سرینگر//بنت کشمیر کی پراسرار گیسو تراشی کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال کے پیش نظر عام زندگی کا نبض تھم گیا،جبکہ جنوب و شمال ہمہ گیر بند کے بیچ پائین شہر کے حساس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں عائد کرکے لوگوں کی نقل و حرکت کو مسدود کیا گیا۔بٹہ مالو،سویہ ٹینگ ، ترال ، ڈورواورلیور پہلگام اور دیگر علاقوں میں بال تراشی کے خلاف احتجاج کیا گیا جبکہ پاہو پلوامہ میں مسافرگاڑی پر پتھرائو کے دوران ایک کمسن بچہ شدید زخمی ہوا۔ممکنہ پرتنائو صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ریل سروس کو ایک بار پھر معطل کیا گیا۔کشمیر بند کی وجہ سے عام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوگئی۔ بازار،تجارتی و کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند رہا تاہم نجی ٹرانسپورٹ بیشتر سڑکوں پر چلتا رہا۔شہرخاص اورسیول لائنزمیں7پولیس تھانوں بشمول صفاکدل،نوہٹہ،مہاراج گنج،خانیار،رعناواری اورمائسمہ وکرالہ کھڈ کے کچھ علاقوںکے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیوجیسی بندشیں اورپابندیاں عائدرہیں۔وسطی ضلع بڈگام اور گاندربل کے علاوہ جنوبی کشمیر کے تمام چاروں اضلاع میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق اننت ناگ کے علاوہ بجبہاڑہ ،اسلام آباد ،سیر ہمدان ،عشمقام ،دیلگام ،لارکی پورہ ،مٹن ،ڈورو اور دیگر قصبہ جات میں تمام دکانیں اور کارو باری ادارے بند رہے ۔خالد جاوید کے مطابق کیموہ ،کولگام ،کھڈونی اور دیگر علاقوں میں دکانیں بند تھیں اور ٹرانسپورٹ سروس معطل رہی ۔ شوپیان،پلوامہ اور کولگام میں بھی مکمل ہڑتال کے دوران دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے۔ شمالی کشمیرکے تینوں اضلاع بارہمولہ،کپوارہ اوربانڈی پورہ میں بھی دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بند رہی۔ ٹنگمرگ، چندی لورہ،درورو،ریرم،کنزر، ماگام،نارہ بل، بیروہ اور کھاگ میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ سرحدی ضلع کپوارہ میں مکمل بند رہا۔ضلع کے کرالہ پورہ ،ترہگام ،کپوارہ ،ہندوارہ.،لنگیٹ،کرالہ گنڈ اور کولنگام قصبوں میں دکانیں بند رہیں جبکہ گاڑیوں کی آمد و رفت جزوی طور متاثر رہی ۔اس دوران بانہال سے بارہمولہ تک چلنی والی ریل سروس کو بھی پیر کے روز احتیاتی طور پر معطل کیا گیا۔
احتجاج
شہر کے بٹہ مالو علاقے میں خواتین نے مسلسل گیسو تراشی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔ بٹہ مالو کے اندرون علاقوں داندر کھاہ اور اس کے نواحی علاقوں میں خواتین نے چوٹیاں کاٹنے کے خلاف جلوس برآمد کیااور بس اسٹینڈ کی طرف مارچ کیا۔احتجاجی خواتین بال تراشوں کے خلاف نعرہ بازی کر رہی تھیں۔اس دوران پولیس نے انہیں منتشر ہونے کیلئے کہا ،تاہم خواتین نے پیش قدمی جاری رکھی۔ مین چوک میں پولیس نے خواتین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور ٹیر گیس کے گولے داغے۔ شلنگ کی وجہ سے خواتین میں افراتفری پھیل گئی اور وہ محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگی،جس کے دوران کئی خواتین معمولی زخمی ہوئیں۔اس دوران نوجوان بھی سڑکوں پر آئے،اور احتجاج کرتے ہوئے پولیس اور فورسز پر سنگبازی کی۔ بٹہ مالو میں کئی گھنٹوں تک مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں ہوتی رہیں۔ادھرپلوامہ کے پاہو علاقے میں ایک گاڑی پر کچھ لوگوں نے نے پتھرائو کیا جس کے نتیجے میں سو مو گاڑی میں سوار ایک کمسن لڑکا شدید زخمی ہوا جس کے سر پر پتھرلگا۔زخمی لڑکے کو فوراََ علاج و معالجہ کیلئے صدر اسپتال سرینگر منتقل کیاگیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔پولیس نے بتایا کہ واقعہ کے بعد پولیس پارٹی جائے واردات پر پہنچی اور پتھرائو کرنے والوں کا تعاقب کرکے انہیں بھگا دیا۔اس دوران اولڈچھانہ پورہ سرینگر میں سینکڑوں مرد و زن سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے شدید احتجاجی مظاہرے کئے۔ نٹی پورہ میں بھی احتجاج ہوا جس کے بعد پتھرائو اور شلنگ ہوئی۔ادھرخواتین کو ہراساں کرنے اور اُن کے بال تراشنے کے خلاف ویری ناگ میں مقامی لوگوں نے خاموش احتجاجی ریلی نکالی ۔ ویری ناگ میںخاموش کینڈل مارچ نکالاگیا۔مارچ کا اہتمام گریٹر ویری ناگ نامی سول سوسائٹی نے کیا تھا ، جس میں خواتین کی کافی تعداد شامل تھی۔مارچ میں شامل لوگوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر عالم انسانیت جاگ جائو ،معصوموں کی چوٹی بچائو،عورت کی عصمت لٹ رہی ہے ارباب اقتدار خاموش کیوں، جیسے نعرے درج تھے ۔ریلی نے بازار کا چکر لگا کر تحصیل آفس ویری ناگ کے احاطے میں شمع جلا کر اپنا احتجاج درج کیا ،اس دوران خواتین نے ایس ڈی ایم ڈورو کو میمورنڈم پیش کیا ہے ۔ ترال میں معروف ٹریڈ یونین لیڈر اور سماجی کارکن فاروق ترالی کی قیادت میں بھی جلوس نکالا گیا۔لیورپہلگام اتوار کی رات9 بجے کے قریب اُسوقت افراتفری پھیل گئی کہ جب علاقہ میں چوٹیاں کاٹنے والوں کی آمد کی خبر پھیل گئی اس دوران لوگوںنے شبانہ احتجاجی مظاہرے کئے۔