کشمیر حل سے ا نکار کا شاخسانہ

Kashmir Uzma News Desk
7 Min Read
بر صغیر کے عوام نے انگریز سامراج کے خلاف تحریک آزادی کے دوران رنگ ،نسل ،مذہب ، ملت،زبان کی تفریق کے بغیر لازوال قربانیاں پیش کیں، تب جاکر 1947میں انگریز کو ہندوستان چھوڑگیا۔ ہندوستان اور پاکستان آزاد ہوئے مگر مکار انگریز نے جاتے جاتے دونوں ملکوں کے ما بین تنازعۂ جموں کشمیرکھڑا کیا۔ اس تنازعے نے دونوں ممالک کو پچھلی سات دہائیوں سے جنگی پوزیشن میں دھکیلا ہوا ہے۔ بر طانیہ نے اس تنازعہ میں بھارت اور پاکستان کو  اُلجھا ئے رکھ کر اپنے سامراجی خاکوں میں رنگ توبھر دیالیکن اس سے بر صغیر میں قیمتی انسانی زندگیاں تلف ہوئیں ،دیگر   خساروں کا کوئی شمار نہیں۔ دونوں ملکوں میں سیاسی غیر یقینیت اور عدم استحکام ایک یا دوسرے رنگ میںجاری و ساری ہے۔ کشمیر مسئلے کے نتیجے میں دونوں ممالک دفاعی ضروریات کے لئے اپنی بجٹ کا خاطر خواہ ضائع کرنا اپنا معمول بناچکے ہیں ۔ اس کا خمیازہ حکمران نہیں بلکہ ہندو پاک کے غریب عوام کو بھگتنا پڑتارہا ہے ۔ اوپر سے جنت بے نظیر جموں کشمیر جہنم زار بنا دیا گیا ہے ۔ جموں کشمیر کے محکوم عوام پچھلی7 دہائیوں سے بھارتی حکمرانوںسے کہہ رہے ہیں کہ تنازعہ جموں کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں یا سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کرو تاکہ ہم بھی سکھ چین سے جی سکیں اور یہاں بھی تعمیر وترقی کادور چلے مگر بھارتی حکمران ا پنی ضد اور ہٹ دھرمی پر قائم ہیں۔ نتیجہ یہ کہ کشمیر تنازعہ اور ہندو پاک تنائو برصغیر کے وجود پر ایک سوالیہ نشان لگاچکاہے ، دونوں ملک جوہری طاقت رکھتے ہیں، دونوں کی معیشتیںپر زبردست خطرات سے منڈلارہے ہیں ۔ یہ ایک انتہائی بد قسمتی ہے کہ دونوں ممالک میں کروڑوں عوام غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں ، خاص کر بھارت میں کروڑوں لوگ بے سرو سامانی کی حالت میں سڑکوں ، فٹ پاتھوں ، ریلوے ا سٹیشنوں، پائپوں اور پلوں وغیرہ کے نیچے کھلے آسمان تلے راتیں بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ غربت کے مارے ان لوگوں کے سر پر چھت نہیں ، بدن پر لباس نہیں ، پیٹ میں لقمہ نہیں ۔ بھارتی عوام اپنے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے تعلیم صحت خواندگی معاشی سرگرمی جیسے شعبوں میں باقی دُنیا سے صدیوں پیچھے ہیں۔ اعداد و شمار بھلے ہی بھارت دیش کی معیشت کو سات یا ساڑھے سات فیصد کی شرح نمو سے آگے بڑھتا دکھائیں لیکن یہ دُنیا کا تیسرا ملک ہے جہاں غریب عوام کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ تقریباََ 30 کروڑ ہندوستانی شہریوں کی یومیہ آمدنی 1.25 امریکی ڈالرسے بھی کم ہے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بھارت دیش میں غذائی قلت کا بدترین حال ہے۔ دُنیا میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی کل 100 تعداد میں سے بھارت دیش میں 40 فیصد بستے ہیں ۔