جموں//’مذاکرات کی کامیابی کیلئے روڑ میپ کو ناگزیر ‘ قرار دیتے ہوئے ریاستی کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے کہا ہے کہ کشمیر پر مذاکرات کار نامزد کرکے بھاجپا کی سر براہی والی این ڈی اے حکومت نے کشمیر پالیسی پر ’یو ٹرن ‘لیا ۔ جموں میں مخلوط حکومت کے خلاف احتجاجی ریلی کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے غلام احمد میر نے کہا کہ بات چیت کو نتیجہ خیز اور کامیاب بنانے کیلئے روڑ میپ لازمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار کو سیاسی مسئلے کے حل کے حوالے سے تمام متعلقین کے ساتھ بات کرنے کیلئے بات چیت کا روڑ میپ تیار کرنا چاہئے ۔ان کا کہناتھا کہ کشمیر پر مذاکرات کار نامزد کرکے بھاجپا کی سر براہی والی این ڈی اے حکومت نے ’یو ٹرن ‘لیا۔ان کا کہناتھا کہ مرکز کی جانب سے کشمیر پر مذاکرات کار نامزد کرنا مرکزی حکومت کی کشمیر پالیسی پر یو ٹرن ہے ۔غلام احمد میر نے کہا کہ گزشتہ 3برسوں کے دوران مرکزی حکومت نے کہا کہ جو آہین ہند کو تسلیم نہیں کریں اُنکے ساتھ کوئی بات نہیں ہوگی ،لیکن آج بی جے پی یہ کہہ رہی ہے کہ ریاست میں ہر ایک کیساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہے ۔ان کا کہناتھا ’یہ بی جے پی کا یو ٹرن ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ اگر مرکزی سرکار بات چیت کے حوالے سے تمام متعلقین کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہے ،تو پہلے بات چیت کا روڑ میپ ہونا چاہئے ۔کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر سوالیہ انداز میں کہا ’اگر پی ڈی پی ،بھاجپا ایجنڈا آف الائنس میں یہ کہا گیا تھا کہ سیاسی مسئلہ پر بات چیت ہوگی اور ہر ایک کیساتھ بات ہوگی تو 3سال کیوں ضائع کئے؟۔ان کا کہناتھا کہ گزشتہ15روز سے کانگریس یہ مانگ کررہی ہے کہ متعلقین کی فہرست جاری کی جائے ،لیکن انہوں نے اس کو پسِ پردہ میں رکھا ۔ان کا کہناتھا کہ موجو دہ مخلوط حکومت سب کچھ پسِ پردہ رکھ رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی سرکار ہیلے بہا نوں سے ریاستی عوام کو گمراہ کررہی ہیں ۔کانگریس کے ریاستی صدر مزید نے الزام لگا تے ہو ئے کہا کہ موجودہ مخلوط سرکار نے لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے۔ انہوں نے کہا ’قریب تین سال قبل معرض وجود میں آنے والی پی ڈی پی ، بی جے پی مخلوط حکومت نے لوگوں کے ساتھ جو وعدے کئے تھے اور جن کا ذکر ایجنڈا آف الائنس میں کیا گیا تھا، آج تک پورے نہیں کئے گئے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ دونوں حکومتی پارٹیاں ریاست کو درپیش مسائل پر منقسم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مخلوط حکومت سرحدی لوگوں ،کسانوں ،نوجوانوں ،ملازمین ،کیجول لیبرس اور تاجروں کی توقعات پر پوری کھرا نہیں اُتری جسکی وجہ سے پوری ریاست اِس وقت بے چینی کی صورتحال سے دوچار ہے ۔