سرینگر// لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہاکہ مقدس ماہ رمضان سے عین قبل حکومت نے نوجوانوں کے لہو سے ہولی کھیلتے ہوئے قتل و غارت گری کا سلسلہ شروع کیاہے اور کشمیر میں تعزیت پرسی پر بھی پابندی عائد ہے ۔گرفتاری سے قبل ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہاکہ انہیں اس لئے گرفتار کیا جارہا ہے کیونکہ وہ گزشتہ روز ترال گئے تھے اور وہاں شہداءکے لواحقین کے ساتھ تعزیت پرسی کی تھی۔ گزشتہ روز ترال علاقے میں کریک ڈاﺅن کی اطلاع کے بعد یاسین ملک فرنٹ کے سینئر لیڈر ظہور احمد بٹ کے ہمراہ ترال روانہ ہوگئے اور کئی میل کے پیدل سفر کے بعد اپنی منزل مقصود پر وارد ہوئے۔ ترال پہنچتے ہی وہ سیدھے سائموہ گئے جہاں سبزار احمد بٹ اور فیضان مظفر مارے گئے ۔تعزیت کے بعد یاسین ملک نے سبزار کے جنازے میں شرکت کی ۔جنازے سے قبل انہوں نے لوگوں سے خطاب بھی کیا اور سبزار احمد بٹ کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کیا۔بیان کے مطابق یاسین ملک نے اس کے بعد ترال پائین کا رخ کیا اورپیدل سفر کرنے کے بعد وہاں پہنچے۔ انہوں نے فیضان مظفر کے والدین اور دوسرے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا اور یہاں دو الگ الگ مجالس سے خطاب کیا۔بیان میں مزید بتایاگیاہے کہ یاسین ملک رات دیر گئے سرینگر پہنچے اور صبح پولیس نے گرفتا رکرلیا ۔اس موقعہ پر فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ دہلی میں حکمرانی کرنے والے لوگ اور انکے کشمیری گماشتے مسلمانوں پر مظالم ڈھانے اور مسلمانوں کی کسی بھی خوشی کو برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کے مقدس ماہ رمضان سے عین قبل ان لوگوں نے ہمارے نوجوانوں کے لہو سے ہولی کھیلنے کا کام شروع کیا ہے اور محض ایک دن کے اندر نہ صرف درجن بھر کلمہ گوﺅں کو تہہ تیغ کیا گیا ہے جن میں سبزار احمد بٹ، فیضان مظفر اور مولوی عاقب بھی شامل ہیں بلکہ200 سے زائد لوگوں کو پیلٹ اور بلٹ پار کر زخمی کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہی نہیں بلکہ رمضان کے آتے ہی کشمیری مسلمانوں کوزیادہ سے زیادہ اذیت میں مبتلا کردینے کےلئے جہاں قتل و غارت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے وہیں کرفیو کانفاذ ،انٹرنیٹ اور فون پر پابندی،روزہ داروں کو لاٹھیوں اور پیلٹ سے ہانکنے اور گرفتاریوں کا چکر چلانے کا کام بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ آر ایس ایس کی پشت پناہی والی بھارتی حکومت اور اس کی دم چھلا پی ڈی پی حکومت کی مسلم و کشمیر دشمنی کا ایک اور کھلم کھلا ثبوت ہے جس کی جتنی بھی مذمت کیا جائے کم ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ انہیں ترال جانے پر گرفتار کیاجارہاہے لیکن آج کوئی نام نہاد وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی کو یاد دلائے کہ کبھی وہ بھی کرسی کے حصول کےلئے شہداءکے گھروں پر جاکر مگرمچھی آنسو ڈالا کرتی تھیں اور ان کے لواحقین کے ساتھ تعزیت پرسی کرتی تھیں لیکن آج یہی ہیں کہ جنہوں نے اپنے اقتدار کو طول بخشنے کی ترنگ میں کشمیر کے اندر تعزیت پرسی اور اظہار یکجہتی پربھی مکمل پابندی عائد کرکھی ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ آر ایس ایس کی غلام ان حکومتوں کےلئے مسلمانوں کی کوئی بھی خوشی قابل قبول نہیں ہے اسی لئے رمضان کے آتے ہی انہوں نے کشمیریوں مسلمانوں کا قافیہ حیات تنگ کردینے کا سلسلہ وسیع تر کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ظلم و جبر اور عوام کش اقدامات بھارتی جمہوریت کے چہرے پر سیاہ دھبہ اور کشمیر کے اندر اس کے کھوکھلے پن کا واضح ثبوت ہیں۔ انہوںنے سبزار اور فیضان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد سے جلد صحت یابی کیلئے دعا کی ۔ یاسین ملک نے کہا کہ جیل ان کےلئے دوسرے گھر کی مانند ہے اور یہ کہ ظلم و جبر و تعدی کشمیریوں کو ناجائز تسلط اور فوجی قبضے کے خلاف مزاحمت و مقاومت سے دور نہیں رکھ سکتے۔