سرینگر //مزاحمتی خیمے نے وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی کے کشمیر بھارت کا تاج کے بیان کو مفروضہ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیاہے۔
یاسین ملک
لبریشن فرنٹ چیئر مین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیر کسی ملک کا تاج نہیں بلکہ ایک مقبوضہ سرزمین ہے جس کے مالک صرف اور صرف کشمیری ہیں۔ہر احتجاج کو بکائو قرار دینا شتر مرغی انداز فکر کے سوا کچھ نہیں کہلاسکتا۔ ملک نے کہا کہ کشمیر پچھلے 70برس سے اپنی آزادی اور حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد میں مصروف ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو شاید یہ احساس بھی نہیں ہے کہ ان کی حکومت نے کشمیر کے اندر میڈیا، نیوز چینلوں،انٹرنیٹ،سماجی رابطے کی ویب سائٹس اور پرامن سیاسی سرگرمیوں یہاں تک کہ معصوم طلاب کے پرامن احتجاج پر مکمل پابندی عائد کرکے یہاں جمہوریت اور اخلاقی اقدار کی دھجیاں بکھیر رکھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو جمہوریت اور انسانیت کشی میں ملوث ہیں وہی ڈھٹائی کے ساتھ اخلاقیات اور جمہوریت کی باتیں کرتے نہیں تھکتے۔پولیس حکام کے حالیہ بیان جس میں کہا گیا ہے کہ طلبہ کا حالیہ احتجاج بھی بامعاوضہ اور سپانسرڈ ہے کو بچگانہ قرار دیتے ہوئے ملک نے کہا کہ حکام جو خود دوسروں کے اشاروں پر عمل کرنے اور عوام الناس پر ظلم و جبر ڈھانے میں محو و مصروف ہیں‘ کو سب کچھ سپانسرڈ، با معاوضہ اور دوسروں کے اشاروں پر کیا جانے والا عمل ہی دکھائی دیتا ہے۔ ملک نے پلوامہ اور سرینگر میں طلبہ کے خلاف پولیس کے ظلم و جبر کی مذمت کی۔
حریت (گ)
حریت (گ) نے پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کے بیان کہ ’’کشمیر بھارت کا تاج ہے‘‘ کو مضحکہ خیز اور غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر تاج ضرور ہے، البتہ یہ بھارت کا ہے اور نہ کسی ہندنواز کی ذاتی جاگیر ہے۔ یہ تاج صرف کشمیریوں کا ہے اور بھارت نے اس پر زور زبردستی سے قبضہ جمایا ہے۔ حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ محبوبہ مفتی صاحبہ کبھی بھی سیاسی بالیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتی ہیں۔ ان کے بیانات میں توازن ہوتا ہے اور نہ ان کا زمینی حقائق کے ساتھ کوئی تعلق بنتا ہے۔ بعض اوقات وہ اپنی بچگانہ باتوں سے کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کرتی ہیں اور کبھی راجناتھ سنگھ سے بھی زیادہ سخت زبان میں بات کرتی نظر آتی ہیں۔حریت ترجمان نے کہا کہ محبوبہ مفتی کا کشمیر کو بھارت کا تاج گرداننا محض ایک مفروضہ ہے اور کشمیر کی تاریخ اور یہاں کے عوام کی غالب اکثریت اس مفروضے کی پُرزور تردید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی کا اندرا عبداللہ ایکارڈ کا حوالہ دینا بالکل بے معنیٰ ہے، کیونکہ یہ ایکارڈ شیخ عبداللہ کے ساتھ ہی دفن ہوا ہے اور اس کا کشمیر میں آج کوئی بھی خریدار موجود نہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور اس کے مستقبل کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔ بھارت نے اپنی ساری ملٹری مائٹ کشمیر میں جھونک رکھی ہے، البتہ وہ یہاں کے لوگوں کی آواز دبا سکا ہے اور نہ انہیں وہ سرینڈر کرنے پر آمادہ کراسکا ہے۔ ترجمان کے مطابق محبوبہ مفتی کو کشمیر کے بارے میں اتنی بڑی بات کہنے کا کوئی منڈیٹ بھی حاصل نہیں ۔ بیان میں کہا گیا کہ کشمیر کبھی بھارت کا تاج تھا اور نہ کبھی آئندہ ہوسکتا ہے۔
شبیر شاہ
فریڈم پارٹی چیئرمین شبیر احمد شاہ نے کہا کہ یہ سب کہنے کی باتیں ہیں اور اصل میں جسے تاج کہا جارہا ہے ،وہاں سر سلامت ہیں نہ دستار ۔ شاہ نے اس طرح کی بیان بازی کو ایک مشغلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی ایک دانستہ کوشش ہے ۔انہوں نے ریاستی حکام سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ جس خطے کو تاج کہا جارہا ہے ،وہاں خون کی ہولی کیوں کھیلی جارہی ہے ،نوجوانوں کی آنکھیں کس خوشی میں چھینی جارہی ہیں ،خواتیں کی تذلیل کرکے اس تاج کو کیوں پائوں تلے روندا جارہا ہے ،لوگوں کا گلہ کیوں دبایا جارہا ہے ،دانش گاہوں میں فورسز کو تعینات کیوں کیا گیا ہے ،قائدین کو سالہاسال سے نظربندکیوں رکھا جارہا ہے ۔اگر اس طرح کی باتیں کرکے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جائے تو پھرجھوٹ کسے کہیں گے۔انہوں نے کہا کہ جس خطے کو تاج کہا جارہا ہے وہ غلام ہے اور اس تاج کی عظمت اور ہییت بحال کرنے کے لئے ہی ہم محو جستجو ہیں۔ شاہ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی چینلز کی کزب بیانی اور یک طرفہ رپوٹنگ سے نہ صرف بھارت کے عام آدمی بلکہ طب جیسے مقدس پیشے سے وابستہ لوگ بھی متاثر نظر آرہے ہیں ۔