سرینگر // ریاست جموں وکشمیر کو ملک کا تاج اور روح قرار دیتے ہوئے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو ملک کے دیگر علاقوں میں تعلیم حاصل کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے اور انہیں اس حق کو جتلانے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔سول سکریٹریٹ کھلنے کے موقعہ پر افتتاحی تقریب کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا ’’ وادی کی صورتحال بے شک نازک ہے ، تشویشناک بھی کہا جا سکتا ہے ،ہم سب جانتے ہیں اور اس حوالے سے سبھی لوگ متفکر ہیں ،لیکن میں یہ نہیں مانتی کہ اسے ٹھیک نہیں کیا جا سکتا ۔‘‘وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میری قومی الیکٹرانک میڈیا سے مودبانہ گذارش ہے کہ و ہ اپنے پروگراموں میں کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے ایسے مباحثوں سے گریز کرے جن سے کشمیریوں کے خلاف پورے ملک میں ایک نفرت کا ماحول بنتا ہے اور ساتھ ہی اس سے ریاست کی سیاحتی معیشت متاثر ہوتی ہے جس کے ساتھ یہاں کے ہزاروں لوگوں کا روزگار جڑا ہوا ہے ۔انکا کہنا تھا’’کچھ لوگ ایسے ہیں جو پتھر مارتے ہیں سارے کشمیر کے نوجوان پتھر نہیں مارتے ، کچھ نعرے بازی کرتے ہیں ، سارے کشمیر کے نوجوان نعرے بازی نہیں کرتے ،اگر سبھی احتجاج کرتے تو حال ہی میں وہ ہونے والے ملک کے مسابقتی امتحانات میں بہتر کارکردی نہ دکھاتے، ہمارے بچے آئی اے ایس میں اول نہ آتے ،اتنے بچے کھیل کود میں لوہا نہ منواتے ‘‘۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ آج کل کی جو صورتحال ہے ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے ،میرا یہ ماننا ہے کہ جموں وکشمیر ملک کا تاج ہے ،ملک کی روح اور جان ہے ، جموں وکشمیر ہے تو ہندستان ہے اور ہمارے لوگوں کو صرف کشمیر میں ہی نہیں بلکہ ملک کے چپے چپے پر حق ہے اور ان کو جتلانا چاہئے ،ریاست تو ان کی ہے ہی لیکن پورا ملک بھی اُن کا ہے ۔ ریاست جموں وکشمیر کی موجودہ صوتحال کو تشویشناک قراد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ اس صوتحال کا کوئی حل نہیں ’’میں ایسا نہیں مانتی ،حل ہے، میں نے اپنی زندگی میں بہت کچھ دیکھاہے ، میں نے وہ دور بھی دیکھا جب میں 1996میں آئی تو لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے تھے ،الیکشن مہم کی باتیں تو دور، ہم کسی علاقے میں جا بھی نہیں سکتے تھے ،یہ سب چیزیں میری دیکھی ہوئی ہیں ‘‘۔وزیر اعلیٰ نے کہا ’’اس وقت ہمارے بچے یا جوان جو بھی کسی راستے پر چل رہے ہیں ناراض ہیں، الگ تھلک ہیں ،کچھ کو اکسایا جا رہا ہے، مجھے لگتا ہے کہ ایسی صوتحال کو ہم سب کو مل جل کر حل کرنے کی ضرورت ہے ۔میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کشمیر کی صوتحال میں پچھلے 70برسوں سے اُتار چڑھاو آتے رہے ہیں،ہم نے دیکھا ہے کہ یہاں 1947 کے بعد بھی ایسے حالات ہوتے رہے ہیں ،یہاں 22سال تک رائے شماری کی ایک تحریک چکی لیکن اس کے باجود بھی اُس وقت کے بڑے بڑے لیڈر تھے ایک وقت میں وہ مجبور ہو گئے اندرہ شیح ایکارڈ کرنے کیلئے ۔انہوں نے کہاکہ 1990میں ملٹی ٹینسی کی وجہ سے حالات بگڑ گئے ، ملی ٹینسی بڑھ گئی ،حالات خراب ہو گئے ، لوگوں کا گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہو گیا ،لیکن اس کے بعد پھر دھیرے دھیرے حالات معمول پر آگئے اور آج ایک مرتبہ پھر یہاں کی صورتحال کشیدہ ہو گئی ہے۔لیکن میرا یہ ماننا ہے کہ ہر چیز کا ایک حل ہے ایسا کوئی مسئلہ نہیں جس کا کوئی حل نہ ہو، ہمارے بچے اور جوا ن جو کسی بھی امتحانات میں شمولیت کرتے ہیں ان مشکل حالات میں وہ کامیابی حاصل کرتے ہیں ۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ جموں وکشمیر اس ملک کا تاج ہے اور ہمارے نوجوانوں اور بچے جو اس وقت سکولوں ، کالجوں یااس سے باہر ہیں ان کا حق پورے ملک پر ہے نہ صرف جموں وکشمیر کی سرزمین پر بلکہ پورے ملک پر، اور ان کو یہ حق ہونا چاہئے کہ وہ اپنی قابلیت سے پورے ملک کوفتح کریں ،یہاں تو فتح کیا ہوا ہے ،یہاں تو ساری زمین اُ نہی کی ہے ۔دریں اثناء انتظامیہ کوریاستی عوام کی ضروریات کے تئیں اثر پذیر کارروائی کرنے پر زور دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے انتظامیہ کے سینئرافسرو ں کو عوامی مسائل اور مانگوں کا جائزہ لینے کے لئے باقاعدگی سے فیلڈ دوروں کے انعقاد کی ہدایت دی۔ سول سیکرٹریٹ کا کام کاج شروع ہوتے ہی وزیر اعلیٰ نے انتظامی سیکرٹریوں کی ایک میٹنگ کا انعقاد کیا۔اُنہوںنے افسران کو فیلڈ دوروںکو اپنے معمول کے کام کاج کا حصہ بنانے کے لئے کہا۔انہوںنے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے عوامی مسائل کے حل کیلئے مثبت ،ذمہ دارانہ اور فعال کارروائی کو لوگ سراہتے ہیں۔مکانات ، بجلی ، صحت عامہ ، تعلیم وصحت کو اہم محکمے قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے انتظامی سیکرٹریوں سے کہا کہ وہ ان شعبوں میںلوگوں کو گھروں کے نزدیک ہی بہتر خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اپنی مہارت کا استعمال کریں۔وزیر اعلیٰ نے شہر سرینگرا ور دیگر قصبہ جات میں مختلف مقامات پرجمع کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر اپنی ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے سڑکوں سے کوڑا کرکٹ اُٹھانے اور اس کو ٹھکانے کے عمل میں باقاعدگی لانے کی متعلقہ حکام کو ہدایت دی۔ انہوں نے وادی کے بڑے قصبہ جات میں سٹریٹ لائیٹوں کو ترجیحی بنیاد پر چالو کرنے اور صفائی ستھرائی کی ضروریات پوری کرنے پر بھی زور دیا۔