سرینگر// صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ڈھونڈا جاتا تب تک کشمیر میں امن کی کوئی گارنٹی نہیں اور یہاں لگی آگ سلگتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں موجودہ حالات سے نجات پانے کیلئے فورسز کی طرف سے بے جا اور بلاجواز طاقت کے استعمال کو روکنا ہوگا، پیلٹ گنوں کو بند کرنا ہوگا، اندھا دھند گرفتاریوں کا سلسلہ ترک کرنا ہوگا، گھروں میں توڑ پھوڑ اور عام لوگوں کی مارپیٹ کا نہ تھمنے والا سلسلہ ختم کرنا ہوگا اور تمام گرفتارشدگان کی رہائی عمل میں لانی ہوگی۔ضلع گاندربل کی مجلس عاملہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ طاقت کے بلبوتے پر کسی قوم کی آوازِ حق دبائی نہیں جاسکتی، اہل کشمیر پر جو ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اُس کی مثال تاریخ میں آج تک نہیں ملتی ہے۔ انہوں نے حکومت ہند کو خبردار کیا کہ ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو بحال کرنے میں مزید وقت ضائع نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بھارت کی اعلیٰ قیادت کو بار بار باور کرایا ہے کہ ایک وقت ایسا ہوگا جب بھارت جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن دینے کیلئے بھی تیار ہوگا لیکن وہاں اُس کا کوئی خریدار نہیں ہوگا۔مہاراجہ ہری سنگھ کے فرزند ڈاکٹر کرن سنگھ نے بھی بھارت کے سب سے جمہوری ایوان میں بھارت کے ساتھ اُن کے والد کے کئے ہوئے الحاق کے حقائق بیان کئے اور مرکز کی وعدہ خلافیوں کا خلاصہ کیا۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے اُس بیان میں کو ہندوستان کی آزادی اور سالمیت کیلئے خطرہ قرار دیا جس میں موصوف فرقہ پرست نے کہا ہے کہ ہندوستان ایک ہندو راشٹرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاگوت کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے ،جس کی آزادی کیلئے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں نے اکثریتوں سے زیادہ قربانیاں پیش کیں ہیں۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ قلم دوات جماعت کے خودساختہ لیڈران نے آر ایس ایس کو دعوت کرکے جموںوکشمیر میں پیلٹ فارم تیار کرکے دیا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے سیاسی انتقام گیری کی تمام حدیں پار کردیں ہیں۔ آج کل گرفتاریاں پولیس اور سی آئی ڈی رپورٹوں پر نہیں بلکہ پی ڈی پی کے عہدیداروں اور کارکنوں کے کہنے پر عمل میں لائی جارہی ہیں۔