سرینگر// پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بی جے پی کو انتخابی مفادات کیلئے جموں کشمیر کو جنگ کے میدان میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے سرکار پر مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت کشمیر میں دہشت پیدا کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی نے’’مرکزی حکومت کی لوگوں کو جیلوں میں ٹھوسنے،مذہبی جماعتوں کو خلاف قانون قرار دینے اور نفرت انگیز مجرمانہ پالسیوں کو فروغ دینے کو جارحانہ پالسیاںقرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ انکی جماعت اس طرح کی کوششوں کو ناکام بنا دیں گی‘‘۔سرینگر میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی میٹنگ کے دوران ریاست کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے دوران محبوبہ مفتی نے موجودہ حالات پر سخت خدشات ظاہر کئے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نپٹا جا رہا ہے،جبکہ عام لوگوں کو سرکار کی طرف سے دھمکیاں دیکر ہراساں کیا جا رہا ہے۔
میٹنگ کے دوران پی ڈی پی کی اعلیٰ لیڈرشپ بشمول سابق وزراء اور پارلیمنٹ ممبران بھی موجود تھے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ گزشتہ ماہ لیتہ پورہ حملے کے بعد وزیر اعظم ہند کی طرف سے ٹیلی ویژن پر پاکستان کے خلاف ہوائی حملوں کو پائلٹ پروجیکٹ قرار دینے اور مزید باقی ہے کی دھمکی سے کشمیری لوگوں کو ہراساں کیا گیا ۔انہوں نے کہا’’وزیر اعظم ہند جنگی جنون سے کس کو دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں؟اور اس طرح کی سخت مہم کے نتیجے میں بیرون ریاست کشمیری طلاب،تاجروں کو نشانہ بنایا گیا،جبکہ اندرون کشمیر مذہبی جماعتوں پر پابندی عائد کی گئی،اور علماء کو مجرموں کی طرح جیلوں میں ٹھونسا گیا‘‘۔محبوبہ مفتی جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے سے متعلق اپنے موقف کا ایک بار پھر اعادہ کرتے ہوئے اس عمل کو غیر جمہوری،غیر قانونی اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف قرار دیا۔انہوں نے کہا’’ ہم روز اول سے یہ کہہ رہے ہیں کہ جماعت اسلامی ایک فکر ہے،اور فکر کو زنجیر نہیں پہنائی جاسکتی،اور نہ ہی اس پر پہرے لگائے جاسکتے ہیں اور نا ہی قید کیا جاسکتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں خیالات بلٹ پروف ہوتے ہیں،جبکہ خیالات کو ابھرنے،نہ کہ ان پر پھندا لگایا جاتا ہے۔محبوبہ نے کہا’’ بی جے پی اس وقت جو کر رہی ہے وہ ان کے خلاف ایک انتقام ہے،جو انکی پالسیوں کے خلاف بولنے کی ہمت کرتے ہیں۔‘‘