کشمیر میں ہیپٹائٹس متاثرین کی شرح 38فیصد | 42.16فیصد نشے کے انجکشن استعمال کرنے کے عادی

Towseef
3 Min Read

پرویز احمد

سرینگر //عالمی ادارہ صحت کے مطابق بھارت میں اسوقت 40ملین ہیپٹائٹس سے متاثر ہیں ۔کشمیر میں ہیپٹائٹس (سی) بیماری سے متاثر افراد کی مجموعی شرح 38.37 فیصد ہے ۔ ہیپٹائٹس کے شکار افراد میں 42.16فیصد نشے کیلئے انجکشن کا استعمال کرتے ہیں جبکہ ان میں 38.7 فیصد جراحیوں کی وجہ سے متاثر ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ 17 فیصد لوگ اقتصادی بدحالی 0.2 فیصد خون کا عطیہ کرنے والے اور یرقان میں مبتلا 2فیصد بچے ہیپٹائٹس کے شکار ہورہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں بھی آج یعنی 28جولائی کو ہیپٹائٹس کا عالمی دن منایا جارہا ہے اور اس حوالے سے مختلف ہسپتالوں اور طبی اداروں میں جانکاری کیمپوں اور سیمیناروں کا انعقاد کرکے لوگوں کو ہیپٹائٹس بیماری سے بچائو کے بارے میں جانکاری دی جاتی ہے۔ ہیپٹائٹس جگر کی ایک بیماری ہے، جو مختلف ناموں ہیپٹائٹس اے، ہیپٹائٹس بی، ہیپٹائٹس سی وغیرہ سے جانی جاتی ہے۔ ہیپٹائٹس اے اور بی معمولی نویت کی بیماریاں ہیں جو چند دن علاج و معالجہ کے بعد ٹھیک ہوجاتی ہے لیکن ہیپٹائٹس سی دائمی بیماری ہے ۔ یہ بیماری جگر کو مکمل طور پر ناکاری بناسکتی ہے۔ کشمیر صوبے میں ہیپٹائٹس سی کی بیماری زیادہ پائی جاتی ہے کیونکہ اس میں نشیلی ادویات کا استعمال کرنے والے لوگوں کی شرح زیادہ ہے۔ جون 2025میں جموں و کشمیر میں کی گئی ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ کشمیر صوبے میں 38.37فیصد لوگ ہیپٹائٹس سی کے شکار ہیں۔ان میں سے 8.33فیصد جموں صوبے جبکہ 30فیصد کا تعلق کشمیر صوبے سے ہے۔ کشمیر میں ہیپٹائٹس سی کے متاثر مریضوں میں سے 42فیصد وہ لوگ ہی جو انجکشن سے نشیلی ادویات یا ہیروئن کا استعمال کرتے ہیں۔اسکے علاوہ 38.7فیصد لوگ جراحیوں کے دوران بھی غلطی کی وجہ سے ہیپٹائٹس سی کے شکار ہوتے ہیں جبکہ 17فیصد لوگ دیگر وجوہات کی وجہ سے ہیپٹائٹس سی کے شکار ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ 2فیصد بچے یرقان کے بعد ہیٹائٹس سی کے شکار ہوتے ہیں۔ ان میں 16سے 25سال کے عمر کے 69فیصد ہیں، جن میںسے 73.5فیصد کا تعلق شہری علاقوں سے ہے۔کشمیر صوبے میں ہیٹائٹس کے شکارافراد میں 17فیصد مالی مشکلات کی وجہ سے علاج مکمل نہیں کرپاتے ہیں۔بیماری سے بچائو کے تدبیرات میں لوگوں کیلئے جانکاری کیمپوں کا انعقاد، بنیادی طبی ڈھانچے کی مضبوطی اور مریضوں کیلئے علاج کی دستیابی کو یقینی بنانا لازمی ہے۔

Share This Article