نئی دہلی //کشمیرمیںعوامی مزاحمت کوپاکستان کی نئی حکمت عملی قراردیتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ نے کہاہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے کشمیری نوجوانوں میں بنیادپرستی کے رُجحان کوفروغ دیاجاتاہے۔سالانہ رپورٹ برائے 2016-17 میں دراندازی کوجنگجوئیانہ سرگرمیاں جاری رہنے کی بڑی وجہ بتاتے ہوئے کہاگیاہے کہ سال2016کے دوران جنگجوئیانہ حملوں اورسیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکت میں لگ بھگ 55 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے بنیادپرستی کے رُجحان کوکشمیری نوجوانوں کے جنگجوگروپوں میں شامل ہونے کی ایک بنیادی وجہ سے تعبیرکیا ہے۔رپورٹ میں جموں وکشمیرکی صورتحال کاخاص طورپرتجزیہ کرتے ہوئے اسبات کااعتراف کیاگیاہے کہ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران کشمیروادی میں احتجاجی مظاہروں ،عوامی مزاحمت ،نوجوانوں کے جنگجوگروپوں میں شامل ہونے ،دراندازی کی کوششوں اورجنگجوئیانہ سرگرمیوں میں تیزی دیکھی گئی۔رپورٹ میںکہاگیاہے کہ پاکستان نے اپنی کشمیرپالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے یہاں احتجاجی مظاہروں اورعوامی مزاحمت کی نئی حکمت عملی اپنارکھی ہے ،اوراس نئی حکمت عملی کے تحت سوشل میڈیااورعلیحدگی پسندوں کے ذریعے نوجوانوں کوبنیادپرستی کی ترغیب دی جارہی ہے ۔ ۔مرکزی وزارت داخلہ نے کہاہے کہ کشمیری نوجوانوں کوبنیادپرستی کی جانب راغب کرنے کیلئے پاکستان سرحدپارقائم سماجی ویب سائٹ گروپوں بشمول واٹس اَپ ،فیس بُک ،ٹویٹر،انسٹراگرام کااستعمال کررہاہے ۔رپورٹ کے مطابق 1990کے بعدپاکستان کی پالیسی رہی کہ کشمیرمیں ملی ٹنسی کوپروان چڑھاکربدامنی کوجاری رکھاجائے تاہم اب ہمسایہ ملک نے ایک نئی پالیسی کے تحت کشمیروادی میں بالخصوص عوامی مزاحمت یااحتجاجی مظاہروں پراپنی توجہ مرکوزکررکھی ہے ،اوراس مقصدکیلئے انٹرنیٹ کے ذریعے چلنے والے سوشل میڈیاگروپوں کااستعمال کیاجاتاہے ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سال2016کے دوران جنگجوئیانہ تشدداورسیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں کے واقعات میں کافی اضافہ پایاگیا۔ 2016میں جنگجوئیانہ حملوں اورسیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکت میں54.81فیصداضافہ ریکارڈکیاگیاجسکے تحت گزشتہ برس ملی ٹنسی تشددکے 322واقعات پیش آئے اوراس دوران 247افرادہلاک ہوئے ،جن میں 150جنگجو،82سیکورٹی اہلکاراور15عام شہری بھی شامل ہیں ۔رپورٹ کے مطابق 2016کے مقابلے میں سال2015کے دوران جنگجوئیانہ تشددسے جڑے 208واقعات رونماہوئے تھے ،اوراس دوران108جنگجو،39سیکورٹی اہلکاراور17عام شہری مارے گئے تھے ۔رپورٹ کے مطابق2016کے دوران دراندازی کی364ایسی کوششوں کے دوران112جنگجوجموں وکشمیرمیں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے جبکہ اسکے برعکس سال2015کے دوران دراندازی کی 121کوششوں کے دوران صرف33جنگجولائن آف کنٹرول عبورکرکے اسپارپہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے ۔