غلام قادر جیلانی
زندگی بھر کی جمع پونجی سے تعمیر کیا گیا خوابوں کے گھر جب شعلوں کے نذر ہوتے ہیں، تو انسان کی بے بسی دیدنی ہوتی ہے کشمیر میں آتشزدگی کے حالیہ المناک واقعات نے نہ صرف انسانیت کو لرزا دیا ہے بلکہ دلوں کے اندر مایوسی بھی پیدا کی ہے ۔کشمیر میں اس سال بھی آتشزدگی کے واقعات میں پریشان کن اضافہ دیکھنے کو ملا رہائشی اور تجارتی عمارتوں کے ساتھ ساتھ جنگلی علاقوں میں بھی آگ کے ہولناک واقعات رونما ہوئے۔آتشزدگی کے ان بڑھتے واقعات نے ایک بار پھر انسانی لاپرواہی کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے کی کمی،گلیوں کی تنگی،بجلی کے ناقص ترسیلی نظام اور غیر محفوظ ہیٹنگ کے طریقوں کو بے نقاب کیا ہے۔
رواں سال کے پہلے مہینے میں ہی وادیٔ کشمیر میں آتشزدگی کے چالیس سے زائد واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ ان حادثات میں سب سے زیادہ (9 واقعات) سرینگر میں پیش آئے، اسِسٹنٹ ڈایریکٹر فائر اینڈ ایمرجنسی سروس سرینگر ڈاکٹر عاقب حسین کے مطابق رواں برس کے دوران سرینگر میں ابھی تک 402 آگ کے واقعات رونما ہوئے جس سے کروڑوں روپے کا سرمایہ شعلوں کی نذر ہو گیا۔آگ کے زیادہ تر ہولناک واقعات گنجان آباد والے علاقوں میں رونما ہوتے ہیں۔ اس کی بڑی مثال اس سال مارچ میں بارہ مولہ کے جلال صاحب علاقے میں سامنے آئی، جہاں 21 رہائشی مکانات مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوئے اور 33 خاندان بے گھر ہو گئے۔ اسی طرح، اننت ناگ کے کڑی پورہ علاقے میں بھی کچھ ہی گھنٹوں کے اندر کئی مکانات جل گئے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران سرینگر میں صورتحال مزید ابتر ہوئی۔ حبہ کدل کے گنجان آبادی والے کرفلی محلے میں آگ کے ایک ہی حادثے میں دس مکانات جل گئے، کروڑوں مالیت کا نقصان ہوا، اور کئی خاندان بے گھر ہوئے۔ اس کے علاوہ، فتح کدل میں آگ کے ایک ہولناک واقعہ میں 6 رہائشی مکانات اور کئی دکانیں تباہ ہو گئیں۔ آگ کے ایک اور واقعہ میں نائک باغ، سرینگر میں تین منزلہ رہائشی عمارت مکمل طور جل کر راکھ ہو گئی۔آگ کے ان بڑھتے واقعات کے پیچھے کئی اہم عوامل کارفرما ہیں سردیوں کا موسم آتے ہی کشمیر میں ہیٹنگ گجٹس کا استعمال بڑھ جاتا ہے، اور ان کے استعمال میں برتی جانے والی لاپرواہی اکثر آتشزدگی کی وجہ بنتی ہے۔گیس کی لیکیج اور سلنڈروں کے استعمال میں احتیاطی تدابیر نہ برتنے پر آگ لگنے کے حادثات میں اضافہ ہوتا ہے۔آگ لگنے کے امکانات کو ناقص ترسیلی نظام اور بجلی کے بوسیدہ کھمبے مزید بڑھا دیتے ہیں۔ آگ کے زیادہ تر حادثات شارٹ سرکٹ کی وجہ سے پیش آتے ہیں، جس کی وجہ ناقص تاروں اور غیر معیاری الیکٹرک گجٹس کا استعمال ہے۔
موسم خزاں میں درختوں کے پتے اور سوکھا گھاس فوری طور پر آگ پکڑتا ہے۔ کبھی کبھار انسان کی غفلت سے ماچس کی ایک جلتی ہوئی تلی یا بچا ہوا سگریٹ کا ٹکڑا بھی ایک بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے آتشزدگی کے بڑھتے واقعات نے مزید فائر سروس اسٹیشنز کی اشد ضرورت کو اجاگر کر دیا ہے۔ ان اسٹیشنز کے قیام سے فوری کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے، کیونکہ کئی علاقوں میں فائر سروس کے عملے کو جائے واردات پر پہنچنے میں کافی وقت لگتا ہے، جس سے نقصان کا دائرہ وسیع ہو جاتا ہے۔
