جموں// ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک نے جنگجوئوںسے ہتھیار چھوڑنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تشدد اور ٹکرائو کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل تشویش ہے کہ بعض تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں نے انتہا پسند گروہوں کے جھانسے میں آکر بندوقیں اٹھائی ہیں۔تاہم انکا کہنا تھا کہ ریاست میں لوگ امن اور ترقی کے متمنی ہیں اورانہیں پورا بھروسہ ہے کہ ایک دن وادی کشمیر پھر سے وہی جنت بنے گا جس کو مغل شہنشاہ جہانگیر نے دیکھا تھا۔ گورنر موصوف یہاں 70ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر جموں یونیورسٹی کے اسپورٹس اسٹیڈیم میں منعقدہ ریاستی سطح کی پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
جنگجوؤں سے اپیل
گورنر نے مسلح نوجوانوں سے ہتھیار چھوڑنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ’جموں وکشمیر ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے ،ہمارے نوجوان پُر امید ہیں ،وہ کامیابی اور اطمینان کی آس لگائے بیٹھے ہیں ۔انہوں نے کہا’’ یہ بات قابل تشویش ہے کہ ہمارے کئی نوجوان جو پیشہ وارانہ تعلیم حاصل کر چکے تھے، انتہا پسند گروہوں کے جھانسے میں آکر بندوقیں اٹھا چکے ہیں ، اس کی وجہ سے وادی کے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، ہمارا یقین ہے کہ تشدد اور ٹکرائو سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا، اس تشدد کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں،جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہاکہ ہماری ہمدردیاں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، ہمیںکوشش کرنی ہوگی کہ ہم تشدد کے ان زخموں کو ہمیشہ کے لئے مٹادیں،یہ ہماری مجموعی ذمہ داری ہے اور اس میں لوگوں کا تعاون لازمی ہے ‘‘۔
پاکستان
گورنر نے پاکستان کا نام لئے بغیر کہا ’’ ہمارا ہمسایہ ملک لگاتار جنگجوئوں کی مدد کر کے ریاست میں امن ماحول میں خلل ڈال رہا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوج اور پولیس نے 2018 کے دوران موثر کاروائیاں عمل میں لائیں۔ گورنر نے کہا کہ ہمارا ہمسایہ ملک لگاتار جنگجوئوں کی مدد کر کے ریاست میں امن اور اخوت کے ماحول میں خلل ڈالتا ہے،لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر جنگجوئوں کی دراندازی کی متواتر کوششیں ہوتی رہی ہیں علاوہ ازیں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے لگاتار واقعات کی وجہ سے سرحدوں کے نزدیک رہایش پذیر لوگوں کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ’انتہائی مشکل جغرافیائی اور موسمی چیلنجوں کے باوجود بھی ہماری فوج اور سلامتی دستے سرحدوں پر چوکسی برقرار رکھتے ہوئے اپنے حدود کی حفاظت کرتے ہیں ۔ہم اُن بہادر فوجی اور پولیس جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے جموں کشمیر میں امن اور اخوت کو برقرار رکھنے کے لئے عظیم قربانیاں پیش کیں ۔ ہماری ہمدردیاں اُن عام شہریوں کے کنبوں کے ساتھ بھی ہیں جو تشدد کے دوران مارے گئے‘ ۔
رشوت خوری
گورنر ملک نے کہا کہ رشوت خوری ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے خلاف سبھوں کو متحد ہوکر لڑنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا ’رشوت خوری ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے ساتھ ہم سب کو مل کر ایک منظم طریقے پر نمٹنا ہو گا ۔ گورنر موصوف نے کہا کہ حالیہ پنچایتی اور میونسپل انتخابات میں لوگوں کی بڑھ چڑھ کر شرکت سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ لوگ امن اور ترقی کے متمنی ہیں۔ مختلف چیلنجوں کے باوجود بھی یہ انتخابات ایک پر امن ماحول میں منعقد کرائے گئے۔
دست تعاون
گورنر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’ میں سول سوسائٹی ، سیاسی جماعتوں ، سماجی، تمدنی ، مذہبی اور دیگر انجمنوں کے لیڈروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے آکر خوشحال جموں وکشمیر کی تعمیر میں ہمارے ساتھ ہاتھ ملائیں تاکہ ہم اپنی ریاست کو دوسری ریاستوں کے لئے ایک رول ماڈل بناسکے‘۔ انہوں نے ریاستی عوام سے بہتر انتظامیہ کی فراہمی اور ترقی کے مشن کو آگے بڑھانے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ’مجھے کوئی شبہ نہیں ہے کہ کسی دن کشمیر وہی ہوگا جس کو جہانگیر نے دیکھ کر کہا تھا کہ دنیا میں اگر جنت کہیں ہے تو یہیں ہے یہیں ہے یہیں ہے‘۔