بلال فرقانی
سرینگر//سرینگر جموں قومی شاہراہ کی بندش نے کشمیر میں گوشت کا بحران پیدا کر دیا ہے، اس وقت سپلائی کم ہو رہی ہے جب کہ شادی کے جاری سیزن کی وجہ سے مانگ بڑھ رہی ہے۔کشمیر میں روزانہ 100 سے زیادہ بھیڑوں کے ٹرکوں کی آمد ہوتی ہے لیکن اکثر شاہراہوں کی بندش نے آمد کو کافی حد تک کم کر دیا ہے۔سڑک گزشتہ8 دنوں میں سے صرف ایک دن کھلی رہی۔ بھیڑوں سے لدھے ٹرک مختلف راستوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔آل کشمیر مٹن ڈیلرز یونین جنرل سکریٹری معراج الدین نے کہا کہ شاہراہ کی بندش کے بحران نے انکی تجارت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔انہوں نے کہا”ہماری پوری سپلائی چین ہائی وے پر منحصر ہے، عام حالات میں بھیڑوں سے لدے ٹرک منڈیوں سے نکل کر 24 گھنٹوں میں کشمیر پہنچ جاتے ہیں۔ اب مغل روڈ کے راستے موڑنے کی وجہ سے ایک دن کے بجائے سفر میں تقریباً تین دن لگتے ہیں۔ اس سے نہ صرف سپلائی میں تاخیر ہوتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر جب اس طرح کی مانگ میں تاخیر ہوتی ہے تو ہم اسے برقرار نہیں رکھ سکتے۔انہوںنے کہا کہ مال کی آمد میںخلل نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔یونین نے انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے”یہ شادیوں کا عروج کا سیزن ہے، اور گوشت کی مانگ سب سے زیادہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا” جب بھی شاہراہ کھولی جائے تو مال گاڑیوں کو ترجیحی بنیادوں پر کشمیر کی طرف جانے کی اجازت دی جائے۔ بصورت دیگر بھیڑ بکریوں کی اموات کا خطرہ ہے، اگر راستے میں جانور مر جاتے ہیں تو یہ تاجر کے لیے سراسر نقصان ہے اور وادی کے صارفین کے لیے ایک دھچکا ہے جو پہلے ہی قلت کا سامنا کر رہے ہیں،” ۔شہر سرینگر میں بیشتر قصابوں کی دکانیں بند ہیں یا انکے بہت کم مال ہے جو وہ کچھ گھنٹوں کے دوران ہی ختم کرتے ہیں، چند دکانوں پر جہاں مٹن دستیاب بھی ہے، قیمتیں بڑھنا شروع ہو گئی ہیں۔
مٹن ڈیلرز
کشمیر مٹن ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کے جنرل سیکرٹری معراج الدین گنائی نے کہا کہ شاہراہ تقریباً ایک ہفتے سے بند ہے۔انہوں نے کہاکہ ان مہینوں میں، اگست کے آخر، ستمبر اور اکتوبر، کشمیر میں شادیوں کا سیزن ہے۔ بہت سی گاڑیاں وقت پر نہیں پہنچ پائیں اور اگر صورتحال جاری رہی تو وادی کو مٹن کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیلرز ’جزوی طور پر‘ سپلائی کا انتظام کر رہے ہیں لیکن رکاوٹ کا مطلب ہے کہ لوگوں کو کسی بھی وقت اچانک پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ حکام مویشیوں کی گاڑیوں کو ایک گھنٹے کیلئے اجازت دیتے ہیں اور پھر اسے دو گھنٹے میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ یہاں مکمل بدانتظامی ہے اور بعض اوقات ٹرکوں کو پونچھ، نوشہرہ اور دیگر مقامات پر روک دیا جاتا ہے۔ستمبر کے عام دنوں میں تقریباً 50تا70 مال گاڑیاں روزانہ وادی میں داخل ہوتی ہیں۔