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں) کو چوپایوں کے مانند سمجھتے ہیں اور وہ ان پر ہر قسم کا ظلم ڈھانے کو اپنا حق سمجھتے ہیں اور اس کو قومی کاز کی خدمت بھی مانا جاتا ہے۔ وہ ہر کشمیری کو اپنا دشمن تصور کرتے ہیں، چاہے وہ ان کے ساتھ کام کرتا ہو اور ان کا معاون ومددگار بھی ہو۔ ترجمان نے عمر عبداللہ کے مطالبے کو مضحکہ خیز اور بے معنی قرار دیکر کہا کہ فوج کو افسپا اور ڈسٹربڈ ائیریا ایکٹ کی صورت میں فری لائسنس حاصل ہے اور وہ پولیس والوں کو قتل بھی کرتے، تو ان کا کوئی کچھ بگاڑ سکتا اور نہ اُن سے کسی قسم کی باز پُرس کرنے کی کسی میں جُرأت پیدا ہوتی۔