Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

کشمیر: مرکز کا نیا انداز، نئی سوچ !

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: May 30, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
 مرکزی وزراء اور بی جے پی قائدین کی جانب سے کشمیر کے حالات پر جس انداز اور عنوان سے بیانات سامنے آرہے ہیں اُس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ کشمیری عوام کے تئیں ہمدردی و خیر خواہی کے جذبات رکھنے کی بجائے مرکزی قیادت ایک مخاصمانہ ماحول کو بھر پور انداز سے فروغ دینے میں مصروف ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ اُسکا جواب بہتر طور پر وہی دے سکتے ہیں کیونکہ کشمیر کو بھارت بھر میں مباحثے کا موضوع بنا کر نت نئے دلائیل پیش کرکے نہ صرف کشمیر کے باہر کشمیریوں کو بدنام کرنے کی بھر پور کوششیں ہو رہی ہیں بلکہ کشمیریوں کے ساتھ سختی برتنے کی کھلم کھلا وکالت کرکے ماحول کو مزید بگاڑنے کی کوششوں کو تقویت پہنچائی جارہی ہے۔ قابل غور بات ہے کہ فوج کے سربراہ جنرل بپن را وت بھی کشمیر مباحثے سے جُڑ کر نت نئے انداز میں اسے فروغ دے رہے ہیں۔ایک عام شہری کو جیپ سے باندھنے والے فوجی افسر کو اعزاز سے نوازنے کے بعد اب وہ کھلم کھلا کشمیرمیں عسکری ٹکرائو کے ماحول کے خواہاں نظر آرہے ہیں ۔انکا یہ بیان کہ ’’ انہیں خوشی ہوتی اگر نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھرئوں کے بجائے بندوقیں ہوتیں‘‘، اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ ریاست میں ٹکرائو اور تنائو کی صورتحال کے متمنی نظر آرہے ہیں،کیونکہ بقول انکے ایسی حالا ت میں فورسز آزادانہ کاروائی کرسکتی ہیں۔ اُنکا یہ بیان کہ’’ غلیظ جنگ ‘‘میں کچھ بھی جائز ہے ایک نہایت ہی خطرناک بات ہے ، جو قانون کے دائروں سے اُٹھ کر انار کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اگر فوج، جو اپنے ڈسپلن کے اعتبار سے ہی ایک منضبط اور جواب دہ ادارہ مانا جاتا ہے، کے اندر اس نو عیت کے خطرناک کیڑے سرایت کرنے لگیں تو ڈکٹیٹر انہ ذہنیت کے فروغ کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ بھارت کو اس بات پر فخر رہا ہے کہ اُسکی فوج دنیاکی منضبط ترین افواج میں شما رہوتی رہی ہے مگر آج اس بات کے واضح اشارے مل رہے ہیں کہ انتہا پسندانہ نظریات کی عمل آوری میں اس ادارے کو بھی کسی نہ کسی طور پر گھسیٹ جا رہا ہے اور اگر ادارے کے سربراہ ہی اس کےلئے تعاون دیں تو اس بڑی بدقسمتی کیا ہوسکتی ہے۔ مرکزی حکمرانوں، خواہ وہ وزراء ہوں یاحکمران جماعت کے قائدین، کی جانب سےبھی اس طرز عمل کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے، جسکی وجہ سے بھارت بھر میں غیر جانبدارا حلقے نہ صرف حیران و پریشان ہیں بلکہ انہیں مستقبل میں ایسے خطرات دکھ رہے ہیں ،جہاں سیکورٹی اداروں کا یہ انداز سیاسی و انتظامی اداروں پر بھاری پڑنے کا اندایشہ ہے ۔ کیونکہ بہرحال آئینی اعتبار سے سیکورٹی ادارے پارلیمنٹ کے سامنے ہی جواب دہ ہیں، لیکن اگر سیکورٹی اداروں کے انتہا پسندانہ انداز کو اسی طرح سیاسی پشت پناہی حاصل ہوتی رہی، جیسا کہ بی جے پی  کے عاقبت نا اندیش قائدین کی طرف سے ہورہا ہے، تو آنے والے ایام کشمیر اور کشمیریوں کےلئے ہی نہیں بلکہ بھارت کے لئے بھی سخت ہوسکتے ہیں۔فوجی سربراہ کے حالیہ بیان کہ کشمیر میں فوج کو غلیظ جنگ کا سامنا ہے لہٰذا اس میں کوئی بھی حرکت جائز ہے، کی مختلف حلقوں کی جانب سے زبردست نکتہ چینی کی جارہی ہے۔ نہ صرف ملک کے اندر بلکہ ملک کے باہر بھی، مختلف حقوق اداروں کی جانب سے اس بیان کو پامالی حقوق کو فروغ دینے کا انداز قرار دیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کشمیر کے مباحثے کو ملک بھر میں اس قد رعام کرنا چاہتی ہے تاکہ دیگر مسائل اور معاملات کی جانب سے لوگوں کی توجہ مبذول نہ ہو، جس پر حکمرانوں کو جواب دہ ہونا پڑے ۔بھلے ہی وہ گائو رکھشکوں کی طر ف سے پیدا کردہ طوفانِ بدتمیزی ہو یا اتر پر دیش میں دلت برادری پر ہونے والے حملے یا پھر خواتین کے خلاف سنگین نوعیت کے جرائم ۔ یہ صحیح ہے کہ حکومت وقتی طور پر اس میں کامیاب ہو جائےگی ۔ لیکن آنے والے وقت میں اس اندازِ حکمرانی کے کیا کیا نقصانات سامنے آسکے ہیں وہ وقت ہی بتائے گا!۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پولیس نے اندھے قتل کا معاملہ24 گھنٹوں میں حل کرلیا | شوہر نے بیوی کے ناجائز تعلقات کا بدلہ لینے کیلئے مل کر قتل کیا
خطہ چناب
کشتواڑ کے جنگلات میں تیسرے روز بھی ملی ٹینٹ مخالف آپریشن جاری ڈرون اور سونگھنے والے کتوں کی مدد سے محاصرے کو مزید مضبوط کیا گیا : پولیس
خطہ چناب
کتاب۔’’فضلائے جموں و کشمیر کی تصنیفی خدمات‘‘ تبصرہ
کالم
ڈاکٹر شادؔاب ذکی کی ’’ثنائے ربّ کریم‘‘ تبصرہ
کالم

Related

اداریہ

نوجوان طلاب سنبھل جائیں

July 4, 2025
اداریہ

مٹھی بھر رقم سے کیسے بنیں گے گھر ؟

July 3, 2025
اداریہ

قومی تعلیمی پالیسی! | دستاویز بہت اچھی ، عملدرآمد بھی ہو توبات بنے

July 2, 2025
اداریہ

! سگانِ شہر سے انسانوں کو بچائیں

July 1, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?