اسلام آباد //پاکستان نے کشمیرمسئلے کو سرحد پار کی دہشت گردی قرار دیئے جانے کو سفید جھوٹ سے مترادف قراردیا ہے۔پاکستانی وزیراعظم کے مشیربرائے امورخارجہ سرتاج عزیزنے بھارت پربامعنی مذاکرات سے راہ فرارتلا ش کرنے کے بہانے بنانے کاالزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ کشمیرجیسے سلگتے مسئلے پرعالمی برادری کوفوری توجہ مرکوزکرنی چاہئے۔ سرتاج عزیزنے کہاہے کہ بھارت کی یہ منطق کہ کشمیرکامعاملہ دہشت گردی سے جڑاہواہے کواب دنیامیں کوئی سنجیدگی کیساتھ نہیں لیتاہے کیونکہ عالمی برادری اس حقیقت سے واقف ہے کہ کشمیرکامسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں آج بھی موجودہے ،اور اس مسئلے کے حل اورحیثیت سے متعلق سلامتی کونسل نے جوقراردادیں منظورکی ہیں ،اُن پربھارت کے دستخط بھی موجودہیں ۔ سرتاج عزیز نے مسئلہ کشمیر کیلئے دو طرفہ مذاکرات کے حل کی بھارتی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی نے گذشتہ دو دہائیوں کے درمیان ہونے والے 'بامعنی مذاکرات کی تمام کوششوں کو ناکام بنایا' ہے۔دفتر خارجہ کا جاری بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب بھارت نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کو مسترد کردیا۔یاد رہے کہ بھارت نے ترک صدر کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان دو طرفہ مذاکرات پر زور دیا تھا۔سرتاج عزیز کے حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ 'بھارت کی جانب سے پیش کی جانے والی تجویز کہ وہ پاکستان سے دو طرفہ مذاکرات کیلئے تیار ہے اب مزید معتبر نہیں رہی کیونکہ گذشتہ دو دہائیوں کے دوران بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظورہ کردہ قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بامعنی مذاکرات کے تمام مواقع ناکام بنادیئے ہیں'۔مشیر کا کہنا تھا کہ طیب اردگان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کیلئے دونوں اسٹیک ہولڈرز کو مذاکرات کے عمل کو مضبوط کرنے اور ان کی جانب سے جموں اور کشمیر کے معاملے کو کثیر جہتی نقطہ نظر کے ذریعے حل کرنے کے مطالبے کو خوش آمدید کہا جائے گا'۔