جموں //ایوان زیریں میں اس وقت سبھی ممبران کے چہرے ہنسی سے کھل اٹھے جب محکمہ زراعت کے مطالبات زر پر بولتے ہوئے ممبر اسمبلی کپوارہ نے کہا کہ اب تو پیروں کیلئے بھی کشمیری چاول ناپید ہو گیا ہے ۔بشیر احمد ڈار نے اپنے مخصوص اور مزاحیہ انداز میں کہاکہ پہلے ایسا ہوتا تھا کہ ہم جب گائوں سے سرینگر کی طرف جاتے تھے تو ہمیں کہا جاتا تھا کہ کیاتحفہ لائے ہو تو ہم کشمیری چاول تحفہ کی بطور لیجاتے تھے جبکہ کوئی پیر صاحب گھر آتا تھا تو وہ بھی کشمیر چاول کے بغیر نہیں کھاتے تھے لیکن اب اُن کیلئے بھی چاول ناپید ہو گئے ہیں۔ اگرچہ اس دوران اگرچہ ایوان میں بیٹھے ممبران نے قہقے لگائے تاہم انہوں نے حزب اقتدار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ اُس طرف زیادہ پیر پیٹھے ہیں اور انہیں برا نہیں لگنا چاہئے لیکن یہ حقیقت ہے کہ پیروں کیلئے بھی اب ہمیں کشمیری چاول نہیں ملتے ۔انہوں نے محکمہ زراعت کے مطالبات زر کے دوران بولتے ہوئے کہا کہ ہمارا دارومدارکب تک سرکاری چاول پر رہے گا اورہمیں مقامی چاول کی پیداوار کی طرف بھی دھیان دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کسانوں کو نئی ٹیکنالجی کی طرف راغب کرنے کی ضرورت پر زور دیااور کہا کہ انہیں نئی ٹیکنالوجی کی تربیت دی جائے ۔