سرینگر // حریت (گ) چیئر مینسید علی گیلانی نے امریکہ کی طرف سے ثالثی کی پیشکش کو بھارت کی طرف سے ٹھکرائے جانے پر ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی موقف کی کمزوری کی دلیل ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کشمیر پر چونکہ اُس کے قبضے کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں ہے، لہٰذا وہ مذاکرات سے فرار کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے بیان کو بھی غیر حقیقت پسندانہ اور ہٹ دھرمی کا عکاس قرار دیا اور کہا کہ بھارتی حکمران کشمیر کے سلسلے میں استعماری رویہ اختیار کرکے اپنے بڑی جمہوریہ کے دعوے کو ایکسپوز کررہے ہیں۔ گیلانی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے روایتی بیان بازی سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات اٹھائیں اور کشمیری قوم کے حقِ خودارادیت کی واگزاری میں رول ادا کریں۔گیلانی نے اپنے بیان میں کہا کہ تنازعہ کشمیر کا سب سے زیادہ پُرامن جمہوری اور قابلِ عمل حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں ہی مضمر ہے۔ امریکہ یا کوئی دوسرا ملک اس خطرناک قضیہ کو حل کرانے میں واقعی کوئی دلچسپی رکھتے ہیں تو انہیں یو این او قراردادوں کی عمل آوری پر زور دینا چاہیے۔ گیلانی نے کہا کہ آج تک کئی ممالک کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کرچکے ہیں، البتہ بھارت ہر وقت اس کو مسترد کرتا ہے اور کسی قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا ہے۔ بھارت کے اس غیر سفارتی روئیے کا آج تک کوئی نوٹس لیا گیا ہے اور نہ کسی ملک نے اس روئیے کے لیے اس کی سرزنش کی ہے۔ گیلانی نے کہا کہ جموں کشمیر اور اس کے تمام متعلقہ علاقے کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہیں کہ وہ اس پر اپنا حق جتائے۔ اس پورے خطے کا یہاں کے 15ملین لوگوں سے تعلق بنتا ہے اور وہ چوپائے نہیں کہ ان کی مرضی جانے بغیر آپ اس کی حصّہ بٹائی کریں۔