سرینگر//نیشنل کانفرنس صدراور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبدللہ نے کہا کہ کشمیر میں اسلام کی لڑائی نہیں بلکہ لوگوں کے حقوق اور حق کی لڑائی ہے اور اس کیلئے مرتے دم تک ہم لڑتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس سرکار کیلئے نہیں بلکہ لوگوں کے حقوق کیلئے لڑ رہی ہے اور پی ڈی پی حقوق کیلئے نہیں بلکہ سرکار کیلئے لڑتی ہے ۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس چاہتی ہے کہ ریاست سے دفعہ 370کو کو ختم کیا جائے۔سرینگر ڈنٹل کالج میں والدین کے عالمی دن پررولر ڈولپمنٹ سوسائٹی کشمیر کی جانب سے منعقدہ مادرمہربان ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاررق نے کہا کہ بھارت میں فرقہ پرستی اس وقت آسمان کو چھو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت ایک ہی مذہب کے لوگوں کا ملک نہیں ہے بلکہ یہ سبھی مذاہب کے لوگوں کا ملک ہے یہاں ہر ایک کی اپنی اپنی زبان ہے ،ہر ایک کا اپنا اپنا طریقہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے ایک ٹی وی چینل نے پوچھا کہ کشمیر میںیہ سب کچھ جو ہو رہا ہے یہ اسلام کی لڑائی ہے ،جس کا میں نے یہ جواب دیا کہ کشمیر میں اسلام کی لڑائی نہیں ہے بلکہ ہمارے حقوق اور حق کی لڑائی ہے اور مرتے دم تک ہم اپنے حقوق کیلئے لڑتے رہیں گے ۔دفعہ 370کا عدالت عظمیٰ میں دفاعٰ کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے پی ڈی پی پر الزام عائد کیا کہ سرکار نے اس کا دفاعٰ کرنے کیلئے سینئر وکلاء کی مدد نہ لیکراس کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس یہ چاہتی ہے کہ ریاست سے دفعہ 370کو ختم کیا جائے۔ ڈاکٹر فاروق نے ریاستی وزیر اعلیٰ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ چیخ وپکار کر رہی ہیں کہ اگر ریاست کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ چھیڑا گیا تو ریاست میں بھارت کا جھنڈا اٹھانے والا کوئی نہیں ہو گا۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ یہ ترنگا تو آپ نے ہی اٹھایا ہے آپ لوگوں کو کیوں بیوقوف سمجھتی ہیں ۔ ریاست میں جی ایس ٹی کے اطلاق پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ہم نے کئی بار ریاستی سرکار سے کہا کہ وہ جی ایس ٹی کا نفاذ عمل میں نہ لائے کیونکہ اس سے ریاست کے لوگوں کا نقصان ہو گا لیکن دلی کی اس غلام سرکار نے کچھ نہیں سنا آج جب ریاست میں جی ایس ٹی لگ گیا تو ریاست کی وزیر اعلیٰ دلی کے سامنے بھیک مانگنے جاتی ہیں کہ ٹیکس نہ لگایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی سے ریاست کے چھوٹے چھوٹے تاجروں کو نقصان پہنچا ہے اور اب 16فیصد ٹیکس کی مار انہیں جھیلنی پڑے گی ۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ٹیکس لگانا یا نہ لگانا یہ ریاستی سرکار کے حد اختیار میں تھا۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ 1996میں وہ وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے آتے ہی 20برسوں کے سیلز ٹیکس، جو لوگوں نے ہڑپ کیا تھا، کو معاف کرایا اور آج جب ریاست میں ہر ایک چیز مہنگی ہونے جا رہی ہے تو ریاستی وزیر اعلیٰ ٹیکس معاف کرانے میں دلی سے بھیک مانگ رہی ہے ۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ اب دلی مانے یا نہ مانے راستے ہم نے خود کھولے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کو یہاں لاگو نہ کرنے کا مطالبہ ڈاکٹر فاروق اور اس کی جماعت اپنے لئے نہیں بلکہ یہاں کے لوگوں کے مفاد کیلئے کررہی تھی ۔تقریب کے موقعہ پر ڈاکٹر فاروق نے وہاں موجود طلاب سے مخاطب ہو کر کہا کہ وہ انگریری زبان سیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنی مادری زبان کو نہ بھولیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم انگریز نہیں ہیں’’ میں انگریزنہیں بنا جس نے انگریز سے شادی کی‘‘آپ کیوں انگریز بن رہے ہو ۔انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ آپ اپنی مادری زبان کا تحفظ کریں آج جس بچی سے بات کی جاتی ہے وہ انگریزی میں جواب دیتی ہے ۔