عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//9اور10ستمبر کو دہلی میں ہونے والی جی 20 سربراہی اجلاس سے چند روز قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے چین اور پاکستان کو زوردار پھٹکار لگائی ہے۔ وزیراعظم مودی نے کشمیر اور اروناچل پردیش میں ہندوستان کے ذریعہ جی 20 کی میٹنگیں منعقد کرنے کے خلاف چین اور پاکستان کے سبھی اعتراضات کو مسترد کردیا۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ میزبان ملک کا ملک کے ہر حصے میں سفارتی میٹنگیں کرنا فطری ہے اور یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے۔جب وزیراعظم سے یہ سوال کیا گیا کہ ہمارے بعض پڑوسیوں نے بعض جلسوں کے مقامات پر اعتراضات اٹھائے، پاکستان اور چین کے اعتراضات کے باوجود ہم نے کشمیر اور اروناچل پردیش میںجی20 غیر ملکی رہنماؤں کی میزبانی کرکے کیا پیغام بھیجا؟۔اس کے جواب میں مودی نے کہا’’مجھے حیرت ہے کہ پی ٹی آئی ایسا سوال پوچھ رہا ہے۔ایسا سوال درست ہوتا اگر ہم ان مقامات پر تقاریب منعقد کرنے سے گریز کرتے، ہماری اتنی وسیع، خوبصورت اور متنوع قوم ہے۔
جب جی 20 اجلاس ہو رہے ہیں، کیا یہ فطری نہیں ہے کہ ہمارے ملک کے ہر حصے میں ایسی میٹنگیں ہوں ‘‘۔ ایک دہائی سے بھی کم عرصے میں معیشت کے پیرامیٹرز میں پانچ پوزیشن کی چھلانگ لگانے کے ملک کے ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان مستقبل قریب میں دنیا کی ٹاپ تین معیشتوں میں ہوگا۔وزیراعظم دفتر کی جانب سے خبر رساں ادارہ پی ٹی آئی کو دئے گئے خصوصی انٹریو کا متن جاری کیاگیا جس کے مطابق وزیراعظم مودی نے کہا کہ طویل عرصے تک ہندوستان کو ایک بلین بھوکے پیٹوں والے ملک کے طور پر دیکھا جاتا تھا، مگر اب اسے 1 ارب خواہشمند ذہنوں، 2 ارب ہنر مند ہاتھوں اورکروڑوں نوجوانوں کے ملک کے طور دیکھاجاتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے گا، جس میں ’’بدعنوانی، ذات پرستی اور فرقہ پرستی‘ کو ہماری قومی زندگی میں کوئی جگہ نہیں ہوگی۔
جی 20 اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا’’جی 20 میں، ہمارے الفاظ اور وژن کو دنیا مستقبل کے روڈ میپ کے طور پر دیکھتی ہے نہ کہ محض خیالات‘‘۔وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ مختلف خطوں میں مختلف تنازعات کو حل کرنے کا واحد راستہ بات چیت اور سفارت کاری ہے۔اس سال کے جی20 تھیم پر انہوں نے کہا’’ہندوستان کی جی20 صدارت کا تھیم ‘واسودھائیوا کٹمبکم’ صرف نعرہ نہیں بلکہ ہماری ثقافتی اقدار سے اخذ کردہ جامع فلسفہ ہے‘‘۔وزیراعظم نے کہا’’جی 20 میں افریقہ ہمارے لیے اولین ترجیح ہے، تمام آوازوں کو سنے بغیر زمین کا کوئی مستقبل کا منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا‘‘۔مودی نے کہا کہ ہندوستان کی جی20 صدارت نے نام نہاد تیسری دنیا کے ممالک میں بھی اعتماد کے بیج بوئے۔ پی ایم نے حالیہ برسوں میں ہندوستان کی ترقی کی بھی تعریف کی اور کہا’’یک طویل عرصے سے ہندوستان کو 1 ارب بھوکے پیٹوں کے ملک کے طور پر دیکھا جاتا تھا، اب یہ 1 بلین خواہش مند ذہنوں، 2 ارب ہنر مند ہاتھوں کا ملک ہے‘‘۔ مودی نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ ملک کے طور پر، ہندوستانی معیشت اور بھی زیادہ جامع اور اختراعی ہوگی، غریب لوگ جامع طور پر غربت کے خلاف جنگ جیتیں گے، اور ملک کے صحت، تعلیم اور سماجی شعبے کے نتائج دنیا کے بہترین نتائج میں شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قومی زندگی میں بدعنوانی، ذات پرستی اور فرقہ پرستی کی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ’’ہمارے لوگوں کا معیار زندگی دنیا کے بہترین ممالک کے برابر ہوگا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم فطرت اور ثقافت دونوں کا خیال رکھتے ہوئے یہ سب کچھ حاصل کریں گے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں G-20ایونٹس کی میزبانی کرنے کا ان کی حکومت کا فیصلہ لوگوں، شہروں اور اداروں کے درمیان استعداد کار بڑھانے میں سرمایہ کاری ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے پچھلی حکومتوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت کے آس پاس چھوٹی جگہوں پر میگا ایونٹس منعقد کرنا ان کی جانب سے لوگوں کی صلاحیتوں پر اعتماد کا فقدان تھا۔مودی نے کہا کہ ان کا ہمیشہ سے لوگوں پر بڑا اعتماد رہا ہے ۔انہوں نے اپنے تنظیمی پس منظر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی کے اس مرحلے کے دوران بہت سے تجربات سے بہت کچھ سیکھا۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ہندوستان کے ثقافتی اور علاقائی تنوع کو ظاہر کرنے کی اپنی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر، حکومت نے ملک کے طول و عرض میں G20پروگراموں کی میزبانی کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا ً125 قومیتوں کے ایک لاکھ سے زیادہ شرکا ہندوستانیوں کی مہارت کا مشاہدہ کریں گے۔