عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //بائسرن پہلگام میں ایک کشمیری نوجوان مزدور اور 25غیر مقامی سیاحوں کی ہلاکت پر قاضی گنڈ سے کرناہ تک کشمیر کی فضا سوگوار ہے۔کشمیر میں ہر گھر جیسے ماتم کناں ہے اور ہر طرف سوگ کی صورتحال ہے۔25مقامی سیاحوں کے تابوت منگل کی شب پولیس کنٹرول روم سرینگر لائے گئے جہاں سے انہیںگاڑیوں کے قافلے میں بدھ کی صبح ائر پورٹ روانہ کیا گیا جہاں سے انہیں اپنے آبائی گھروں کو روانہ کیا گیا۔اس حملے میں قریب 13افراد زخمی ہیں ، جو ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کو زور دے کر کہا کہ ملک دہشت گردی کے سامنے نہیں جھکے گا اور پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو بخشا نہیں جائے گا۔دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں پر پھولوں کی چادر چڑھانے کے بعد، انہوں نے ایکس پر کہا کہ “بھاری دل کے ساتھ، پہلگام دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کو آخری خراج عقیدت پیش کیا۔‘‘انہوں نے کہا”بھارت دہشت گردی کے آگے نہیں جھکے گا، اس وحشیانہ حملے کے مجرموں کو بخشا نہیں جائے گا” ۔شاہ نے متاثرہ افراد کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی۔ ان کے چہروں پر گہرے دکھ چھائے ہوئے تھے، وہ غم سے لرز ے ہوئے تھے، حملے میں اپنے پیاروں کے المناک نقصان کے بعد اپنے درد کی گہرائی کا اظہار کر رہے تھے۔پولیس کنٹرول میں میتوں پر پھول چڑھانے کے بعد شاہ نے اننت ناگ ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی۔ امت شاہ گورنمنٹ میڈیکل کالج(جی ایم سی) اننت ناگ پہنچے، جہاں انہوں نے ہسپتال کا دورہ کرکے حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی حالت دریافت کی۔وزیر داخلہ کے ساتھ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی تھے۔امت شاہ نے ڈاکٹروں اور زخمیوں کے رشتہ داروں کیساتھ بات چیت کی اور انہیں یقین دلایا کہ زخمیوں کی ہر ممکن امداد کی جارہی ہے۔ شاہ، نے اسکے بعد بائسرن میں ہونے والے بہیمانہ قتل کے جائے وقوعہ کا دورہ کیا، جہاں اس حملے میں معصوم سیاحوں کی جانیں گئیں، جس نے پورے ملک میں صدمہ پہنچا دیا ہے۔مرکزی وزیر داخلہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے دہشت گردی کے مقام پر پہنچے اور گھاس کے میدان پر اترے ، جہاں اب تشدد کے نشانات باقی رہ گئے ہیں۔یہاں جائے وقوع کا معائنہ کرنے کے دوران انہوں نے یہاں موجود سیکورٹی حکام کیساتھ بات چیت کی۔ انہیں وہ ممکنہ راستہ بتایا گیا جہاں سے ملی ٹینٹوں کے آنے اور فرار ہونے کا خدشہ ہے۔شاہ نے افسران کو ہدایات دیں کہ حملہ آوروں کو کسی بھی صورتحال میں بچنے کی راہ میسر نہیں ہونی چاہیے۔بعد میں شاہ واپس سرینگر آئے اور سی پہر کو واپس نئی دہلی چلے گئے۔