سرینگر// لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا کہ کشمیر کو ایک ملٹری گیریژن میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں انسانوں کو حاصل ہر جمہوری اور انسانی حق کو حکام نے سلب کررکھا ہے۔انہوںنے کہا کہ کشمیر میں مسلمانوں کے مابین اتحاد اور بھائی چارگی کو فروغ دینے کی غرض سے وہ اور انکے دوسرے مزاحمتی ساتھی1985سے عاشورہ کے جلوسوں میں شرکت کرتے آرہے ہیں۔ان پروگراموں میں ہماری شرکت ماحول کو اچھا بنانے میں کارآمد رہی ہے جسے سماج کے ذی ہوش طبقات نے ہمیشہ سراہا ہے لیکن حکمران اور انتظامیہ چونکہ مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق اور باہمی رواداری سے خائف ہیں ،اسلئے وہ ہماری اس شرکت کے بھی مخالف ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پچھلے کئی برس سے ہمیں ان ایام پر گرفتار کرکے مقید کیا جاتا رہا ہے۔یاسین ملک ،جنہیں ۹؍ محرم اور ۱۰؍ محرم کو مائسمہ اور جڈی بل میں منعقد ہونے والے پروگراموں میں شرکت کرنا تھی، نے عاشورہ کے ماتمی جلوسوں اور پروگراموں پر عائد کی جانے والی پابندی اور قدغنوں کو سراسر غیر جمہوری، غیر اخلاقی اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے نیز انکے مذہبی معاملات میں مداخلت کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ عاشورہ کے جلسوں پر پابندی دراصل فسطائیت میں یقین رکھنے والے بھارتی حکمرانوں اور انکے کشمیری گماشتوں کی منافقت اور دوہرے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے جو آواز خلق کو دبانے کیلئے جبر کے ہتھکنڈے استعمال کرنا اپنا فرض منصبی مانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ہر قسم کی مذہبی،سیاسی، سماجی اور انسانی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ حد یہ ہے کہ یہاں مرے ہوئوں پر ماتم کرنے اور ماتمی جلسوں اور عزاداری میں شرکت کرنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔یہ سب کچھ جمہوریت، امن و امان اور قانون کی پاسداری کے نام پر کیا جارہا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