سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں مارے گئے محمد یوسف ندیم کے گھرواقع سندی پورہ بڈگام جا کرلواحقین سے تعزیت پرسی کی۔ انجینئر رشید نے تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کو دہرایا کہ جموںو کشمیر کا مسئلہ حل کرکے ہی خون خرابے سے بچا جا سکتا ہے اور نئی دلی کشمیریوں اور پاکستان کے مقابلے مسئلہ کے حل کیلئے اہم رول ادا کر سکتی ہے ۔ انجینئر رشید نے کہا ”محمد یوسف ندیم اُن سینکڑوں نوجوانوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنے بچپن کا آرام چھوڑ کر مزاحمتی تحریک کا ساتھ دیا اور میدان کارزار کے علاوہ قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں، اُن کا قتل اُن سرکاری ایجنسیوں کو کٹھہرے میں کھڑا کرتا ہے جو اکثر اوقات مشتبہ وارداتوں کو بے نقاب کرنے کے دعوﺅں میں زیادہ دیر نہیں لگاتی لیکن ندیم کے قتل کے بعد تحقیقاتی ایجنسیوں کی عدم دلچسپی کئی اہم سوالات کو جنم دیتی ہے، اگر چہ تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں لیکن نئی دلی کی مجرمانہ خاموشی کسی نہ کسی طرح ہر تشدد کی واردات کو جواز فراہم کرتی ہے “۔ انجینئر رشید نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نئی دلی اپنے لوگوں کے ذریعے جموںو کشمیر کے مسئلہ کے حل سے توجہ ہٹانے کیلئے جغرافیائی ، لسانی ، فرقہ واریت اور مسلکی بنیادوں پر کشمیریوں کو تقسیم کرنا چاہتی ہے لیکن یہ بات ہر ایک کو سمجھنی ہوگی کہ جموں کشمیر کا معاملہ خالص ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا حل ہر ایک کیلئے سود مند ثابت ہوگا©۔انہوں نے کہا ”ریاست کے لوگ ہر اُس سیاست اور دلیل کو مسترد کرتے ہیں جو کشمیر مسئلہ کے حل میں معاونت کے بجائے پیچیدگیاں پیدا کرنے کا باعث بنے۔بعد ازاں انجینئر رشید عالی کدل سرینگر جا کر بلال احمد کاوا کے گھر گئے جنہیں تہاڑ جیل سے نظر بندی کے بعد رہا کیا گیا ۔ اس موقعہ پر انجینئر رشید نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے درجنوں افراد ہندوستان کی مختلف جیلوں میں پڑے ہیں جن کا بلال کاوا کی طرح کوئی قصور نہیں اور قانون کے محافظ اُن کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں ۔ انجینئر رشید نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کہ وہ ہندوستان کی مختلف جیلوں میں نظر بند کشمیری قیدیوں کی بلا شرط رہائی کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