Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

کشمیر میں کووڈ مینجمنٹ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 29, 2020 3:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
7 Min Read
SHARE
 کووڈ مریضوں کے علاج و معالجہ میں خامیوں کے سنگین الزامات کے بیچ کشمیر انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ روز کہا گیا کہ صوبہ کشمیر کے ہسپتالوں میں 4ہزار بیڈ ایسے ہیں جن کو آکسیجن سپورٹ دستیاب ہے جبکہ صرف350بیڈ ہی کورونا مریضوں کے زیر استعمال ہیں جبکہ باقی خالی پڑے ہیں۔اسی طرح کہاگیا ہے کہ پورے صوبہ میں کچھ13ہزار کے قریب بیڈ ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کیلئے دستیاب رکھے گئے ہیں جن میں سے صرف6ہزار بیڈ زیر استعمال ہیں جبکہ باقی خالی پڑے ہیں ۔یہ بھی کہاگیا ہے کہ کشمیر کے ہسپتالوں میں اب 300وینٹی لیٹر دستیاب رکھے گئے ہیں جبکہ فی الوقت صرف6مریض ہی وینٹی لیٹر پر ہیں۔
حکومتی اعدادشمار سے انکار نہیں ۔اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ آکسیجن سپورٹ والے بیشتر بیڈ خالی ہیں تو ہسپتالوں میں کیوں کہرام مچا ہوا ہے ؟۔ کیوں صدر ہسپتال سے لیکر سی ڈی ہسپتال اور جے ایل این ایم سے لیکر صورہ ہسپتال تک آکسیجن بیڈوں کیلئے ہاہاکار مچی ہوئی ہے؟۔اگر حکومت کا ہی مان لیاجائے کہ 4ہزار میں سے صرف 350آکسیجن سپورٹ والے بیڈ کورونا مریضوں کے زیر استعمال ہیں تو پھر باقی مریضوں کو آکسیجن کیوں نہیں مل پارہا ہے ؟ کیوں صدر ہسپتال میں مریضوں کو آکسیجن پوائنٹ حاصل کیلئے عملی طور بھیک مانگنا پڑرہی ہے ؟۔حکومت انکار کرسکتی ہیں لیکن زمینی حقائق جھوٹ نہیں بولتے ۔صدر ہسپتال میں حالت یہ ہے کہ کاغذی طور سینکڑوں آکسیجن پوائنٹ دستیاب ہیں لیکن زمینی سطح پر بیشتر آکسیجن پوائنٹ خراب پڑے ہیں اور مریضوں کو آکسیجن کیلئے ترسنا پڑرہا ہے ۔گزشتہ دنوں ایک خاتون مریضہ ،جو عارضہ قلب میں مبتلا تھیں، کو کئی گھنٹوں تک آکسیجن پوائنٹ نصیب نہ ہوا اور وہ ہسپتال کی ایمر جنسی لابی میں ہی ایک سٹریچر پر دم توڑ بیٹھی ۔یہ محض ایک واقعہ ہے ۔اسی طرح کی بیسیوں مثالیں دی جاسکتی ہیں ۔
اسی طرح اگر کورونا مریضوں کیلئے ہسپتالوں میں بستروں کی کوئی کمی نہیں ہے تو پھر ہسپتال کیوں بھرے پڑے ہیں اور کیوں بستروں کیلئے ہاہاکار مچی ہوئی ہے ۔ صدر ہسپتال گوکہ غیر کووڈ ہسپتال ہے لیکن اس ہسپتال کے بیشتر وارڈ بھی کووڈ کیلئے مخصوص رکھے گئے ہیں اور صورتحال کی سنگینی کا یہ عالم ہے کہ ہسپتال میں آج کل جو بھی علاج کیلئے داخل ہوتا ہے ،اُس کو کووڈ مشکوک قرار دیکر کووڈ مریضوں کیلئے مخصوص وارڈوں میں داخل کیاجاتا ہے اور ان وارڈوں میں خود حکومت کے وضع کردہ کووڈ ضابطہ کار پر کوئی عمل درآمد نہیں ہورہا ہے۔بے شک طبی عملہ جانفشانی سے کام کررہا ہے لیکن ان کووڈ وارڈوں میں سماجی دوری کا کوئی پاس و لحاظ نہیں ہے اور برائے نام آئیسو لیشن وارڈوںمیں 50مریضوں کو ٹھونسا گیا ہے جن کے ساتھ ہمہ وقت دو سے تین تیماردار بھی رہتے ہیں کیونکہ یہ مریض خود کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے ہیں۔اگر حکومت کی دلیل مان لی جائے کہ ابھی صرف 6ہزار ہی بسترے زیر استعمال ہیں اور باقی سات ہزار خالی پڑے ہیں تو ہسپتالوں کے کووڈ وارڈوں میں یہ بھیڑ بھاڑ کیوں کی جارہی ہے ۔کیا حکام سے پوچھا نہیں جاسکتا کہ اگر آپ کے پاس اتنی بڑی تعداد میں بسترے پڑے ہیں تو آپ آئیسولیشن وارڈوں کو حقیقی معنوں میں آئیسولیشن وارڈ کیوں نہیں بنا رہے ہیں ؟۔ کیوں اتنے سارے بیڈ خالی ہونے کے باوجود تمام کووڈ و غیر کووڈ ہسپتالوںمیں آپ مریضوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہانک رہے ہیں ۔
