سرینگر//حریت (گ) چیئر مین سید علی گیلانی نے جن سنگھی لیڈروں کو جنونی طرزِ فکر سے اُوپر اٹھ کر سوچنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر ایک سنگین اور سُلگتا ہوا مسئلہ ہے اور اس کو تیز طرار بیان بازیوں سے حل کیا جانا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا لیڈر سخت زبان استعمال کرکے بھارت میں اپنے ووٹ بینک کو کسی حد تک مطمئن تو کرسکتے ہیں، البتہ کشمیر کے حالات اور کشمیریوں کی سوچ پر اس کا کوئی اثر پڑتا ہے اور نہ اس طرح سے مسئلہ کشمیر کے اسٹیٹس کو تبدیل کیا جانا ممکن ہے۔ راجناتھ سنگھ، امیت شاہ اور نرمل سنگھ کے کشمیر کے حوالے سے دئے گئے بیان پر ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے گیلانی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کوئی بھی بھاجپا لیڈر معقول اور حقائق کے مطابق بات کرتا نظر نہیں آتا ہے۔ یہ سب جنگی جنون جیسی باتیں ہیں۔گیلانی نے بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو مخاطب کیا کہ آپ کے ’’کشمیر ہمارا ہے‘‘ کہنے سے آپ خود خوش اور مطمئن ہوسکتے ہیں، البتہ ایسا کہنے سے ہمالیہ جتنی بڑی ’’حقیقت کشمیر‘‘بدلی نہیں جاسکتی ۔ بھارت کا کوئی بھی وزیر اعظم ایسا نہیں گزرا ہے، جس نے ’’کشمیر ہمارا ہے‘‘ کا نعرہ نہ دیا ہو، 70سال مکمل ہوگئے، لیکن زمینی حقائق میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ سنگھ نے 2016 میں ایک ہفتے کے دوران حالات ٹھیک ہونے کا مُژدہ سنایا تھا اور اس کے لیے اپنی پوری فوج کو متحرک بھی کیا تھا، البتہ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی جیسا معاملہ ہے اور حالات دن بدن دھماکہ خیز رُخ اختیار کررہے ہیں۔ بھارتی وزیر کے بیان کہ ’’مسئلہ کشمیر ہم ہی حل کریں گے‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ طاقت کے ذریعے سے مسائل حل ہوا کرتے تو پھر 70سال کا عرصہ اس کے لیے کافی زیادہ تھا۔ امیت شاہ کے بیان کہ ’’وادی کے صرف 3اضلاع میں پرابلم ہے‘‘ پر ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ ایسا ہے تو پھر آپ کو کشمیر میں ریفرنڈم کرانے پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ ہم بھی لوگوں کا فیصلہ تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔دریں اثناء لبریشن فرنٹ چیئرمین جناب محمد یاسین ملک نے بھارتی وزیر داخلہ اور دوسرے لیڈران کے بیانات کو مضحکہ خیز کہا ہے۔ملک نے کہا کہ ہم اُن سے سوال کرنا چاہتے ہیں کہ کیسے اورکیونکر کشمیر،کشمیری اور کشمیریت ان (بھارت) کے ہیں جبکہ تاریخ و حقائق اس کے مکمل برعکس ہیں۔یاسین ملک نے کہا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت کا حق دینے کا وعدہ عالمی برادری نیز بھارت کی پارلیمان سے لیکر اسکی اولین قیادت نے کیا ہے لیکن انہی وعدوں کو ایفاء کرانے کیلئے جب کشمیریوں نے اپنی آواز اُٹھائی ہے تو انہیں گولیوں ،بموں، شیلوں ،لاٹھیوں سے ہانکنے کا کام کیا جارہا ہے اور ان سے ان کی جان،مال ،عزت و آبرو یہاں تک کہ بینائی تک چھینی جارہی ہے اور انہیں انہی وعدوں کی یاد دہانی کیلئے جیلوں اور پولیس تھانوں کے اندر ڈالا جاتا ہے۔ ملک نے کہا کہ یہ حقائق ثابت کرتے ہیں کہ کشمیر اُن (بھارت) کا نہیں ہے بلکہ یہ کشمیری ہی ہیں جن کی یہ سرزمین ہے اور اس زمین کے وارث ہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ کے بیان کہ کشمیری بھی ہمارے ہیںکی نفی کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ اگر بھارتی وزیرداخلہ کشمیریوں کے حوالے سے اس قدر پراُمید ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ ہیں تو انہیں اور انکے بھارت کو جموں کشمیر میں ریفرنڈم کرانے سے فرار حاصل کرنے کے بجائے کشمیریوں کو یہ حق دینا چاہئے کیونکہ اُن کے اپنے بیان کے مطابق کشمیری خود انہی کے حق میں ووٹ ڈال دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کئی دوسرے بھارتی لیڈران کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جاری تحریک صرف کچھ اضلاع تک محدود ہے، اگر خود ان لوگوں کو اپنی باتوں پر یقین ہے تو بھی انہیں کشمیر یوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دینے میں جلدی کرنی چاہئے کیونکہ ایسا کرکے وہ ہمارے دعوے کو بھی جھٹلا سکتے ہیں۔