نیویارک //وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل چاہتے ہیں لیکن بھارتی محدود جنگ اور کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے 70 سال میں دنیا کو کئی تنازعات سے بچایا لیکن بدقسمتی سے اقوام متحدہ کے منشور پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر کے عوام کو بھارتی ظلم و جبر کا سامنا ہے اور کشمیریوں کو ان کے حق خود ارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ بھارت نے کشمیر میں 7 لاکھ فوجیوں کو تعینات کر رکھا ہے جو کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کو طاقت کے ذریعے کچل رہی ہے لیکن پاکستان کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ کشمیری بھارت سے آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں، بھارت کشمیر میں جنگی جرائم سے جنیوا کنویشن کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے لہٰذا اقوام متحدہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شفاف تحقیقات کرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اب ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے اور اسے اسی سطح پر ہی حل ہونا چاہیے لیکن دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا خاتمہ بھی نہایت ضروری ہے۔ بھارت کشمیریوں پر پیلٹ گن کا استعمال بند کرے اور عالمی برادری بھارت کو کشمیریوں پر پیلٹ گنز کے استعمال سے روکے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی تمام ممالک کے ساتھ دوستی پر مبنی ہو گی لیکن پاکستان کو مشرقی ہمسائے کی جانب سے شدید خطرات لاحق رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں اور رواں برس بھارت کی جانب سے 600 سے زائد بار فائر بندی کی خلاف ورزیاں کی جا چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لئے تیار ہیں لیکن بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے تمام دروازے بند کر رکھے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن بھارت کی کسی بھی مہم جوئی(محدود جنگ) اور کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔انکا کہنا تھا کہ کشمیر مسئلہ کو پر امن اور انصاف کی بنیاد پر حل ہونا چاہیے،چونکہ بھارت پاکستان کیساتھ امن عمل کی دوبارہ شروعات سے انکاری ہے لہٰذا پاکستان سلامتی کونسل پر زور دے رہا ہے کہ وہ اپنی اُن قرار دادوں کو عملی جامہ پہنانے کی ذمہ داریاں نبھائے جو اس نے کشمیر کے بارے میں پاس کرائیں ہیں۔عباسی نے کہا’’ اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل کشمیر کے بارے میں ایک خصوصی نمائندہ نامزد کرے، اسکا کام عالمی ادارے کی جانب سے پاس کی گئی قرار دادوں کو عملی جامہ پہنانا ہو،کیونکہ یہ سب سے دیرینہ مسلہ ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مشترکہ کوششوں کی اشد ضرورت ہے اور پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار جانیں دیں اور 120 ارب ڈالر لگائے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں پر کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے محفوظ ٹھکانے پاکستان میں نہیں افغانستان میں موجود ہیں جہاں سے اکثر سرحد پار حملے ہوتے ہیں، جماعت الاحرار اور ٹی ٹی پی سرحد پار سے پاکستان میں حملے کرتی ہیں جب کہ پاکستان نے سرحدی علاقوں سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کئے۔ 16 سال سے جاری افغان جنگ کا حل صرف مذاکرات میں ہے، بین الاقوامی طاقتیں افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر مت ڈالیں، ہم افغان جنگ کو پاکستانی سرزمین پر لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی پاکستان قربانی کا بکرا بنے گا۔ پاکستان سے زیادہ افغانستان میں امن کا خواہاں کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دنیا روہنگیا میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والی ظلم اور زیادتیوں کو بھی دیکھ رہی ہے جہاں منظم طریقے سے مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے جب کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے مسئلہ فلسطین کا حل بھی بہت ضروری ہے جسے فوری طور پر حل ہونا چاہئے، اسرائیل کا فلسطین پر قبضہ خطے میں تشدد کا سبب بن سکتا ہے۔ یورپ کو ایک نئی سرد جنگ کا سامنا ہے جب کہ سلامتی کونسل کو زیادہ جمہوری بنانے کے لئے پر عزم ہیں۔ داعش عراق اور شام میں دہشت گردی کر رہی ہے، دنیا سے دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ ضروری ہے دہشت گردی ختم کرنے کے لئے وجوہات کا جاننا ضرورت ہے۔
سشما اور آصف کی ملاقات
نیو یارک// وزیر خارجہ خواجہ آصف سارک کی وزارت کونسل کے اجلاس کے دوران بھارتی ہم منصب سشما سوراج سے غیر رسمی ملاقات کی ہے۔ نیویارک میں وزیر خارجہ خواجہ آصف نے سارک وزارتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی، اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سارک چارٹر اوراصولوں پرعملدرآمد کیلئے پر عزم ہے اور پاکستان علاقائی چیلنجز پر قابو پانے کیلئے سارک کو بہترین پلیٹ فارم تصورکرتا ہے۔اجلاس ہی کے دوران وزیر خارجہ نے بھارتی ہم منصب سشما سوراج سے ملاقات کی، ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ کہ سشما سوراج سے ان کی ملاقات غیر رسمی تھی جس میں انہوں نے سشما سوراج سے ان کے گردے کی تبدیلی اور صحت سے متعلق دریافت کیا، اس کے علاوہ کوئی قابل ذکر بات نہیں ہوئی۔
پاکستان اب ’ٹیررستان‘ :بھارت کا ردعمل
یو این آئی
اقوام متحدہ//ہندوستان نے کہا ہے کہ ایک ایسا ملک انسانی حقوق کی حفاظت کی تعلیم دے رہا ہے جو خود 'ٹیررستان' بن گیا ہے ۔اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاکان عباسی کی تقریر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ہندوستان نے اس کے جواب میں کہا کہ پاکستان اپنی مختصر تاریخ کے دوران دہشت گردی کی علامت بن چکا ہے ۔پاکستان اب 'ٹیررستان' ہے ، جہاں عالمی دہشت گردی کی صنعت پنپ رہی ہے اور اس کی برآمد ات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔اقوام متحدہ میں ہندوستان کی فرسٹ سکریٹری انم گمبیر نے کہا کہ یہ تعجب خیز بات ہے کہ وہ ملک جس نے بین الاقوامی دہشت گردی کے سرغنہ اسامہ بن لادن کو تحفظ فراہم کیا اور ملا عمر کوپناہ دی وہ خود کو مظلوم کے طور پر پیش کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام پڑوسی ممالک ا ب اس کی حقیقت کو سمجھ چکے ہیں۔ یہ عظیم اجتماع ہے اور دنیا جانتی ہے کہ نئی نئی بات پیدا کرنے سے حقیقت میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں آتی۔ہندوستان نے کہا کہ آج پاکستان میں ایسی صورت حال ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دی گئی لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کوایک سیاسی پارٹی کے لیڈر کے طور پرقانونی حیثیت فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ گمبیر نے کہا کہ اسے سمجھنا چاہئے کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا ایک لازمی اوراٹوٹ حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ پاکستان سرحد پار سے کی جانے والی دہشت گردی میں خواہ جتنا بھیاضافہ کرلے وہ ہندوستان کی سالمیت اور یکجہتی کو کمزور نہیں کر سکتا۔