اس حوالے سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر عاقب حسین نے بتایا کہ محکمے نے اسٹینڈنگ فائر ایڈوائزری کمیٹی (SFAC) کے اصولوں (norms) کے تحت 75 انٹرل اسٹیشنز کے علاوہ 98 نئے اسٹیشنز کا ایک جامع منصوبہ (proposal) بھیج دیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس منصوبے کو جلد از جلد منظوری مل جائے گی۔
ڈاکٹر عاقب حسین نے مزید بتایا کہ آگ سے بچاؤ کے لیے بیداری مہم میں پچھلے کئی سالوں سے تیزی لائی گئی ہے۔ عوام میں آگہی پیدا کرنے کے لیے سکولوں اور کالجوں میں آگ سے بچاؤ کے بیداری پروگرام ہر سال منعقد کرائے جاتے ہیں۔
تنگ اور غیر منصوبہ بند راستے فائر سروس کی گاڑیوں کی نقل و حرکت میں شدید رکاوٹ پیدا کرتے ہیں نائک باغ، نوگام کے رہائشی شوکت احمد، جن کی تین منزلہ عمارت حال ہی میں آگ کے نذر ہوئی، کا کہنا ہے کہ فائر سروس کی بروقت روانگی کے باوجود، سڑک پر موجود ایک بجلی کے کھمبے کی رکاوٹ نے فائر سروس کی گاڑی کو جائے واردات تک وقت پر پہنچنے سے روک دیا۔ نتیجے کے طور پر، جب تک فائر سروس کا عملہ پہنچا، تب تک ان کا مکان جل چکا تھا۔ کچھ لوگ اپنی گاڑیاں اکثر سڑکوں پر پارک کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہنگامی صورتحال میں امدادی کارروائیاں مشکل ہوجاتی ہیں۔آگہی، فہم، اور احتیاطی تدابیر اپنا کر آتشزدگی کے حادثات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس لوگوں میں بیداری پیدا کر رہا ہے، تاہم اس عمل کو مزید تیز اور وسیع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہر فرد تک بچاؤ کی اہم جانکاری پہنچ سکے۔
فائر اینڈ ایمرجنسی کی جاری کردہ ہدایات پر عمل کر کے آگ کے حادثات کافی حدتک روکے جاسکتے ہیں۔اپنے مکان کے گرد کافی جگہ (فائر گیپ) رکھیں تاکہ ہنگامی صورتحال میں آگ پر قابو پانے میں آسانی ہو۔ سردیوں کا موسم شروع ہونے سے پہلے ہی ہیٹنگ آلات کا معائنہ اور سروس کرائیں ۔غیر ضروری طور پر ایک ہی ساکٹ میں زیادہ پلگ لگانے سے گریز کریں۔سونے یا گھر سے نکلنے سے پہلے تمام الیکٹرک بخاریوں اور سلنڈروں کو بند کردیں۔سوتے وقت LPG ہیٹر استعمال نہ کریں ۔دم گھٹنے اور زہریلی گیس کے اخراج کو روکنے کے لئے کمرے میں مناسب وینٹیلیشن کو یقینی بنائیں ۔کانگڑی کو احتیاط سے سنبھالیں اور اسے گرنے سے بچانے کے لیے محفوظ طریقے سے رکھیں ۔
گرم پانی کی بوتل استعمال کرتے وقت الیکٹرک کمبل استعمال کرنے سے گریز کریں ۔غیر معیاری سب اسٹینڈرڈ اپلائنسز استعمال نہ کریں ۔بجلی کی تاروں کو گرم یا گیلی سطحوں سے دور رکھیں ۔کھانا پکاتے وقت کچن میں ہی موجود رہیں استعمال میں نہ ہونے پر LPG سلینڈر اور چولہے کو بند کریں ۔فائر سروس عملے کی رسائی کے مقامات کو روکاوٹوں سے دور رکھیں ۔ بجلی کے صحیح استعمال کو یقینی بنائیں۔ اوورلوڈنگ اور غیر معیاری تاروں کے استعمال سے مکمل اجتناب کریں۔
