کشمیر کو دنیا میں جنت بے نظیر کہا جاتا ہے ۔یہ سرز مین اپنی سرسبزی وشادابی اور قدرتی مناظر ، باغات اورمرغزاروں سے جانی جاتی ہے ،اسے قدرتی جھیلوں، برف پوش پہاڑوں، دریاؤں ،ندی ،نالوں اور بہتے آبشاروں نے واقعی بہشت کا ٹکڑابنایا ہے مگراسی کشمیر میں ہم اتنے برسوس سے خون کی ندیاں بہتے دیکھتے ہیں۔افسوس ہوتا ہے انسانیت کی یہ ساری بربادیاں دیکھ کر۔ آخر ایساکیوں ہو رہا ؟کیا جواب ہے ا س کاہمارے جمہوری حکمرانوں کے پاس ؟کہاں ہیں امن اور ترقی کی بات کر نے والے ہمارے سیاست دان؟آخر چپ کیوں ہیں ہمارے معروف رہنما ؟آج اس ریاست میں جو خون خرابہ ہو رہا ہے ، کیا یہ سب ہمارے سیاست دانوں کی سازش ہے؟ ان سوالوں کا جواب جو کچھ بھی ہو مگرسچ یہ ہے کہ آج جو بھی کوئی کشمیر میں اپنی جان گنوا رہا ہے ، چاہے وہ ایک عام کشمیری ہے ، ہندستان کا شہری ہے یا فوجی اہلکار اور پولیس والا ،ان کی ہلاکت پر انسانیت شرم سارہوتی ہے کیونکہ یہ سب کچھ انسانیت کا خاتمہ ہی ہے۔ سب لوگ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ انسان ہونے کے ناطے بھلے ہی ہمارے نظریات جدا جدا ہوں، یہ کوئی ضروری نہیں کہ ہم سب کی ایک ہی سوچ یافکر ہو، ایک ہی شکل وصورت، زبان ، مذہب، رنگ ہو مگر انسانیت کے رشتے سے ہم ایک دوسرے سے ایک ناقابل تردید تعلق رکھتے ہیں ۔ا س لئے ہمیں ایک دوسرے کے درد کا احساس ہونا چاہئے ، ہم میں ایک دوسرے کے جذبات کی قدر ہونی چاہئے۔ آج کشمیر میں جو نسل کشی ہو رہی ہے ، اسے دیکھ کر دل دہل جاتے ہیں ، یہاں معصوم بچوں تک کی زندگیاں ختم کی جا رہی ہیں، مختلف قسم کے ہلاکت آفرین ہتھیاروں سے انسانیت کو تباہ وبرباد ہورہی ہے، ماؤں کو رُلایا جا رہا ہے، بہنوں کو ستایا جارہاہے ، سینے چھلنی کئے جا رہے ،پھول جیسے ننھے منے بچوں اور نوجوانوں کی بینائیاں چھینی جا رہی ہیں ۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی یہ ہے کہ گزشتہ دن اونتی پورہ (پلوامہ ) میں سی آر پی ایف کی کانوائی پر فدائی حملہ ہوا جس میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے جوان ابدی نیند سو گئے ۔ مارے جانے والے جوان بھی آخر کسی ماں کے بچے تھے ،کسی بہن کے بھائی اور کسی کے باپ تھے ۔ بہر حال سیاست دانوں اور حکمرانوں کو نتیجہ خیز طریقے کے ساتھ سوچنا چاہئے کہ آخر یہ کیوں ہو رہا ہے کہ ایک طرف آرمی جوان اورنگ زیب کی میت ا س کے گھر آتی ہے اور دوسری طرف برہان وانی کوجاں بحق کیا جا رہا ہے۔ ایسے جگرسوز حالات ہر باشعور انسان کے لئے درد انگیز ہیں۔ افسوس کہ ہمارے حکمران اور سیاست کارمسائل کا حل نہیں کر تے بلکہ بیان بازیوں کے تماشہ کر تے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ ایک دائمی امن اور انسانیت کی مستقل بازیابی کے لئے کچھ ٹھوس کام کریں ؎
ظلم کرتے ہوئے وہ شحص لرزتا ہی نہیں
جیسے قہار کے معنی وہ سمجھتا ہی نہیں
کس طرح اترے گا آنگن میں قمر خوشیوں کا
غم کا سورج کبھی دیوار سے ڈھلتا ہی نہیں
………………
رابطہ 7889566924