سرینگر// حریت (گ) چیئر مین سید علی گیلانی نے بھارتی وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی کی طرف سے بھارت کے یوم آزادی کے موقعے پر کشمیر سے متعلق دئے گئے بیان کو دکھاوا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ وہ مظلوم قوم کو اپنی فوجی طاقت کے ذریعے خوفزدہ کرکے فوجی قبضے کو مستحکم بنا سکے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کا مسئلہ امن وترقی کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک کروڑ تیس لاکھ لوگوں کے پیدائشی اور بنیادی حق کا مسئلہ ہے جس کا وعدہ خود بھارت کے حکمرانوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں کے ساتھ کئے ہیں۔ لعل قلعہ میں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے اس بیان کہ ’’ہم واجپائی کے مشن انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کو آگے بڑھائیں گے‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ واجپائی کی امیج بی جے پی میں ایک اعتدال پسند لیڈر کی سہی، لیکن ان کے خون کے خلیوں میں آر ایس ایس کے ہی نظریاتی جینز پائے جاتے ہیں۔ وہ جس ’جمہوریت، انسانیت اور کشمیریت‘‘ کی بات کرتے تھے، اس میں جمہوریت اس کے سوا کچھ نہیں تھی کہ کشمیری عوام بھارتی فوج کی نگرانی میں کئے جانے والے انتخابات کو استصواب کا نعم البدل سمجھ کر قبول کریں۔ کشمیریت کا دائرہ ان کی نظر میں صرف یہ ہے کہ کشمیری عوام بھارت کے آئین کے اندر رہتے ہوئے ’’نئی زندگی‘‘ شروع کریں۔ ان کے نزدیک ’’کشمیریت‘‘ ظلم وجبر کے خلاف آواز اٹھانے کے بجائے ظلم سہنے اور اپنے جائز حقوق سے دست بردار ہونے کا نام ہے۔ گیلانی نے نریندری مودی کے اس بیان کہ ’’نہ گولی سے اور نہ گالی سے بات بنے گی گلے لگانے سے‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف دھوکہ اور فریب ہے، جس کے تحت بھارت کے وزیر اعظم نہ صرف عالمی دنیا، بلکہ اپنے لوگوں کو بھی گمراہ کررہے ہیں۔ گیلانی نے گورنر این این وہرا کے ’’ مذاکرات‘‘ کے نعرے کودھوکہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پُرفریب نعرے صرف اور صرف عالمی برادری کو دھوکہ دینے کے لیے دئے جارہے ہیں، جبکہ آزادی پسندوں کو اپنی بات پُرامن طریقے پر رکھنے کی اجازت نہ دے کر انہیں گھروںاور جیلوں میں بند کردیا گیا ہے۔