نئی دلی //وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی نے ملک کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ریاست جموں و کشمیر میں اعتماد کے عمل کو مزید تقویت بخشنے میں مدد کریں۔ انہوںنے سرحد کے آر پار مزید راستے کھولنے اور ریاست کو درپیش مسائل کا حل نکالنے کیلئے سیاسی عمل شروع کئے جانے کی پُر زور وکالت کی ہے۔نئی دلی میںایک سمینار کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سرحد کے آر پار رابطے کوفروغ دینے سے نہ صرف خطے میں سیاسی استحکام آئے گا بلکہ مقامی لوگوں کو پُر امن ماحول بھی دستیاب ہوگا۔انہوںنے کہا کہ جموں۔ سیالکوٹ روٹ سمیت دیگر تواریخی راستوں کو کھولا جانا چاہئے تاکہ امن اور ترقیاتی عمل کو دوام بخشا جاسکے۔جموں وکشمیر کو سینٹرل ایشیا کا گیٹ وے قرار دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ خطے میں اقتصادی سرگرمیوں کا ایک کاریڈور بن سکتا ہے اور پورا ملک ایل او سی کے آر پار کی اقتصادی سرگرمیوں سے استفادہ کرسکتا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں اقتصادی ترقی میں شراکت دار بن کر سی پی ای سی جیسے پروجیکٹوں سے فائدہ حاصل کرنا چاہئے۔محبوبہ مفتی نے ریاست کے موافق اعتماد سازی کے مزید اقدامات شروع کرنے پر زور دیا ۔انہوں نے کہا کہ اس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا بھی شامل ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ آبادی کاکوئی بھی حصہ خوشحالی اور نمو کی رفتار میں پیچھے نہ رہے۔انہوںنے کہا کہ ملک بھر میں امن اور افہام تفہیم کے عمل کی بنیادیں مستحکم کی جانی چاہئیں۔وزیراعلیٰ نے جموں وکشمیر کے بارے میں ایک شمولیاتی نظریہ رکھنے کیلئے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی تعریف کی۔ انہوںنے کہاکہ اس تناظر میں جب سابق وزیرا علیٰ مفتی محمد سعید نے 2003ء میں سرینگر ۔ مظفر آباد سڑ ک کھولنے کا مطالبہ سامنے رکھا تو اس کا مثبت ردعمل ملا۔ اس کے بعد ریاست میں تشدد کا گراف کم ہوگیا اور بہتر حکمرانی کی طرف توجہ مرکوز کی گئی۔وزیر اعلیٰ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جن میں اہم فیصلے لینے کی صلاحیت موجود ہے، اس نظرئیے کو مزید آگے لے جائیں گے۔ محبوبہ مفتی نے سرحد کے آر پار ہونے والی تجار ت میں مزید کچھ اشیاء شامل کرنے کی بھی وکالت کی۔ انہوںنے کہاکہ کی ان کی حکومت کراس ایل او سی تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے مناسب بینکنگ سہولیات فراہم کرنے کی ضمن میںکام کر رہی ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہاکہ جموں وکشمیرمیں دو پارٹیوں کے درمیان ایجنڈا آف الائنس کو پورے ملک کا تعاون حاصل ہے اور اس دستاویز میں جن معاملات پر اتفاق ہوا ہے انہیں مرحلہ وار طریقے پر عملایا جائے گا۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہمیں شروعات میں کچھ علاقوں سے افسپا ہٹانے جیسے اہم اقدامات کرنے سے نہیں جھجھکنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ صرف حکمرانی سے ہی عوام کو نہیں جیتا جاسکتا بلکہ زمینی سطح پر ا سے جامع سیاسی عمل کی پشت پناہی بھی حاصل ہونی چاہئے ۔انہوںنے کہا کہ انڈ س واٹر ٹریٹی ریاست کے لئے نقصان دہ ہے اور نقصان کی بھرپائی کرنے کے لئے پاور پروجیکٹوں کی واپسی پربھی سوچا جانا چاہئے۔ ادھرمحبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے ساتھ بات کی اور تین روز پہلے کراس ایل او سی شلنگ کی وجہ سے ٹریڈ فیسلٹیشن سینٹر( ٹی ایف سی) چکاں داباغ میں تجارتی سرگرمیوں میں پڑی خلل کا معاملہ اُن کے ساتھ اٹھایا۔وزیرا علیٰ نے اس مرکز پر تجارتی سرگرمیوں فوری طور سے بحال کرنے کی اپیل کی ۔