ہر گھر میں فائر ایکسٹنگوشر Fire Extinguisher کا ہونا لازمی ہے ساتھ ہی ساتھ اس کا استعمال بھی آنا چاہئے تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں آگ پر قابو پایا جاسکے۔ ماچس کی جلتی ہوئی تلی یا بچا ہوا سگریٹ کا ٹکڑا بغیر مکمل بجھائے ہرگز نیچے نہ پھینکیں۔ یہ انسانی لاپرواہی کا سب سے بڑا سبب بن سکتا ہے۔ گرمی کے نظام (چمنی، بھٹی) کا استعمال احتیاط سے کریں۔ انہیں صاف رکھنے کے علاوہ ان کی باضابطہ نگرانی کرتے رہیں۔ ہیٹر استعمال کرتے وقت وینٹیلیشن کو یقینی بنائیں ۔ سوکھے گھاس اور پتوں کو گھروں ، آس پاس اور رہائشی علاقوں سے دور رکھیں۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر فائر اینڈ ایمرجنسی سروس، ڈاکٹر عابد حسین نے خبردار کیا ہے کہ اکثر اوقات آتشزدگی کی اطلاعات دیر سے موصول ہوتی ہیں، جس سے نقصان میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ آگ لگنے کی صورت میں وقت ضائع کیے بغیر فوراً ہیلپ لائن نمبر 101 پر رابطہ کریں۔ اس کے علاوہ، سرینگر کنٹرول روم کے فون نمبرات 01942452222 یا 01942452155 پر کال کریں، یا اپنے قریبی فائر اسٹیشن سے فوری طور رابطہ کریں۔وقت پر اطلاع دینے سے بڑے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، عوام کو چاہیے کہ وہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے تربیت یافتہ اہلکاروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور ان کے کام میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔
ٹنگمرگ فائر اسٹیشن کے سٹیشن آفیسر مظفر احمد کے مطابق، کئی ایسے معاملات سامنے آئے ہیں جہاں لوگ جذباتی ہو کر عملے کے وقت پر نہ پہنچنے کی وجہ سے ان پر اشتعال انگیز رویہ اختیار کرتے ہیں۔ حالانکہ کئی بار دیر سے موصول ہوئی اطلاع ،ٹریفک کا شدید دباؤ یا تنگ سڑکیں فائر سروس کی ٹیم کے بروقت پہنچنے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔
اگر لوگ احتیاطی تدابیر اور ضروری ہدایات پر عمل کریں گے تو آتشزدگی کے المناک واقعات سے بچا جا سکتا ہے۔ آگ ایک ایسی خوفناک اور نقصان دہ آفت ہے جو چند ہی گھنٹوں میں انسان کی برسوں کی محنت سے بنے خوابوں کے آشیانے کو راکھ کی ڈھیر میں تبدیل کردیتی ہے
آئیے، ہم سب اس بات کا عزم کریں کہ احتیاطی تدابیر اپنا کر آگ کی تباہ کن آفت سے ہر صورت محفوظ رہیں۔دوسری جانب انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے میں مثبت پیش رفت کرے اور آگ سے بچاو کے جدید طریقوں کے علاوہ بنیادی ڈھانچے کو بھی مظبوط کریں سب سے اہم بات یہی ہے کہ آگ سے حفاظت ہمارے اپنے ہاتھوں میں ہے۔ ہمیں چاہیے آگ لگنے کے انتظار کے بجائے ہر وقت احتیاطی تدابیر اپنا کر اس آفت کو آنے سے پہلے ہی روک دیں ۔
(مدرس گورنمنٹ ماڈل ہائیر سیکنڈری سکول زوہامہ)
[email protected]