حکومت کہتی ہے کہ سماجی دوریاں بنائے رکھے لیکن جب آپ کے ہسپتالوں میں بھی سماجی دوریوں کا جنازہ نکالاجارہا ہو تو مریض کہاں شفایاب ہونگے ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس غیر سنجیدگی کی وجہ سے آپ کے ہسپتال ہی کورونا کے ہاٹ سپاٹ بن جائیں ۔ویسے وہ بھی ہورہا ہے ۔اب ہسپتالوں سے لگاتار طبی و نیم طبی عملہ کے کورونا سے متاثر ہونے کی خبریں موصول ہورہی ہیں جبکہ بہت سارے مریضوں کی یہ شکایت بھی ہے کہ انہیں کورونا انفیکشن ہسپتالوں سے ہی لگا ہے ۔اگر واقعی ایسا ہے تو یہ سنگین صورتحال ہے اور حکومت کو اس کا کچھ نہ کچھ تدارک کرنا پڑے گا۔اس حقیقت سے قطعی انکار کہ ڈاکٹر اور نیم طبی عملہ جانفشانی سے کام رہے ہیں لیکن جب ہسپتالوں میں وہ ماحول ہی میسر نہ ہو تو کہیں ہم نادانستہ طور اپنے ان ڈاکٹروں اور نیم طبی عملہ کی محنت پر پانی تو نہیں پھیر رہے ہیں ؟۔یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر حکومت کو بہر حال بلا تاخیر غور کرنا ہی پڑے گا۔
یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ اگر جسمانی دوری یقینی بنانی ہے تو ہسپتالوں میں عوام کا رَش کم کرنا ہے اور یہ رَش صرف اسی صورت میں کم ہوسکتا ہے جب وہاں داخل مریضوں کی بہتر نگہداشت یقینی بن سکے ۔فی الوقت یہ صورتحال ہے کہ ہمارے سبھی ہسپتالوں میں عملہ کی شدید قلت ہے ۔عمومی حالات میں وہاں عملہ کی قلت تھی اور جب وارڈوںکے وارڈ مریضوں سے بھرے پڑے ہیں تواس رَش سے نمٹنے کیلئے عملہ کہاں سے آئے گا۔بارہا ارباب اقتدار سے استدعا کی گئی تھی کہ ہنگامی بنیادوںپر ماہانہ مشاہرہ ،عارضی یا کنٹریکچول بنیادوںپر طبی و نیم طبی عملہ تعینات کیاجائے لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ اقتدار کے گلیاروں میں بیٹھے لوگوں کی ترجیحات کچھ اور ہی ہیں۔اگر سرکار کے پاس بجٹ کی قلت کا مسئلہ ہے تو رضاکارنہ بنیادوں پر اس عملہ کی تعیناتی عمل میں لائی جاسکتی ہے لیکن سرکار ایسا بھی نہیں کررہی ہے حالانکہ نوجوانوںکی ایک بڑی تعداد رضاکارانہ بنیادوں پر اپنی خدمات میسر رکھنے کیلئے تیار ہیں ۔
طبی شعبہ کی مختلف سطحوں پر یہ تضاد قطعی کسی کے مفاد میں نہیںہے اور جتنی جلدی اس تضاد کو ختم کیاجاتا ہے ،اتنا ہی بہتر رہے گا اور جتنا اس میں تاخیر کی جائے گی ،اتنا ہی اس کے سنگین نتائج نکلیں گے جس کیلئے پھر حکومت کے سوا کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا یاجاسکتا کیونکہ ہم مسلسل حکام کو خامیوں کی نشاندہی کرتے آرہے ہیں ۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

چاند نگر جموںکی گلی گندگی و بیماریوں کا مرکز، انتظامیہ کی غفلت سے عوام پریشان پینے کے پانی میں سیوریج کا رساؤ
جموں
وزیرا علیٰ عمر عبداللہ سے جموں میں متعدد وفود کی ملاقات
جموں
کانگریس کی 22جولائی کو دہلی چلو کال، پارلیمنٹ کاگھیرائوکرینگے ۔19کو سری نگر اور 20جولائی کو جموں میں راج بھون تک احتجاجی مارچ ہوگا
جموں
بھلا کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر حکام کی سرزنش بی جے پی پر جموں کے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام
جموں

Related

اداریہ

ٹیکنالوجی رحمت یا زحمت ؟

July 17, 2025
اداریہ

! چلڈرن ہسپتال بمنہ خودعلاج کا محتاج

July 16, 2025
اداریہ

! ٹریفک حادثا ت کا نہ تھمنے والا سلسلہ

July 15, 2025
اداریہ

! خستہ حال سڑکیں اورحکومتی دعوے

July 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?