سرینگر//نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے جموں وکشمیر کا مشروط الحاق موہن داس کرم چند گاندھی، جواہر لال نہرواور مولانا ابوالکلام آزادؔ کے سیکولر بھارت کے ساتھ کیا تھا لیکن اس وقت ملک میں ایسے لوگوں کا غلبہ ہے جنہوں نے 25کروڑ مسلمانوں کا جینا حرام کردیا ہے۔ پارٹی ہیڈکوارٹر پر کارکنوں اور عہدیداروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ساگر نے کہاکہ اقلیتوں کی مذہبی آزادی سلب کی جارہی ہے، گائوو رکھشا کے نام پر مسلمانوں کا زدوکوب کیا جارہا ہے، مسلمانوں کے مذہبی اور شرعی معاملات میں بے جا مداخلت کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی لیڈرشپ کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ موجودہ حالات ملک کی سالمیت اور آزادی کیلئے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اس وقت شک و شبہات پر تنگ کیا جارہا ہے، اہل کشمیر اس رجحان کی پُرزور مذمت کرتے ہیں اور ملک کے صحیح سوچ رکھنے والے لوگ فکر مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم نے کبھی غلامی قبول کی ہے اورنہ کبھی مستقبل میں کرئے گی۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کا بھارت کیساتھ مشروط الحاق ہوا ہے اور ہم اس مشروط الحاق کی اصل ہیت بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جب تک جموں وکشمیر کی اندرونی خودمختاری، آئینی حقوق اور دفعہ370کی مکمل بحالی عمل میں نہیں لائی جاتی تب تک ریاست میں امن کا قیام انتہائی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا سیاسی حل نکالنا ناگزیر ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان خوشگوار تعلقات، دوستی اور مضبوط رشتے ہی دونوں ممالک کے عوام خصوصاً جموں و کشمیر کے لوگوں کیلئے فائدہ مند ہے اور اسی میں دیر پا امن کا راز مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے اندرونی حالات انتہائی ناگفتہ بہہ ہیں اور موجودہ حالات ملک کیلئے محض ایک الارم ہے اور فوری طور پر ان کا تدارک نہ کیا گیا تو مستقبل میں اس کے انتہائی سنگین نتائج دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ساگر نے سوال کیا کہ کیا مسلمانوں نے ہندوستان کی آزادی کیلئے قربانیاں نہیں دیں؟ کیا مسلمان گاندھی کے ساتھ جیل نہیں گئے؟ کیا انگریز سامراج نے مسلمانوں کا تہہ تیغ نہیں کیا ؟ انہوں نے ہندوستان کے لیڈر وںاور مرکزی حکومت کو خبردار کیا کہ مسلمانوں کے تئیں جاری روا رکھی گئی پالیسی کو ترک کی جائے۔ پی ڈی پی بھاجپا حکومت کو لتاڑتے ہوئے ساگر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ریاست کو ہر ایک زاوئے سے نقصان پہنچایا۔ نہ صرف ریاست کی خصوصی پوزیشن کو مرکزی قوانین کا اطلاق عمل میں لاکر زک پہنچائی گئی بلکہ عوام کیخلاف اعلان جنگ کرکے سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں کو ابدی نیند سلایا، ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو اپاہج اور زخمی کیا گیا، سینکڑوں کی بینائی متاثر کی گئی ،20ہزار سے زیادہ گرفتاریاں عمل میں لائیں گئی اور PSAکا اطلاق ایک دہائی کے ریکارڈ مات کئے گئے۔ موجودہ حکومت نے نہ صرف نوجوان مخالف پالیسی اختیار کرکے یہاں کی نئی نسل کو پشت بہ دیوار کردیا بلکہ رشوت ستانی، اقربا پروری، کورپشن اور چور دروازے سے بھرتی عمل کا بازار گرم کرکے حقدار ، مستحق اور باصلاحیت اُمیداروں پر شب خون مارا جارہا ہے۔ ساگر نے کہا کہ ریاست کے معاملات ناگپور اور نئی دلی سے چلائے جارہے ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ فوج کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کیلئے بھی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو نئی دلی سے اجازت طلب کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مفتی محمد سعید اور اب محبوبہ مفتی نے ریاست کے جمہوری اور آئینی اداروں اور بالادستی کو نیلام کردیا۔ اس موقعے پر سابق جنرل سیکریٹری شیخ نذیر احمد (ایڈوکیٹ) کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور اُن کے تاریخ ساز سیاسی ، سماجی اور پارٹی خدمات کو اجاگر کیا گیا۔ جن دیگر رہنمائوں نے اس موقعے پر خطاب کیا اُن میں پارٹی کے چودھری محمد رمضان، ناصر اسلم وانی، مبارک گل، محمد اکبر لون، علی محمد ڈار، شمیمہ فرردوس، پیرآفاق احمد اور ڈاکٹر محمد شفیع شامل ہیں۔ جبکہ تقریب پر پارٹی کے سینئر لیڈران میر سیف اللہ، قیصر جمشید لون، کفیل الرحمن، ایڈوکیٹ عبدالمجید لارم، ڈاکٹر بشیر احمد ویری، عرفان احمد شاہ، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، تنویر صادق، جنید عظیم متو، مشتاق احمد گورو، عمران نبی ڈار ، اسحاق قادری ، غلام حسن راہی ، ایڈوکیٹ محمد عباس ڈار، ایڈوکیٹ شاہد علی شاہ بھی موجود تھے۔