نئی دہلی/ریاست میں اتحادی حکومت سے بی جے پی کے الگ ہونے کے ایک دن بعد سینئر کانگریسی لیڈر اورراجیہ سبھا کے اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی استحصال کی پالیسی کا سب سے زیادہ نقصان عام عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں چار جنگجوؤں کو مارنے کے لئے 20 شہریوں کو مار دیاجاتا ہے۔ مودی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج کا ایکشن شہریوں کے خلاف زیادہ اور دہشت گردوں کے خلاف کم ہے۔غلام نبی آزاد نے یہ بھی کہا کہ وادی میں حالات خراب ہونے کی اہم وجہ یہ ہے کہ مودی حکومت بات چیت کرنے کے بجائے کارروائی کرنے میں زیادہ یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ ہمیشہ ہتھیار استعمال کرنا چاہتے ہیں۔آزاد نے کہا کہ اسے آل آوٹ آپریشن کہنا، یہ واضح طور پر بتاتا ہے کہ وہ بڑا قتل عام کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ وہ یہ نہیں کہتے کہ اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعہ حل کیاجائے گا۔ یہاں تک کہ امریکہ اور شمالی کوریا نے اپنے مسئلے بات چیت سے حل کئے۔کانگریسی رہنما نے یہ بھی کہا کہ کشمیر کی اس حالت کے پیچھے بڑی وجہ یہ ہے کہ جس دن سے وزیراعظم مودی اقتدار میں آئے ہیں وہ ہمیشہ ایکشن کی بات کرتے ہیں۔ اس سے لگتا ہے کہ وہ ہمیشہ بندوق استعمال کرنا چاہتے ہیں۔جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی اور پی ڈی پی کی حکومت کے دوران لوکل رکورٹمنٹ بڑے پیمانے پر رہا ہے۔ اسی دوران بیشتر شہری اور فوجی مارے گئے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی طاقت کی پالیسی بنیادی طور پر شہریوں کے خلاف رہی ہے کیونکہ کہ وہ ہر 4جنگجوئوں کو ہلاک کرنے کی عوض 20شہریوں کی جان لیتے ہے مثلا کے طور پر پلوامہ میں حالیہ ایام کے دوران ایک جنگجوکے بدلے 13شہریوں کو مادیا گیا۔