کشمیر جل رہا ہے کشمیر کو بچائیں
آمل کے بیٹھو سارے اس آگ کو بُجھائیں
دیکھو جوان کیسے قُربان ہورہے ہیں
بچے بلک رہے ہیں ، انکوذرا سُلائیں
کشتی پھنسی ہوئی ہے ساگر کے درمیاں میں
جو بھی روکاوٹیں ہوں مل کے انہیں ہٹائیں
کیسی مسخ ہوئی ہے تصویرِ ارضِ جنت
اپنے لہو سے، اُٹھ کر اسکو ذرا نکھاریں
مد ہوش جو ہوئے ہیں ، غفلت میں جو پڑے ہیں
آواز دے کے اُ نکو ،اب نیند سے جگائیں
سر کو جھکا کے رکھنا، چپکے سے درد سہنا
دن وہ گزر گئے ہیں، دُنیا کو ہم دکھائیں
پھوٹی ہیں صبحِ نو کی کرنیں اُفق پہ دیکھو
پیغامِ شادمانی سب کو ذرا سنائیں
سُنتی جو آئی زہراؔ، صدیوں سے جس چمن کی
اُٹھو وطن کے پیارو وہ انجمن سجائیں
زُہرا ؔء جبین
بجبہاڑ، اسلام آباد،موبائل نمبر؛9797966285