سرینگر//حالیہ انتخابات کے بعد کشمیر ایڈیٹرس گلڈ کا ایک طویل اجلاس صدر نومنتخب فیاض احمد کلو کی صدارت میں منعقد ہوا۔اجلاس میں سبھی عہدیداروں اور ایگزیکٹیو کمیٹی ممبران نے شرکت کی اور اس میں میڈیا کو بحیثیت ادارہ درپیش مشکلات پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ممبران نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ کشمیر ریڈر پر عائد پابندی تاحال نہیں ہٹائی گئی اور اخبار اب مسلسل دو ماہ سے بند پڑا ہوا ہے۔گلڈ نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور کشمیر ریڈر پر عائد پابندی ہٹالے تاکہ وہ بنا کسی تاخیر کے اپنی اشاعت دوبارہ شروع کرسکے۔میٹنگ میں بہ اتفاق رائے فیصلہ لیا گیا کہ صحافتی برادری کو درپیش مشکلات کو ترجیحات کے حساب سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔گلڈ ممبران نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ تمام متعلقین ‘ جو خبر کی تفاصیل جمع کرنے سے خبروں کی ترسیل تک جڑے حساس معاملوں کے حوالے سے شامل ہیں‘ سے رابطہ رکھیں ۔میٹنگ میں محسوس کیا گیا کہ جہاں گزشتہ کئی دہائیوں سے میڈیا نے اعلیٰ پیشہ وارانہ اقدار کو برقرار رکھا وہیں میڈیا کے اپنے داخلی مسائل نظر انداز ہوتے رہے کیونکہ اس کی اپنی کوئی آواز نہیں تھی اور گلڈ کو اب اس خلیج کو پاٹنا ہوگا ۔ ممبران نے میڈیا سے منسلک ڈھانچہ کی عدم دستیابی کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ صحافتی برادری کیلئے کوئی فلاحی نظام موجود نہیں ہے۔ گلڈ کے صدر نے ممبران کو یقین دلایا کہ وہ اس بات کی بھر پور کوشش کریں گے کہ کشمیر میں میڈیا بہ حیثیت ایک ادارہ مضبوط ہو ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کی نشو نما کیلئے تمام متعلقین کو اعتماد میں لیا جائیگا۔ صدر نے کہا کہ میڈیا اعلیٰ صحافتی اقدارکو برقرار رکھے گا ۔میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ گلڈ کے روز مرہ کے معاملات چلانے کیلئے ایک خصوصی فنڈ قائم کیا جائیگا جس میں تمام ممبران معاونت کریں گے ۔اس ضمن میں گریٹر کشمیر نے پانچ لاکھ روپے ،کشمیر امیجز ،کشمیر لائف اور کشمیر مونیٹر نے فی کس 20ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ۔