سرینگر//’’بلڈ مین‘‘ کے نام سے مشہور شبیر حسین خان ولد مرحوم غلام محی الدین خان ساکن کمانگر پورہ راجوری کدل سرینگر پچھلے 37سال سے خون کا عطیہ کرتے آئے ہیں اور انہوں نے بدھ تک 154پوائنٹ خون کا عطیہ دیکر سینکڑوں افراد کی جان بچائی ہے۔شبیر حسین خان نے خون کا عطیہ سب سے پہلے سال 1980میں کیا جب انکی عمرصرف 13سال تھی اور اب وہ وادی میں ایک الگ مقام رکھتے ہیں کیونکہ 1980سے لیکر 2017تک وہ 154پوائنٹ خون کا عطیہ کر چکے ہیں۔ شبیرکہتے ہیں کہ خون کا عطیہ کرنے سے کوئی کمزوری نہیں آتی اور میں 37سال سے کرتا آیا ہوں اور مجھ میں کوئی کمزوری نہیں آئی ۔شبیر نے کہا ’’ میں خون کا عطیہ کرنے کیلئے دوسرے لوگوں کو بھی تیار کرتا ہوں کیونکہ خون دینا عبادت ہے ۔ شبیر نے لوگوں میں خون کے عطیہ کیلئے جانکاری بڑھانے کیلئے کئی بار جانکاری مہم بھی چلائی ہے۔ نئی دلی، تامل ناڈو ، آندھرا پردیش اور جموں میں خون کا عطیہ دینے والے شبیر حسین نے 2004میں بھارت کے سونامی زدہ علاقوں میں دو ماہ تک خون کے عطیہ کیلئے مہم چلائی اور لوگوں کی جان بچانے کیلئے خون جمع کیاتاہم وادی میں مختلف سرکاری تنظیموں کی طرف سے خون کا عطیہ کرنے والے رضاکاروں کے تیں رویے سے شبیر اور دیگر رضاکار بہت نالاں ہیں۔ شبیر نے کشمیر عظمی کو بتایا ’’ انسانی جانوں کو بچانے کے بجائے اگر ہم نے کرکٹ کھیلی ہوتی تو عزت اور شہرت دونوں ملتے مگر لوگوں کی جان بچانے کیلئے اب ہمیں تانہ دیا جاتا ہے۔ شبیرنے بتایا کہ ہر سال عطیہ خون کے عالمی دن پر تقرریںہوتی ہیں اور ہمیں خون کا عطیہ کرنے کیلئے بلایا بھی جاتا ہے مگر سرکاری سطح پر کوئی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی ہے۔خان نے کہا کہ خون کے عطیہ کے وقت عالی ریڈکراس تنظیم کی جانب سے صرف 10روپے بطور غذا ملتی ہے مگر اسکے بائوجود بھی میں خون کا عطیہ کرتے آیا ہوں اور کرتا رہوں گا۔ شبیر نے بتایا کہ میں خون کا عطیہ لوگوں کی جان بچانے اور اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے کرتا ہوں۔ واضح رہے کہ سال 1998میں Mother Tersaنے شبیر حسین خان کو کولکتہ بلایا تھا اور انسانی جانوں کو بچانے کے انکے مقصد کی زبردست سراہنا کی تھی ۔ شبیر کہتے ہیں کہ ہمیں سرکار کی نوکری یا مالی معاونت نہیں چاہئے کیونکہ خون کا عطیہ ہم خدا کی رضا کیلئے کرتے ہیں مگر ریاستی سرکار کے پاس ہمارے لئے ہمدردی کے دو لفظ بھی نہیں ۔ شبیر نے کہا کہ وادی میں خون کا عطیہ کرنے والے رضاکاروں کی فہرست لمبی ہے تاہم سب سے زیادہ خون میرے بعد غلام حسن میر نامی رضاکار نے دیا ہے ۔ غلام حسن میر نامی رضاکار نے ابتک 54پوائنٹ خون بطور عطیہ دیا ہے۔