اس کا انکشاف اقوام متحدہ کے غذاء سے متعلق ادارے نے اپنی غذائی عدم تحفظ کی صورت حال رپورٹ میں کیا ہے۔ The State of food insecurity in the world 2015  بھوک اور غذایت کی کمی کا چولی دامن کا تعلق ہے ۔ بھارت دیش میں 19 کروڑ 7 لاکھ لوگ غذایت کی کمی کا شکار ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق بھارت دیش میں روزانہ 19 کروڑ لوگ بھوکے پیٹ سونے پر مجبور ہیں۔ وہی گلوبل ہنگر انڈکس Global Hunger Indux 2015  رپورٹ جسے انٹر نیشنل فوڈ پالسی ریسرچ انسٹچیوٹ کا کنسرن ورلڈ وائیڈ اور ویٹ ہنگر الف نے مرتب کیا ہے ،کے مطابق دُنیا بھر میں ہونے والے مسلح تصادم کے باعث 800 ملین لوگوں تک پوری خوراک نہیں پہنچ رہی ہے۔ ان ملکوں میں آٹھ ممالک ایسے ہیں جہاں پر صورت حال کافی خوفناک ہے ۔ان ملکوں کی فہرست میں بھارت دیش 25 ویں نمبر پر ہے جب کہ پاکستان گیارہویں نمبر پر ہے۔ خوراک کے شعبے میں کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے نو دانیا ٹرسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت تیزی سے دنیا کے ہنگر کیپٹل کے طور پر ابھر رہا ہے۔ عالمی بینک نے ناقص غذائیت کی سطح اور اس کے اثرات کو دیکھتے ہوئے اس کا موازنہ بلیک ڈیتھ (Black Death)سے کیا ہے۔ افلاس و بھوک کی آگ سماجی تانے بانے کو بھی تار تار کر دیتی ہے ۔ بھارت کی اس بد ترین صورت حال کے علاوہ سرمایہ کار ی سے منسلک مختلف اداروں جو دُنیا بھر میں سر مایہ کاروں کے ار بوں ڈالر پر مشتمل اثاثوں کی دیکھ ریکھ کرتے ہیں ،نے بھی کشمیر تنازعہ اور مذہبی تصادم ارائیوں کو بھارت کے اندر عالمی سر مایہ کاری کے لئے ممکنہ خطرہ قرار دیا گیا ۔ نیز تنازعہ جموں کشمیر کی وجہ سے آنے والے ایام میں بھارت کی معیشت غیر مستحکم ہو سکتی ہے اور ہندو پاک تنائو اور بھارت چین کے درمیان ہتھیاروں کی دوڑ بھی بھارتی معیشت کے لئے خطرہ قراردیاجارہا ہے۔ بھارت سیاچن گلیشر جیسے بے فائدہ برفانی تودوں و الے  خطے پراپنا قومی سر مایہ بہا رہاہے ہیں جب کہ بھارت کے کروڑوں غریب دیش واسی بنیادی ضروریاتِ زندگی سے صدیوں سے محرومی کے ہاتھوں بے موت مر رہے ہیں ۔ افسوس بھارتی حکومت اپنے عوام کے دُکھ اور تکلیفیں نظر انداز کر کے عوامی ٹیکس کو جنگی سازو سامان کی خریدو فروخت میں ضائع کر تی جارہی رہے ۔ ہندو پاک کو سیا چن پر ہر سیکنڈ 18؍ہزار روپیہ فی چوکی کا خرچہ اٹھانا پڑ تا ہے اور ہر وقت دونوں ملکوں پر جوہری جنگ کے خطرات منڈلاتے رہتے ہیں ۔ ایسے میں دونوں ملک اگر تنازعہ جموں کشمیر کا کوئی منصفانہ ، دیر پا اورقابل قبول حل کریں توآر پارتعمیر و ترقی اور امن و خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا اور خطے میں امریکہ کے تمام نا پاک عزائم اور منصوبے نا کام ونامراد ہو جائیں گے۔ 
پتہ :ریشن ہار نوا کدل سرینگر ،9906574009
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *