سرینگر//وادی میں جمہوری اور بشری حقوق کے فقدان کا اعتراف کرتے ہوئے وادی کے دورے پر آئے سابق مرکزی وزیر اور معروف دانشور کمل مرارکا نے بزرگ علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کو کمرے میں قید کرنے کی کاروائی کو شرمناک قرار دیا۔اس دوران انہوں نے حریت(ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق ،بار ایسو سی ایشن اور فریڈم پرٹی سربراہ شبیر احمد اہ سے ملاقات کی۔ وادی کی موجودہ صورتحال کو خوف ناک قرار دیتے ہوئے وادی کے دورئے پرا ٓئے بھارت کے معروف دانشور اور وزیر اعظم دفتر کے سابق وزیر کمل مرارکا نے کہا کہ حکومت ہند نے کشمیری عوم کی تمام شہری آزادی کو سلب کیا ہے۔حریت(ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق اور بار ایسو سی ایشن کے ساتھ ملاقات کے بعد پیر کو سرینگر کے ایک ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راجیہ سبھا کے سابق رکن کمل مرارکا نے کہا کہ یہ بات شرمناک ہے کہ وادی میں بزرگ لیڈر سید علی شاہ گیلانی کی مذہبی آزادی پر بھی قدغنیں لگا دی گئی ہیں اور انہیں گھر کے اندر بھی مذہبی تقاریب کرنے کی اجازت نہیں د ی جاتی۔انہوں نے کہا’’ کشمیر میں اپنے دورے کے دوران میں سکتے میں رہ گیا،یہاں کوئی جمہوریت نہیں ہے اوربشری حقوق کی پاسداری نہیں ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’آپ پرامن احتجاج نہیں کرسکتے جبکہ ریاست کو آئین ہند کے تحت خصوصی درجہ حاصل ہونے کے باوجود لوگوں کی آواز کو خاموش کرنے کیلئے غیر ضروری اور حد درجہ کاروائی عمل میں لائی جاری ہے‘‘۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کو کوستے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں حکومتوں کی پالسیوں نے کشمیر کو ’’جہنم زار‘‘ بنا دیا ہے۔کمل مرارکا نے بتایا کہ جب وہ بھارت کی جمہوریت کی بات کرتے ہیں تو کشمیری لوگ ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ جموں کشمیر کو آئین ہند کے تحت خصوصی درجہ حاصل ہے تاہم مہاراشٹرا اور گجرات کے لوگوں کو جموں کشمیر کے لوگوں کی نسبت زیادہ حقوق حاصل ہیں۔بھارت کے معروف دانشور کمل مرارکا نے بتایا’’کشمیر میں ہر جانب غصہ ہے ،جبکہ بھارت کو اگرچہ اصل حقائق کا علم ہے تاہم اس کے باوجود وہ شتر مرغ کی طرح کام لے رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کشمیری عوام کو تھکا دینا چاہتی ہے،تاہم نئی نسل اس سے واقف ہے اور انہوں نے عسکریت کا راستہ اپنایا ہے۔وزیر اعظم دفتر کے سابق وزیر نے بتایا کہ ریاست میں موجودہ ایجی ٹیشن نے اس بات کی عکاسی کی ہے کہ لوگ متحد ہیں اور کسی بھی نقصان کو برداشت کرنے کیلئے تیار ہیں۔بھارتی میڈیا کی تنقید کرتے ہوئے کمل مرارکار نے کہا کہ سنگبازوں کو رقوم کے عوض پتھرائو کرانے کی انکی کہانیاں لغو ہیں اور یہ صحافت کی بدترین عکاسی ہے کہ یہ میڈیا ادارے کشمیر سے متعلق ہندوستانی عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کیا جانا چاہے جبکہ خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اگر اس بار اس میں ناکام ہوا تو صورتحال بے قابو ہوجائے گی۔دفعہ370کو مکمل طور پر بحال کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کمل مرارکا نے بتایا کہ گھڑی کی سوئیوں کو 1947کی طرف موڑنے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے دل جیتنے میں ناکام ہوا ہے جبکہ دونوں حکومتوں کو اس بات کی صلاح دی کہ موجودہ پالسیوں کا خاتمہ کیا جانا چاہے اور سیاسی لیڈروں کو جگہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے شہری ہلاکتوں ور لوگوں کو اندھا بنانے کی پالسیوں کو فوری طور پر بند کرنے پر زور دیا۔اس موقعہ پر صحافی سنتوش بھارتیہ نے نیوز چینلوں کی کشمیر سے متعلق پروپگنڈاکرنے پر ہدف ملامت بناتے ہوئے کہا کہ بیشتر بھارتی صحافی سیاسی جماعتوں کے ترجمان بن گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ پرنٹ میڈیا اصل حقائق سامنے لاتا ہے تاہم الیکٹرانک میڈیا کشمیر سے متعلق غلط بیانی کرتا ہے۔اس دوران میر واعظ عمر فاروقسے بھارت کے سرکردہ دانشور اور سماجی کارکن کمل مرار کا اورمعروف اخبار ’’چوتھی دنیا‘‘ کے چیف ایڈیٹر سنتوش بھارتیہ نے ملاقات کی ۔ایک گھنٹے کی طویل ملاقات کے دوران میرواعظ نے انہیں کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال اور گزشتہ کئی ماہ کے دوران پیش آئے سنگین حالات و واقعات کے نتیجے میں ہوئے جان و مال کے زیاں سے ان کو آگاہ کیا ۔ میرواعظ نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ زمینی صورتحال کے حوالے سے حکومتی سطح پر جو غلط تصویر بھارتی عوام کے سامنے پیش کی جارہی ہے یہ ہندوستان کی سول سوسائٹی ، دانشور حضرات اور ذمہ دار ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہاں کی حقیقی صورتحال اور مسئلہ کشمیر کے تاریخی پس منظر سے بھارت کے عوام کو آگاہ کریں اور ان پر زور دیں کہ وہ اس دیرینہ تنازع کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کیلئے حکومت ہندوستان پر دبائو ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ بھارت کے ذرائع ابلاغ سے وابستہ چند ادارے صرف حکومتی نقطہ نظر کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہے ہیں جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں ۔ میرواعظ نے کہا کہ ہم کسی قوم یا ملک کیخلاف نہیں بلکہ ہم اپنے پیدائشی حق کیلئے ایک پُر امن جدوجہد میں مصروف ہیںجس کو نہ صرف ہندوستان نے بلکہ بین الاقوامی برادری نے بھی اصولاً تسلیم کررکھا ہے لیکن یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ بھارت کشمیر میں صرف طاقت کی بولی بولنے پر یقین رکھتا ہے اور مسئلہ کشمیر کے اصل حقائق سے چشم پوشی کرکے یہاں کے عوام کو بزور طاقت دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ کمل مرارکانے حریت چیرمین کو یقین دلایا کہ کشمیری عوام کی بے پناہ جانی و مالی قربانیوں اور مسئلہ کشمیر کی سنگینی کے پیش نظر کشمیری عوام کے جذبات اور احساسات کی قدر کی جانی چاہئے ، طاقت اور تشدد سے گریز کرتے ہوئے اس مسئلہ کو ایک بامعنی مذاکراتی عمل کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے تاکہ اس خطے کے امن کو لاحق خطرات سے نجات دلائی جاسکے۔اس سے قبل کمل مرار کار اور سنتوش بھارتی نے بار ایسو سی ایشن کی ٹیم سے ملاقات کی جس کے دوران بار ٹیم نے انہیں کشمیر کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ بعد میں فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ سے بھی مذکورہ ٹیم نے ملاقات کی جس کے دوران موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