یو این آئی
نئی دہلی// وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ملی ٹینسی کے خلاف ہندوستان کی زیرو ٹالرنس کی پالیسی دہراتے ہوئے زور دے کر کہا کہ اسے جموں و کشمیر کے تعلق سے نہیں دیکھا جانا چاہئے ، جو کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ مسئلہ ہے اور اس میں کسی قسم کی ثالثی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ جے شنکر، جو ہالینڈ کے دورے پر تھے ، ‘ڈی وولککرانٹ’ میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو متفقہ طور پر ملی ٹینسی کے خلاف ہندوستان کی کارروائی کی تعریف کرنی چاہیے ۔ ملی ٹینسی کو جموں و کشمیر کے مسئلے سے جوڑنے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے لیے ملی ٹینسی ایک “بالکل مختلف مسئلہ” ہے ، یہ ایک بین الاقوامی جرم ہے جسے کسی بھی طرح معاف یا جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے امریکی صدر ٹرمپ یا بین الاقوامی برادری کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کے سوال پر جے شنکر نے واضح الفاظ میں کہا کہ اس میں ثالثی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ، یہ دونوں ممالک کا دو طرفہ مسئلہ ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ “جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے ، یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ یہ 1947 میں ہندوستان میں شامل ہوا جب پاکستان ہندوستان سے الگ ہوا، ہمارا موقف ہے کہ غیر قانونی قابضین کو غیر قانونی طور پر قبضے والے حصوں کو حقدار کو واپس کرنا چاہیے ، اور اس کا حقدار ہندوستان ہے ۔” وزیر خارجہ نے کہا کہ اس حملے سے ملی ٹینٹوں نے جموں و کشمیر میں متحرک سیاحتی صنعت کو نشانہ بنایا، دہشت گرد اور ان کے حامی اپنے انتہائی محدود اور خود غرض مقاصد کے لیے کشمیر میں چیزوں کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے جان بوجھ کر اس حملے کو مذہبی رنگ دیا، دنیا کو ایسے اقدامات کو قبول نہیں کرنا چاہیے ۔