سرینگر//حریت (گ) چیئر مین سید علی گیلانی نے جن سنگھی لیڈروں کے بات چیت سے انکار اور پی ڈی پی ممبران کی مذاکرات کے لیے اُن سے منت سماجت کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر کا حُجم اور اسٹیٹس اتنا بڑا ہے کہ جن سنگھیوں کے شُتر مرغ کی طرح سے سر ریت میں چُھپانے سے اس کو متاثر کیا جاسکتا ہے اور نہ اس طرح سے اس کی سنگینی کو کم کیا جانا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کو اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے مذاکراتی عمل کی ضرورت درپیش ہوسکتی ہے، البتہ آزادی پسندوں کے لیے یہ کوئی عِلّت ہے اور نہ وہ بات چیت کے لیے دلی والوں سے بھیک مانگنے کے لیے مجبور ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ مذاکرات بھارت اور پاکستان کے مابین ہوں یا دلی اور سرینگر کے درمیان ہوں، یہ ایک لاحاصل عمل ثابت ہوچکے ہیں۔گیلانی نے کہا کہ جن سنگھی لیڈر اُلٹے بھی لٹک جائیں، اس حقیقت کو تبدیل کرسکتے ہیں اور نہ وہ کشمیریوں کو خوف زدہ کرکے خاموش کرانے پر مجبور کرسکتے ہیں، وہ اپنی ملٹری طاقت کے ذریعے سے مزید کچھ وقت کے لئے کشمیریوں کے سروں پر سوار رہ سکتے ہیں، البتہ وہ ان کے دلوں کو فتح کرنے میں قیامت تک بھی کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں۔حریت چیرمین نے کہا کہ کشمیر کل بھی سُلگ رہا تھا ور آج بھی جل رہا ہے، نہ لال کرشن ایڈوانی کی سخت گیری اس آگ کو بُجھاسکی اور نہ نریندر مودی کا جنون ہی اس پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ رام مادھو اور امیت شاہ جیسے جن سنگھی سخت زبان استعمال کرکے اپنے کارکنوں کو خوش اور پی ڈی پی والوں کو زچ تو کرسکتے ہیں، البتہ آزادی پسند کشمیری اس طرح کا کوئی اثر نہیں لیتے ہیں