سرینگر// نیشنل فرنٹ چیئر مین،نعیم احمد خان نے وادی کے اطراف و اکناف میں انتخابات سے قبل گرفتاریوں کے وسیع چکر پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں مزاحمتی قائدین و کارکنان کی سرگرمیوں پر قدغن کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کی سیاسی قیادت کی سیاسی،سماجی و مذہبی سرگرمیوں پر پابندی جمہوریت کے مُنہ پر ایک طمانچہ ہے۔اپنے بیان میں نعیم خان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کی گی ہے جہاں لوگوں کے سیول ،سیاسی اور جمہوری حقوق پر شبخون مارا جارہا ہے۔یہاں تک کہ آزادی پسند قائدین،جو لوگوں کے سیاسی جذبات کی ترجمانی کررہے ہیں،کو اُنکے گھروں تک محدود کیا گیا ہے یا پھر تھانوں اور جیلوں میں بند کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہمجوزہ انتخابات سے قبل،جو بندوقوں کے سائے میں منعقد کئے جارہے ہیں،کی اہمیت اور افادیت پہلے ہی ختم ہوکر رہ گئی ہے ۔بھارت مظالم کے نئے نئے طریقے اور حربے آزما کراصل میں یہاں کی عمومی آواز کو دبانے کی راہ پر گامزن ہے۔نعیم خان نے مزید کہا کہ کہ وادی کے طول و عرض میں گرفتاریوں کا تازہ چکر شروع کیا گیا ہے جس سے خاص کر عام لوگ انتہائی خوفزدہ ہوکر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وردی پوشوں کی غیر جمہوری سرگرمیوں سے خاص کر یہاں کے والدین انتہائی فکر و تشویش میں مبتلاءہوکر رہ گئے ہیں کیونکہ اُن کے نوجوان بچوں پر متنازعہ خطے کے سیکورٹی گرڈ کی طرف سے قریبی مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔نیشنل فرنٹ چیئر مین کا مزید کہنا تھا کہ وردی پوش اہلکاروں کو عوام کی آواز دبانے اور جذبہ آزادی مٹانے کیلئے استعمال میں لانا اس بات کو پایہ ثبوت تک پہنچاتا ہے کہ حکمران نئی دلی کے اشاروں پر اجیت دوول کی پالیسیاں عملانے میں مصروف ہے جس کا واحد مقصد کسی بھی طریقے سے یہاں کی تحریک آزادی کو ختم کرنا ہے۔اس پالیسی میں بات چیت اور سیاسی رابطوں کا کوئی تصور ہی نہیں ہے جو بذات خود جمہوریت کی ضد ہے۔ نعیم خان نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مظالم کی انتہا کرکے وہ متنازعہ خطے کے اندر قبرستان کی خاموشی قائم کرنے میں کامیاب ہوسکتا ہے لیکن اس طرز عمل سے تنازعہ کشمیر کے حل کی راہیں مسدود ہوکر رہ جائیں گی ۔انہوں نے مزید کہا کہ نئی دلی کو یہ سادہ حقیقت سمجھ لینی چاہئے کہ کشمیر سے متعلق اُس کے غیر اصولی طرز عمل سے یہاں کے لوگوں کا جذبہ آزادی کچلا نہیں جاسکتا ہے ۔