سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق ا ور محمد یاسین ملک نے حقوق انسانی کے عالمی دن کے موقعہ پر بشری حقوق کے عالمی اداروں اور مہذب اقوام سے جموںوکشمیر میں بھارتی فورسز اور حکمرانوں کی عوام کُش اور بے رحم پالیسیوں کے نتیجے میں گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری حقوق انسانی کی سنگین پامالیوں کا سنجیدہ نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10 دسمبر جو پوری دنیا میں حقوق بشر کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، ریاست میں احتجاجی ہڑتال کی جائے۔انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر عوام کے جملہ سیاسی، سماجی اور مذہبی حقوق طاقت کے بل پر سلب کر لئے گئے ہیں ، دنیا کا سب سے بڑا فوجی جمائو والاخطہ ہونے کے ساتھ ساتھ حقوق انسانی کی بدترین پامالیوں کے ذریعہ یہاں کے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے ۔ قتل و غارت ، مار دھاڑ، گرفتاریاں ، بندشیں ، قدغنیں، ہراسانیاں یہاں روز کا معمول ہیں۔ قائدین نے کہا کہ جموںوکشمیر دنیا کا وہ واحد خطہ ہے جہاں جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی بات تو کی جاتی ہے مگر انسانوں کے حقوق، مسلمہ انسانی اور جمہوری قدروں کی بیخ کنی کی جارہی ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔قائدین نے کہا کہ ایک ایسے دن پر جب پوری دنیا انسانی حقوق کے تحفظ کا دن منا رہی ہے اور انسانوں کے حقوق کی حفاظت کیلئے پروگرام ،سمینار اور سمپوزیموں کا انعقاد کرکے انسانی حقوق کی حفاظت کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کررہی ہے جموںوکشمیر کے حریت پسند قیادت او ر عوام جن کیلئے اپنے حقوق کی بات کرنا اور ان حقوق کی پامالی کیخلاف پر امن احتجاج کرنا جرم قرار دیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں کہ وہ اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناکر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کریں۔قائدین نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 10 دسمبر 2018 سوموار کو مکمل اور ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کرکے اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناکر عالمی برادری اور حقوق انسانی کے عالمی اداروں کو جموںوکشمیر کے عوام پر ڈھائے جارہے مظالم اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کی طرف توج دلائیں۔قائدین نے اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کمیشن، ایمنسٹی، ایشیاء واچ، آئی سی آر سی اور دیگر تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ابتر صورتحال کا فوری نوٹس لیں۔