کشمیر ظلم کی زنجیر میں

Kashmir Uzma News Desk
7 Min Read
  جموں کشمیر میں جاری عوامی جدو جہد 1947 سے جاری ہے جب کہ فورسز کی جانب سے کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی پا مالیاں پچھلے 28 سال سے عروج پر ہیں۔ نئی دلی ریاست میں اپنی فوج ، اپنے زر خرید سیاسی ایجنٹوں ، خفیہ ایجنسیوں اور چہیتے گماشتوں کے ہاتھوں کشمیرکاز دبانے کے لئے کشمیری قوم پر تمام مظالم آزما رہی ہے ۔ کریک ڈاؤن، لوٹ مار ، گرفتاریاں، کیچ اینڈ کل، آوپریشن ٹائیگر ، فرضی جھڑپیں ، نامعلوم قبریں ، آتش زنیاں ، عزت ریزیاں ، مداخلت فی الدین، چھاپے اور کردارکشیاں وغیرہ اسی کے مہیب چہرے ہیں۔ کشمیر میں نا فذ العمل افسپا جیسے سیاہ ترین قانون کے تحت روز بہت سارے دلخراش واقعات شہر ودیہات رونما ہوتے ہیں ۔ گذشتہ 28؍ سال سے جموں کشمیر میں جو بھی سرکار وجود میں آگئی اس نے کشمیری عوام کو قربانی کا بکرا بنا کر دلی کے ساتھ ذاتی و فاداری کا بھر پور مظاہرہ کیا ،یہ دہلی کے اشاروں پر ناچتی رہیںتاکہ کرسی محفوظ رہے ۔ اس کے لئے مفاد کے غلام حکمرانوںنے کشمیریوں کے خلاف تما م حدیں پار کر کے اغیار کو یہاں قدم جمانے میں ہر سطح پر مدد کی ۔ بی جے پی اور پی ڈی پی کا ایجنڈا ٓآف الائنس کا بہلاوا اس کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ مخلوط سرکار کے دورِاقتدار میں انسانی حقوق کی پا مالیاں بر ابرعروج پر ہیں 2016ء  میں جب ۔جموں کشمیر کے اطراف و اکناف میں پُر امن احتجاجوں اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تو ریاستی سرکار نے عوام کو دبانے کے لئے فوج ، نیم فوجی سی آر پی ایف اور پولیس کا بے تحاشا استعمال کرکے وادی بھر میں انسانیت سوز مظالم اور خون ریزیوں کا جوسلسلہ شروع کروایا وہ ابھی تک چل رہاہے ۔ان ناگفتہ بہ حالات میں ایک سو سے زائد کشمیری نوجوانوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا، ہزاروں زخمی ہوئے ،سینکڑوں  کی بینائی پیلٹ گنوں نے چھین لی، دس ہزار پیر وجوان جیلوں میں پا بند سلاسل کئے گئے ، آگ زنیاں اور انسانی حقوق کی پامالیاں مسلسل ہورہی ہیں۔ ظلم و زیادتی کے اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں لگتا ہے کہ جموں کشمیر میں قانون کی نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں ۔ اس اندھا دُھند ظلم وتشدد پر انسانیت کے ناطے اپنی آواز بلند کر نے کی بجائے بھارت کے فرقہ پرست پریس اور میڈیا نے کشمیریوں کے خلاف جو جارحانہ مہم چھیڑ رکھی ہے ، وہ جھوٹ اور دشنام طرازی کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کے ہرے زخموں پر نمک پاشی کر رہی ہے اور رائے عامہ کو کشمیر کے بارے میں گمراہ کر رہی ہے ۔ بھارت کے کونے کونے سے اس زہر یلے پروپگنڈے کا یہ شاخسانہ ہے کہ کشمیری عوام کے خلاف بد زبانی اور گالی گلوچ دیش بھگتی سمجھ کر ہورہی ہے۔ بعض جارحیت پسند ذہنیت کے مالک کھلم کھلا کہہ رہے ہیں کہ کشمیریوں کو مارا پیٹا جائے، اُنہیں وطن بدر کیا جائے ، اُنہیں جسمانی ایذا ء رسانیوںکے ساتھ رو حانی تعذیب کا نشانہ بنایا جائے ۔ اس حوالے سے بھارت کے نا مور کئی ایک کرکٹ کھلاڑیوں ، فلمی اداکاروں اور دیگر شخصیات نے گویا کشمیر یوں کے خلاف جنگ چھیڑی ہوئی ہے۔ غور طلب ہے اگر گوتم گھمبر اور سہواگ جیسے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی کافی نیچے اُترکر فلمی ویلنوں کی طرح اہل کشمیر کے خلاف ڈائیلاگ بازی کریں تو اس کے بعد کہنے کو کیا رہتا ہے ۔ بھارت کے سوشل میڈیا اور نیشنل نیوز چنلوں پر تیکھے تبصرے کر کے ریٹائر فوجی آفسر اور متعصب وتنگ نظرتجزیہ کار کشمیردشمنی میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کا ریکارڈ قائم کرتے پھریں تو یہ کہنے کی ضرورت نہیںر ہتی کہ دلی کا مشن کشمیر کس چیز کا نام ہے ۔ کاش بھارت دیش کے بے تعصب ، کشادہ ذہن اور امن پسند و مہذب شخصیات اروندھتی رائے کی مانندانصاف ، غیر جانبداری اور حق پر ستی اور حق شناسی کے ساتھ ہندوستانی عوام کو کشمیر کے اصلی حقایق سے آگاہ کر تے اور اپنی قوم کو صاف لفظوں میں بتاتے کہ کشمیر میں وردی پوش افسپا کے سہارے بے دردی کے ساتھ قتل عام کی ایسی روح فرسا اور اندوہ ناک تاریخ رقم کر رہے ہیں جو انسانیت و شرافت کے دامن پر بد نما دھبے ہیں۔ اسی پُر آشوب صورت حال میں بھارتی حکمرانوں نے ضمنی پارلیمانی الیکشن کروانے کی ٹھان لی توجوروجبر کے ستائے لوگوں نے 9؍ اپریل کو سری نگر میں پولنگ  بائیکاٹ کا جمہوری حق استعمال کیا مگر بدلے میں فورسز نے نہ صرف نو کشمیر یوں کی لاشیں گرائیں بلکہ ڈیڑھ سو افراد اس وقت بھی شد ید مضروبیت سے جو جھ رہے ہیں ۔ مضطرب و مغموم کشمیر کی کسی نے نہ سنی بلکہ اُلٹا ہمیں ہی موردالزام ٹھہرایا گیا    ؎ 
 ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بد نام 
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا 
  ظلم و زیادتی کی اس اندھیر نگری میں کشمیری عوام عدم تحفظ کے شکار ہی نہیں بلکہ وہ جینے کے حقوق سے بھی محروم ہیں۔ ان کے ساتھ ہر محاذ پر نا انصافیاں ہو رہی ہیں۔ اگر وہ ان ظالمانہ کا رروائیوں کے خلاف اُف بھی کرتے ہیںتو فوجی طاقت کا بے تحاشا استعمال کر کے انتقام کی بھٹی گرم کی جاتی ہے اور رہی سہی کسر متعصب اور اندھا میڈیا پورا کرنے کے لئے مظلوم کو ہی ظالم جتلاتا  پھرتاہے۔ ان حالات میں گھر کر واقعی جموں کشمیر کے لوگ ماضی وحال کے کرسی کے دیوانے سیاست دانوں کو ہر مجلس اور ہربازار میں صلوٰاتیں سنا تے ہیں کہ انہی کی خاندانی سیاست کی بھینٹ چڑھ کر کشمیری عوام سمیت ہندوپاک آج مصائب اور بدامنی سے دوچار ہیں ۔ لوگ چاہتے ہیں کہ کشمیر کا پُرامن مگر منصفانہ تصفیہ ہو۔
9906574009

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *